• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سب سے پہلے……”سب سے پہلے پاکستان“ فیم پرویز مشرف کی چند باتیں بلا تبصرہ۔
”اقتدار میں نہ ہونے کے باوجود میری ملک میں موجودگی سے کچھ لوگوں کو برے برے خواب آرہے ہیں۔ عمران خان کی پارٹی کو ہروایا گیا“۔
”کمانڈو شہید ہوگا یا غازی، تیسرا کوئی راستہ نہیں، مجھے باہر بھیجنے والوں کی خواہش پوری نہیں ہوگی“۔
”آرٹیکل 6کا اطلاق99ء سے اس لئے نہیں کیا جائے گا کہ اس طرح الٹا گلے پڑسکتا ہے“۔
”یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں غیر مجرم سابق فوجی کو عوام سے رابطہ ہی نہیں کرنے دیا گیا“۔
قارئین کو خوب یاد ہوگا کہ میں نے پاکستان تحریک انصاف کو خیبر پختونخوا کی حکومت سے بچنے کا مشورہ دیا تھا۔ اس مشورہ کا مطلب مستقبل قریب میں تو بچے بچے کو سمجھ آجائے گا کیونکہ اس”جزوی“ سی حکومت میں موجودہ اتحادیوں کے ساتھ تحریک انصاف سوائے”بڑھکوں“ کے اور کچھ بھی ڈلیور نہ کرسکے گی اور اس کا ”سیاسی اسقاط“ ہوجائے گا۔ تازہ ترین”خوشخبری“ اے این پی کے غلام احمد بلور کا یہ بیان ہے کہ”کے پی کے حکومت دے کر عمران خان کو پھنسایا گیا ہے“۔ مجھے اپنی پیش گوئی پر اگر تھوڑا بہت شک شبہ تھا بھی تو بلور صاحب جیسے منجھے ہوئے سیاستدان کے اس بیان نے دور کردیا۔میں سازش تھیوریوں پر یقین رکھنے والا آدمی نہیں ہوں لیکن مجھے پہلی بار بہت ہی بھیانک، کثیر الجہت اور کثیر المقاصد سازش کی بدبو پھیلتی محسوس ہورہی ہے۔
پیپلز پارٹی کو نشان عبرت بنادیا گیا
پھر ن لیگ کو بھی اسی رستے کا مسافر کردیا گیا جس کی انتہاء آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن(اٹپما) کا وہ اشتہار ہے جو ن لیگ کے لئے کسی خوفناک ہتھیار سے کم نہ ہوگا۔ اتنی اہم اور موثر ایسوسی ایشن نے سرعام یہ”الزام“ لگایا ہے کہ گزشتہ سال انہی دنوں میں گیس کی سپلائی ہفتہ میں 5دن اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ4گھنٹے روزانہ تھا جبکہ آج کل ن لیگی حکومت میں گیس ہفتہ میں صرف دو دن میسر ہے جبکہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ دس گھنٹے روزانہ ہورہی ہے، تو ان حالات میں ن لیگ کی حکومت کا مستقبل جاننے کے لئے کسی بھی قسم کی ذہنی ا یکسر سائز کی ضرورت نہیں۔ دوسری طرف حکمت عملی بلکہ حماقت عملی ملاحظہ ہو کہ کراچی میں راشن کی تقسیم کے دوران جنگ و جدل میں دو عورتیں مرگئیں۔ سات زخمی ہوگئیں اور بعض شادی ہال کے پنکھے تک لے آئیں۔ قدم قدم پر بھوک ناچ رہی ہے، لوٹ مار، فرسٹریشن اور ڈپریشن کا عالم ہے،جرائم کی تعداد ضربیں کھارہی ہے، پنجاب میں بھی دہشتگردی کی خبریں عام ہیں اور خواب دیکھے جارہے ہیں، بلٹ ٹرینوں اور انڈر گراؤنڈوں کے، تو یہ سب ہماری بدنصیبی اور بے حسی کے سوا کیا ہے؟ لاہور کو خوبصورت بنانے کے فسانے سنانے والوں نے کبھی سوچا کہ اس شہر کے مضافات میں کیسے کھنڈر اور کتنی دھول اڑرہی ہے؟۔
قصہ مختصر کہ پیپلز پارٹی کو نشان عبرت بنانے اور پھر ن لیگ کو اس کے نقش قدم پر چلانے کے ساتھ ساتھ”کے پی کے“ میں عمران خان کو”ایکسپوز“ کرنے کے بعد باقی کیا رہ جائے گا؟ANP،ایم کیو ایم سے لے کر بلوچستان تک بھی جو کچھ ہورہا ہے وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں سو اگر سب ہی”ڈس کریڈٹ“ ہوگئے، ہر نام نہاد سیاسی پارٹی کی”کریڈیبلٹی“ صفر+صفر+صفر ہو کر خاک اور خوار ہوگئی تو ذرا اندازہ لگائیے کہ یہ منظر کیا ہوگا؟
”گلیاں ہو جان سنجیاں وچ مرزا یار پھرے“
پڑوسنیں بھی مرگئیں، کراڑ کی دکان بھی جل کے راکھ ہوگئی تو وہ کون سا”مرزا یار“ ہے جو اس اجڑے دیار میں دندناتا بلکہ”دھندناتا“ پھرے گا؟ گزشتہ اتوار کی صبح پنجاب یونیورسٹی کے ایگزیکٹو کلب میں سیاست کے پرویز رشید اور صحافت کے مجیب شامی صاحبان تک مختلف شعبہ ہائے زندگی کے آؤٹ سٹینڈنگ لوگ موجود تھے جب مجھ پر پہلی بار یہ بم پھٹا، یہ ہولناک انکشاف ہوا کہ لاہور شہر کے اندر غیر ملکیوں کی باقاعدہ بستیاں نہ صرف آباد ہوچکی ہیں بلکہ خوب مستحکم بھی ہوچکی ہیں۔ یہ جملہ ابھی تک میرے کانوں میں گونج رہا ہے کہ……
”چند سال کے اندر اندر لاہور بھی کراچی کا سا منظر پیش کررہا ہوگا“ یہ ہو کیا رہا ہے؟ فیل ہوچکی بریکوں اور کھل چکے ٹائی راڈ والی یہ بس جا کدھر رہی ہے؟ میں پی پی پی اور ن لیگ کا ناقد ہوں، پی ٹی آئی کے لئے اس امید پر تھوڑا نرم گوشہ بھی رکھتا ہوں کہ یہ ابھی تک آزمائی نہیں گئی لیکن جو منظر نامہ مجھے تیزی سے مکمل ہوتا نظر آرہا ہے…اس کا تو میں تصور کرنے سے بھی گریزاں ہوں۔
اس ساری صورتحال کو ان تین چار خبروں کے ساتھ بلینڈ کرکے دیکھیں۔
”10لاکھ بچوں کے لئے درسی کتب موجود نہیں، سکولوں میں پہلے سے موجود42لاکھ بچے بھی کتابوں سے محروم“
”مہنگائی کا سیلاب، بنیادی ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اچانک ہوشربا اضافہ، سبزیوں، دالوں، پھلوں، چاول، چینی، دودھ کی قیمتوں میں30تا 70فیصد اضافہ“
”پی آئی اے کی لیڈی ڈاکٹر سے اجتماعی زیادتی کی کوشش“
کیا خنجر اب سے گوادر تک راہداری بلٹ پروف ،بم پروف اور دھماکہ پروف ہوگی؟ جہاں خرکار اور خونخوار کھلے پھرتے ہوں وہاں سرمایہ کار کیا کرنے آئے گا؟
اگر اپنی ترجیحات درست نہ کیں، بنیادی مسائل پر فوکس نہ کیا تو اجڑے دیار میں مرزا یار ہی دندنائے گا؟ لیکن میں یہ نہیں جانتا کہ مرزا یار ہوگا کون؟ ویسے کبھی کبھی یہ خیال بھی آتا ہے کہ شاید کبڑے کو یہی لات راس آجائے!
تازہ ترین