• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا میں قائم نارتھ کیرولینا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک ڈیجیٹل پیچ (پیو ند ) بنایا ہے جو کسی بھی پودے پر چیک کرکے اس کی صحت پر نظررکھتا ہے ۔ یہ ہمہ وقت پودے کو لاحق ہونے والے امراض اور گرمی کی شدت سے متاثر ہونے کی خبر دیتا ہے۔ 

محقق چنگ شین وائی کے مطابق ہم نے ایک ہلکا پھلکا سینسر بنایا ہے جو پودوں کو نقصان پہنچائے بغیر ان میں دباؤ اور امراض کی شناخت کرتا ہے۔ یہ درحقیقت پودوں سے خارج ہونے والے کیمیائی اجزا کو نوٹ کرتا ہے۔اس وقت پودوں کی صحت جانچنے کے جو طریقے رائج ہیں ان میں پودوں کا ایک ٹکڑا کاٹ کر اسے تجربہ گاہ میں لایا جاتا ہے۔ لیکن اس سے بھی ایک کیفیت کا انکشاف ہوتا ہے اور وقت بھی بہت لگتا ہے۔

یہ اسٹیکر فی الحال ڈیٹا اپنے اندر محفوظ رکھتا ہے لیکن مستقبل میں وائرلیس کی بدولت خودکار انداز میں ڈیٹا بھیج سکے گا۔ اس ضمن میں پودوں اور فصلوں کی بیماریوں کا مکمل ڈیٹا بیس بھی بنایا گیا ہے اور اس سے وابستہ خارج ہونے والے کیمیائی اجزا بھی معلوم کیےگئے ہیں۔یہ پیوند 30 ملی میٹر لمبا ہے اورلچک دار مادّے سے بنایا گیا ہے۔ اس کے سینسر گرافین سے بنے ہیں اور ان پر چاندی کے نینوتار لگے ہیں۔ 

ہر سینسر پر کئی کیمیکلز لگے ہیں جو پودوں سے اُٹھنے والے خاص کیمیکل کو شناخت کرلیتے ہیں ۔ ہر پودے سے خارج ہونے والی گیس بتاتی ہے کہ پودے کو کونسا مرض لاحق ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب اسے ٹماٹر کے پودے پر لگایا گیا تو اس نے دو طرح کےامراض شناخت کیے۔ پہلا پودے کو ہونے والا ظاہری نقصان اور دوسرا پی انفیسٹینس سے لاحق ہونے والی ایک بیماری کی بھی خبر دی۔ لیکن دوسری بیماری شناخت کرنے میں اسے تین سے چار گھنٹے لگے۔ ماہرین کواُمید ہے کہ یہ ایجاد فصلوں کی دیکھ بھال میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین