• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوامی جمہوریۂ چین 1949ء میں مائوزے تنگ کی عظیم قیادت اور اُن کے لانگ مارچ کے ثمرات کے نتیجے میں آزاد ہوا۔ 1949ء میں چین کی آزادی کے ساتھ ہی پاکستان اور چین کے تعلقات بہتری کی طرف گام زن ہونا شروع ہوگئے ۔ اور پھر جب پاکستان نے فوری طور پر جمہوریہ چین کی آزادی تسلیم کرلی، تو اُس وقت ہی سے دونوں ممالک میں دوستی کی ابتدا ہوگئی۔ کہتے ہیں کہ پاکستان اور چین کی دوستی ہمالیہ سےبھی بلند ہے۔

اس دوستی کے سفر کاباقاعدہ آغاز ہوا، جب پاکستان نے چین کو تسلیم کرنے کے بعد4جنوری 1950ء کو ایک اعلیٰ سطحی وفد چین کے دورے پر بھیجا، جس کے بعد دونوں ممالک میں 21 مئی 1951ء سے باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم ہوگئے اور اُس دن سے پاک، چین تعلقات بھائی چارے، معاشی اور معاشرتی تعاون کے ساتھ نہ صرف روزافزوں فروغ پانے لگے، بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہوتے چلے گئے۔ پاکستان کے چین کے ساتھ تعلقات ہمیشہ انتہائی خوش گوار اور دوستانہ رہےہیں۔ دونوں ممالک نہ صرف معاشی، اقتصادی لحاظ سے بلکہ دفاع سمیت توانائی اور دیگر اہم شعبوں میں بھی ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کرتےہیں۔

پاک، چین دوستی کے 70سال مکمل ہونے پرچینی وزیر خارجہ، وانگ ای نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عوامی جمہوریۂ چین اور اسلامی جمہوریۂ پاکستان کے درمیان 21 مئی 1951 ءکو باضابطہ سفارتی تعلقات قائم ہوئے۔ گزشتہ ستر برسوں میں چین اور پاکستان نے مل کر تمام تر مشکلات پر قابو پاتے ہوئے منفرد ’’آہنی دوستی‘‘ تشکیل دی اور آج پاک،چین دوستی دونوں ممالک کا سب سے قیمتی اسٹرٹیجک اثاثہ ہے۔پاک، چین دوستی کی تاریخ بہت طویل ہے۔ جیسا کہ چین کے آنجہانی وزیراعظم چو این لائی نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ چین اور پاکستان کے عوام کے دوستانہ تبادلوں کی شروعات کا مشاہدہ تاریخی ادوار ہی سے کیا جاسکتا ہے۔ 

قدیم شاہ راہِ ریشم نے دو ہزار سال قبل ہی چین اور پاکستان کو مربوط کردیا تھا۔پاک، چین دوستی کی جڑیں انتہائی مضبوط ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے کلیدی مفادات اور اہم تحفّظات سے وابستہ امور میں ہمیشہ ایک دوسرے کی مضبوطی سے حمایت کرتے ہیں۔ خواہ بیرونی ناکہ بندی کو توڑتے ہوئے عوامی جمہوریۂ چین کی سفارت کاری کو فروغ دینے کا کلیدی موقع ہو، یا پھر پاکستان کو درپیش مُلکی بحران اور قومی وقار کے دفاع کے لمحات، چین اور پاکستان ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ کھڑے رہتے ہیں اور عملاً ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر حقیقی دوستی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔‘‘

چین کے وزیرِ خارجہ وانگ ای نے مزید کہا کہ’’ دونوں ممالک نے ہمیشہ اعلیٰ سطح کے تعلقات، تبادلوں کو برقرار رکھا ہے اور دونوں ممالک کے صدور اور حکومتی سربراہوں کے مابین دوطرفہ دورے، ٹیلی فونک مشاورتیں اور کثیرالجہتی کانفرنسز اس کا بیّن ثبوت ہیں۔ پاک، چین اقتصادی راہ داری کے تحت، مرکزی منصوبے گوادر بندرگاہ اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سمیت توانائی کے منصوبہ جات اور صنعتی تعاون کے لیے ’’ون پلس فور‘‘ ڈھانچا کام یابی سے تشکیل دیا گیا ہے۔ 

پاک، چین دوستی کے 70 سال
پاک، چین دوستی کے 70برس
 مکمل ہونے پر جاری کیے
جانے والے یادگاری سکّے

