تہران ( نیوز ڈیسک) ایران کے صدر حسن روحانی نے انکشاف کیا ہے کہ ان کا ملک ضرورت پڑنے پر 90فیصد کے تناسب سے یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان کا یہ بیان امریکا کے لیے ایک دھمکی ہے۔ روحانی کا کہنا ہے کہ آخری 8 برسوں کے دوران حکومت کے اہم اہداف میں جدید ٹیکنالوجی، تجارت اور معیشت کے میدان میں عوام کے حقوق کی ضمانت شامل تھی۔ گزشتہ روز ایرانی ایوان صدرت نے ایک بیان میں کہا کہ صدر روحانی نے واضح کیا ہے کہ دنیا دیکھ چکی ہے کہ ایران نے کس طرح 63فیصد تک پہنچ جانے والے تناسب سے یورینیم افزودہ کرنا شروع کی، لہٰذا اگر ضرورت ہوئی تو ہم کسی بھی لمحے افزودگی کے تناسب میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ حسن روحانی کا مزید کہنا تھا کہ ایران کسی بھی طور جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے۔ یورینیم کی افزودگی کا مقصد طب، توانائی اور دیگر شعبوں میں ملکی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے 11 مئی کو بتایا تھا کہ ایران نے نطنز کی جوہری تنصیب پر 63فیصد کے تناسب سے یورینیم کی افزودگی شروع کر دی ہے۔ دوسری جانب ایران نے امریکا سے جوہری سمجھوتے کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرامریکا 2015ء میں طے پائے جوہری سمجھوتے کو بحال کرنا چاہتا ہے، تو اس سے قبل پاسداران انقلاب کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کرے، رہبراعلیٰ خامنہ ای اور نومنتخب صدر ابراہیم رئیسی کے خلاف عائد کردہ پابندیوں کو ختم کرے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے پارلیمان میں اپنی کارکردگی سے متعلق سہ ماہی رپورٹ میں یہ بات کہی ہے۔