پشاور( ارشدعزیز ملک )کوہستان میں چینی انجینئرز کی ہلاکت کے واقعے کے بعد چینی گیزوبا گروپ کمپنی Gezhouba Group Companyنے داسو ڈیم پر کام بند کردیا ہے، تاہم پاکستانی ا سٹاف کی برطرفی کا 16جولائی کا اعلامیہ منسوخ کردیا گیا، پاکستانی ملازمین کو فارغ کرنے کی منظوری متعلقہ اتھارٹی سے نہیں لی گئی تھی، ذرائع کے مطابق کمپنی کے چیئرمین کی ہدایت پر پہلا حکم نامہ منسوخ کیاگیا ہے۔
کمپنی نے خط میں کہا کہ 14جولائی کےافسوسناک واقعے کے باعث مزید کام جاری نہیں رکھ سکتے۔واپڈا حکام نے داسو ڈیم پر کام کی بندش کی تصدیق کردی ۔ایک سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ داسو پراجیکٹ میں تقریبا 466 چینی ، 22 غیر ملکی اور 2500 پاکستانی کام کر رہے ہیں غیر ملکی باشندوں کی سکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا ہے ۔
بعض حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اموات ٗتحقیقات اور مختلف وفود کے دوروں کے باعث داسو ڈیم کی تعمیر کا کام عارضی طورپر روکا گیا ہے چینی کمپنی کے ساتھ کنٹریکٹ منسوخ نہیں ہوا ۔کمپنی نے ہڑتال کے عادی اور بعض غیرضروری ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم یہ فیصلہ بھی رات گئے واپس لے لیا گیا ۔
داسو ڈیم کے پراجیکٹ ڈائریکٹر انوارالحق نے خط کی تصدیق کرتے ہوئے جنگ کو بتایا کہ چینی کمپنی نے عارضی طورپر کام بند کیا ہے چونکہ سانحہ بہت بڑا تھا جس میں 9چینی انجینئر ہلاک ہوئے ہیں لہذا کمپنی فوری طور پر کام شروع نہیں کرسکتی ۔انھوں نے کہا کہ عید کی تعطیلات کے باعث ملازمین کو چھٹیوں پر جانا تھا لہذاسو ڈیم پراجیکٹ کا کام متاثر نہیں ہوگا ۔
چینی کمپنی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں حکومت نے چینی باشندوں کومکمل سیکورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے ۔انھوں نے امید کا اظہار کیا کہ عید کے بعد سیکورٹی کے حالات بہتر ہوتے ہی چینی کمپنی دوبارہ داسو ڈیم پر کام شروع کردے گی اور تمام ملازمین کو بھی واپس بلالیا جائے گا ۔
اپر کوہستا ن میں داسو ڈیم 4320میگا واٹ کا پن بجلی کا بڑا منصوبہ ہے جو 2017میںشروع ہوا جو 2023میں مکمل ہونا ہے ۔یادرہے کہ 14جولائی کو چینی انجینئروں کی گاڑی کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیاتھا جس میں 9چینی انجینئروں سمیت 13افراد ہلاک ہوگئے تھے۔