اس طرح سی پیک منصوبوں سے وابستہ ملازمین کا روزگار فعال رکھنے کے لیے تعمیراتی منصوبوں میں کسی قسم کا تعطل نہیں آنے دیا گیا۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’رواں برس فریقین سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سال گرہ کی مناسبت سے شان دارسلسلے وار تقریبات کا اہتمام کریں گے، جن میں اعلیٰ سطحی دوطرفہ دورے، اقتصادی و تجارتی تبادلے اور کثیر تعداد میں رنگا رنگ افرادی و ثقافتی سرگرمیاں شامل ہوں گی۔‘‘

بلاشبہ، چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔تب ہی شاہ راہِ ریشم سمیت کئی بڑے منصوبے پایۂ تکمیل تک پہنچے اور موجودہ دَور کے سب سے بڑے منصوبے سی پیک ’’پاک ،چین اقتصادی راہ داری‘‘ پر بھی تیزی سے کام جاری ہے۔ توقع ہے کہ3218کلو میٹر پر محیط طویل راہ داری عنقریب پایۂ تکمیل تک پہنچ جائے گی۔ 

مذکورہ راہ داری سے چین کی ایشیا،یورپ اور دوسری منڈیوں تک بآسانی رسائی ممکن ہو گی کہ راہ داری کی تعمیر سے طویل فاصلے بہت حد تک کم ہوجائیں گے۔اس بات کا اندازہ اس طرح لگائیں ابھی چین 16ہزار کلومیٹر کا فاصلہ عبور کرکے اپنا تیل دو سے تین ماہ میں سلگا سے شنگھائی بھیجتا ہے،راہ داری کی تعمیر کے بعد یہ فاصلہ کم ہوکر محض پانچ ہزار کلو میٹر تک رہ جائے گا۔ مذکورہ منصوبہ 11 بلین ڈالرزکا منصوبہ ہے، جس میں 1100کلو میٹر لمبی موٹر وے کے علاوہ راول پنڈی سے چائنا بارڈر تک قراقرم ہائی وے کی تعمیر ِنو بھی شامل ہے۔ 

جب کہ کراچی سے پشاور تک ریلوے ٹریک بھی بچھایا جائے گا، جس پر 160 کلو میٹر کی رفتار سے ٹرین چلے گی۔33 بلین ڈالرز سے توانائی کے شعبے کو فروغ دے کر 10400 میگا واٹ بجلی پیدا کی جائے گی اور یقیناً ان منصوبوں سے سیّاحت کو بے پناہ ترقی ملے گی کہ راہ داری کی تکمیل کے بعد سیّاح نانگا پربت اور کے ٹو کے حسین مناظر سے بھی لُطف اندوز ہوسکیں گے۔

ڈاک ٹکٹس، جو دنیا بھر میں عالمی سفیر کی حیثیت رکھتے ہیں، مختلف مواقع پر جاری ہونے والے اِن ٹکٹس نے بھی پاک ،چین دوستی کومستحکم اور پائیدار بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ گزشتہ 70برسوں سے دونوں پڑوسی ممالک اپنی دوستی کے اظہار کے لیے مختلف مواقع پر ڈاک ٹکٹس جاری کرتے ہیں۔ رواں برس بھی اس بے مثال دوستی کے 70برس مکمل ہونے پر حکومتِ پاکستان نے کئی یادگاری ٹکٹس جاری کیے ہیں۔ ذیل میں 70سال کے دوران مختلف مواقع پر جاری کیے جانے والے یادگاری ٹکٹس کی تفصیل نذرِ قارئین ہے۔

1۔ پاک، چین دوستی کے 50 سال:12 مئی2001ء کو پاک، چین دوستی کے پچاس سال مکمل ہونے پر محکمہ ٔ ڈاک نے تین خوب صورت یادگاری ٹکٹس جاری کیے۔ تینوں ٹکٹوں کی مالیت 4/- روپے فی ٹکٹ تھی۔ جب کہ عوامی جمہوریۂ چین کے محکمہ ٔ ڈاک نے 2006ء میں پاک، چین دوستی کے 55 سال مکمل ہونے پر ڈاک کا خوب صورت لفافہ جاری کیا۔

2۔پاکستان چین دوستی کے 60 سال:پاکستان اور چین کی دوستی کے 60 سال مکمل ہونے پر پاکستان کے محکمہ ٔ ڈاک نے 21 مئی 2011ء کو دو یادگاری ٹکٹس جاری کیے۔ ایک پر پاکستان اور چین کے صدور، جب کہ دوسرے پر دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کی تصاویر پرنٹ کی گئیں۔

