کراچی ( جنگ نیوز ) ٹوکیو میں اولمپک گیمز کے مقابلے جاری ہیں پاکستان نے اولمپک گیمز میں ہاکی کا گولڈ میڈل 1960کے روم اولمپکس میں پہلی بار جیتا تھا جبکہ چار بار ہالی کا ورلڈ کپ بھی جیتا ۔اس کے علاوہ چیمپئنز ٹرافی ، ایشین گیمز اور ایشیا کپ کے اعزازات بھی حاصل کئے لیکن اس کھیل میں زقال کی یہ انتہا ہے کہ پاکستان دوسری بار اولمپک گیمز ہاکی میں دوسری بار کوالیفائی نہ کرسکا ایک وقت تھا جب شکیل عباسی ہاکی کے ایک مانے ہوئے فارورڈ تھے ، اب وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے ہاکی کو ایک کیرئر کے طور پر چن کر بڑی غلطی کی ۔37 شکیل عباسی نے تین اولمپک گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کی ایک وقت تھا جب وہ دنیا میں ہاکی کے بہترین سنٹر فارورڈ مانے جا تے تھے اب وہ انگلینڈ ، ہالینڈ اور ملائشیا میں پروفیشنل ہاکی کھیل کر گزر بسر کر رہے ہیں ،کورونا وائرس کے دنیا بھر میں پھیلنے کی وجہ سے کھیلوں کی سرگرمیاں بھی متاثر ہیں ۔یہ ان کے کے لئے آزمائش کی گھڑی ہے کیونکہ پیسے کے بغیر ضروریات زندگی پوری نہیں ہوتیں ۔انہوں نے تین اولمپک گیمز کے علاوہ آٹھ چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹس میں بھی حصلیا ۔1984 کے لاس اینجلس اولمپکس جہاں پاکستان نے آخری بار طلائی تمغہ جیتا تھا ، شکیل عباسی کے آخری اولمپکس تھے ۔انہوں نے تین سو سے زائد میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ۔ہاکی میں زبوں حالی کا یہ عالم ہے کہ دنیا میں صفول کی پاکستان ہاکی ٹیم اب عالمی درجہ بندی میں اٹھارہوین۔ نمبر پر ہے ۔ ہاکی ماہرین اور شیدائیوں کی رائے میں ہاکی اب ایک مردہ کھیل ہے جو متروک ہو چکا ۔یہ کھہل اب ویںتی لیٹر پر ہے ۔ پاکستان نے 1956 کے میلبورن اولمپک گیمز میں پہلی بار ہاکی کا نقرئی تمغہ جیتا تھا اور روم میں طلائی تمغی جیت کر بھارت کا چھٹی بار مسلسل طالئی تمغہ جیتنے کا سلسلہ توڑ دیا ۔پاکستان پہلی بار سیول اولمپکس کے لئے کوالیفائی نہیں کرسکا تھا ۔ہاکی میں پاکستان کا زوال 1980 کی دہائی سے شروع ہوا تھا ، کچھ ماہرین کی رائے میں جب 1970 کی دہائی میں آسٹرو ٹرف متعارف ہوئی تو پاکستان خود کو مصنوعی ٹرف سے مانوس نہ کرسکا ۔پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں قدرتی گھاس پر ہاکی کھیلنے کے ماہر تھے ۔اب ہاکی فٹنس کا کھیل مانا جاتا ہے اور پکاستان اس معیار پر پورا نہیں اتر پارہا ۔