• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آزاد کشمیر انتخابات کیلئے مہم گزشتہ مہم سے زیادہ نفرت پر مبنی

اسلام آباد (طارق بٹ) آزاد جموں و کشمیر میں انتخابات کیلئے مہم گزشتہ مہم سے زیادہ کینہ پرور اور نفرت پر مبنی ، کشمیر بیچنے کے نعروں کی ایک بار پھر گونج؛ ماضی میں نواز شریف کیخلاف ’مودی کا یار‘ کے نعرے لگائے گئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق 25جولائی کو آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی (اے جے کے ایل اے) کے عام انتخابات کے لئے مہم ، جو اختتام کو پہنچ رہی ہے، پانچ سال قبل ہونے والے انتخابات کے لئے ووٹ مانگنے سے کہیں زیادہ کینہ پرور اور نفرت پر مبنی ہے۔ کشمیر بیچنے کے نعرے ایک بار پھر پُر زور آواز میں لگائے گئے۔ اس سے پہلے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف پر حملہ کرنے کیلئے چلا چلا کر بار بار ’مودی کا یار‘ کے نعرے لگائے گئے تھے۔ اس وقت چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اس طرح کے الزامات لگانے میں آگے آگے تھے۔ انہوں نے نواز شریف پر ۚ بھارت کیلئے نرم ہونے کا الزام لگایا تھا۔ اس وقت پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) اور پی پی پی نے تحریک انساف کی حکومت پر بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے زبردستی الحاق پر اس کی دانستہ اور جان بوجھ کر سستی کا الزام لگاتے ہوئے سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے کشمیر کاز کیلئے ناصرف کچھ نہیں کیا بلکہ اسے نقصان بھی پہنچایا۔ دوسری جانب انتخابی مہم کے دوران پی ٹی آئی کا بار بار چلنے والا موضوع یہ تھا کہ مسلم لیگ نون اور پی پی پی کے سپریم لیڈرز غدار، ڈکیت، چور اور لٹیرے ہیں جو کشمیری جدوجہد کے ساتھ مخلص نہیں۔ وزیر اعظم نے ریلیوں سے خطاب میں پی ٹی آئی کے انتخابات میں حصہ لینے والوں کو کامیاب کرانے کا بھی کہا۔ بعض شاذ و نادر قابل ذکر واقعات سامنے آئے۔ ایک تو یہ ہے کہ اے جے کے الیکشن کمیشن گزشتہ انتخابی ادارے کے مقابلے زیادہ پر اعتماد ہے۔ جب فعال ہونے کی ضرورت ہوئی تو اس نے تیزی سے عمل کیا۔ اب یہ انتخابی قانون کی تشکیل نو کے تحت بااختیار تنظیم ہے۔ دوسرا غیر معمولی واقعہ یہ تھا کہ یہ پہلی بار تھا کہ اے جے کے ای سی نے علی امین گنڈا پور کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جنہوں نے پی ٹی آئی کے انتخابی جلسے کے شرکاء میں کھلے عام رقم تقسیم کی جس سے انہوں نے خطاب کیا تھا۔ تیسرا عجیب واقعہ یہ تھا کہ اے جے کے ای سی نے گنڈا پور کو امن اور ہم آہنگی کیلئے نقصان دہ ان کی سرگرمیوں کے باعث انہیں ریاست چھوڑ دینے کی ہدایت کی تھی۔ اے جے کے ای سی کی جانب سے ریاست کے وزیر اعلیٰ کو بھیجے خط میں کہا گیا تھا کہ اس کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ گنڈا پور نے اپنی مہم کی تقاریر میں ناصرف نازیبا زبان استعمال کی بلکہ پاکستان حکومت کے ترقیاتی منصوبوں پر اربوں روپے خرچ کرنے کے بھی اعلانات کئے۔ خط میں کہا گیا کہ اگر چہ اے جے کے ای سی نے وفاقی وزیر کے خلاف کیس رجسٹر کرنے کا حکیم دیا تھا لیکن پھر بھی انہوں نے ضابطہ اور قانون کی خلاف ورزی جاری رکھی۔

تازہ ترین