3۔پاک، چین دوستی کے 65 سال:21 مئی2016ء کو پاک، چین دوستی کے 65 سال مکمل ہونے پر ڈاک کا خصوصی ٹکٹ جاری کرکے یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات ہمالیہ سے بلند، سمندر سےگہرے اورفولاد سے زیادہ مضبوط ہیں۔

4۔پاک، چین دوستی کے 70 سال:21 مئی 2021ء کو پاک، چین دوستی کے 70 سال مکمل ہونے پر حکومتِ پاکستان نے ڈاک کے دو ٹکٹس جاری کیے۔ ایک پر گوادر پورٹ، جب کہ دوسرے پر چین کی بندرگاہ زوجیے(ZHUHAI) کا عکس ہے۔ مذکورہ ٹکٹس کے اجراء کے حوالے سے اسلام آباد میں ایک خصوصی تقریب منعقد کی گئی، جس میں پاکستان میں تعینات چینی سفیر، نونگ رونگ، وزیرِ مواصلات، مراد سعید، سیکرٹری مواصلات، ظفر حسن اور ڈائریکٹر جنرل چیئرمین پاکستان پوسٹ، خالد جاوید نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں، پاک، چین دوستی کے 70 برس مکمل ہونے پر ایک یادگاری سکّہ بھی جاری کیا گیا، جس کی افتتاحی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی، جس میں وزیرخارجہ، شاہ محمود قریشی، گورنرا سٹیٹ بینک، رضا باقراور چین کے سفیر، نونگ زونگ نے شرکت کی۔ اس موقعے پر چین کے محکمۂ ڈاک نے بھی پاک، چین دوستی کے 70 سال مکمل ہونے پر خصوصی یادگاری ٹکٹس جاری کیے۔

پاک، چین تعلقات ..... مختلف مواقع پرجاری ہونے والے ڈاک ٹکٹس

1۔چین کے قیام کے پچاس سال:عوامی جمہوریۂ چین کے پچاسویں یوم تاسیس پر حکومتِ پاکستان کے محکمۂ ڈاک نے دوٹکٹس کے سیٹ کا اجراء کیا۔ایک پر چین کے بانی، مائوزے تنگ اور دوسرے پر تقریب کی تصویر ہے۔ 2/- اور 15/- روپے مالیت کے مذکورہ ٹکٹس 21 ستمبر1999ء کو جاری کیے گئے۔

2۔چین کے قیام کے 60 سال:یکم اکتوبر 2009ء کو چین کے قیام کے 60 سال مکمل ہونے پر پاکستان کے محکمۂ ڈاک نے چین کے نقشے پر مشتمل ایک خوب صورت یادگاری ڈاک کا ٹکٹ جاری کیا، جس کی مالیت5/- روپے رکھی گئی۔

3۔پی آئی اے کے پاکستان، چین کے مابین پرواز کے 20سال29: اپریل 1984ء کو پاکستان اور چین کے مابین پی آئی اے کی پرواز کے 20 سال مکمل ہونے پر پاکستان کے محکمۂ ڈاک نے 3/- روپے مالیت کا ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔

4۔پاکستان چین دوستانہ تعلقات: 14 اگست 2015ء کو پاکستان کے محکمۂ ڈاک نے پاک، چین دوستی کو مستحکم اور یادگار بنانے کے لیے 5 ٹکٹس کا ایک سیٹ جاری کیا۔ ہر ٹکٹ کی مالیت 10/-روپے رکھی گئی۔ پانچ ٹکٹس پر مبنی ایک ٹکٹ پر چینی صدر، دوسرے پر دیوارِچین، تیسرے پر قراقرم ہائی وے، چوتھے پر شالیمار باغ اور پانچویں پر وزیراعظم پاکستان کی تصویر نمایاں کرکے شایع کی گئی۔

5۔کائونسل آف ہیڈ آف اسٹیٹ شنگھائی کاپریشن آرگنائزیشن کی 18 ویں میٹنگ: 9 جون 2018ء کو کائونسل آف ہیڈ آف اسٹیٹ شنگھائی کاپریشن آرگنائزیشن کی 18ویں میٹنگ کے موقعے پر 10/- روپے مالیت کے یادگاری ڈاک ٹکٹ کا اجراء کیا گیا۔

6۔پاکستان فیلیٹیلک اینڈ نیومسمیٹک میگزین: پاکستان میں ڈاک کے ٹکٹس کے سب سے بڑے میگزین، پاکستان فیلیٹیلک اینڈ نیو مسمیٹک میگزین کی طرف سے پاکستان، چین دوستی کے 70 سال مکمل ہونے پر رواں برس جولائی میں خاص شمارہ شایع کیا گیا۔

تازہ ترین