• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دہائیوں میں جب جرائم پیشہ افراد کا ریکارڈ محض متعلقہ تھانوں تک محدود ہوا کرتا تھا، وارداتیں کرکے دوسرے اضلاع، صوبوں یا علاقہ غیرفرار ہو جانے کا رجحان عام تھا، آج انفارمیشن ٹیکنالوجی خصوصاً نادرا کی بدولت ہر شہری کا ڈیٹا محفوظ ہے۔ اس کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ پنجاب اور سندھ پولیس کو مخصوص سافٹ وئیر کے ذریعے ایک دوسرے کے ملزمان کا ریکارڈ حاصل کرنے اور ان تک پہنچنے میں کامیابی ملی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ ٹیکنالوجی باقی صوبوں کو بھی فراہم کرنے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں اور پنجاب و سندھ کے بعد خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے ملزمان کا ریکارڈ بھی اس میں ضم کیا جا سکے گا۔ یہ چاروں صوبائی حکومتوں کا خوش آئند اقدام ہے جس سے ایک دوسرے کو مطلوب ملزمان تک رسائی میں مدد ملے گی۔ مزید برآں ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں اسٹریٹ کرائمز کی شرح میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ راہزنی، موٹر سائیکلوں، گاڑیوں اور قیمتی اشیا کی چوری سمیت روزانہ لاکھوں شہریوں کو کسی نہ کسی شکل میں کروڑوں کی اشیا سے محروم کیا جا رہا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ وارداتیں خواتین سے پرس چھیننے اور راہگیروں کو نقدی اور دیگر قیمتی اشیا سے محروم کرنے کی ہیں۔ اگر سال بھر کے اعداد و شمار کا اندازہ لگایا جائے تو یہ اربوں روپے بنتے ہیں۔ اس صورتحال سے عدم تحفظ، افراتفری اور بےچینی بڑھ رہی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اسٹریٹ کرائمز کی ایک وجہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے ساتھ متعلقہ پولیس اہل کاروں کی ملی بھگت بھی ہے۔ صوبوں کا آپس میں ملزمان کے ریکارڈ کا تبادلہ اپنی جگہ اہم ہے لیکن جہاں جہاں پولیس ان جرائم پر قابو پانے میں ناکام دکھائی دیتی ہے وہاں اس کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے محکمے میں مؤثر اسکریننگ بھی ضروری ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین