• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم عمران خان کا یہ اعلان، مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی، خصوصاً روز مرہ استعمال کی بنیادی اشیا کی قیمتوں سے شدید متاثر ہونے والے عوام کیلئے یقیناً حوصلہ افزا ہے کہ ملک میں مہنگائی سے بچائو پروگرام دسمبر سے شروع ہو جائے گا جس کے تحت ملکی آبادی کے 40فیصد نچلے طبقے، خصوصاً تنخواہ دار افراد کو براہ راست سبسڈی دی جائے گی۔ اتوار کو ’’آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ‘‘ پروگرام میں ٹیلیفون کالز اور سوشل میڈیا یا پیغامات کے ذریعے عوام کے سوالوں کے براہِ راست جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے احساس سوشل سیکورٹی پروگرام کے تحت تازہ سروے کرایا ہے، تمام طبقات کے لوگوں سے متعلق مکمل معلومات حاصل کی ہیں اور فیصلہ کیا ہے کہ ملک کے کم آمدنی والے 40فیصد طبقوں کو براہِ راست سبسڈی کے ذریعے ریلیف مہیا کریں گے، اِس ضمن میں تنخواہ دار طبقے کو ترجیح دی جائے گی جو افراطِ زر سے ہونے والی مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قیمتوں میں اضافہ روکنے کیلئے ملک میں 800نئے اسٹوریج بنائے جائیں گے۔ وزیراعظم کا یہ اعلان غریب اور سفید پوش طبقوں کیلئے اس لئے بھی غیرمعمولی اہمیت کا حامل ہے کہ بعض حکومتی ترجمانوں کی طرف سے پاکستان کو دنیا کا سستا ترین ملک قرار دینے اور دوسرے ملکوں کے مقابلے میں قیمتیں کم ہونے کی باتوں کے تکرار سے مایوسی پھیلتی تھی حالانکہ وزیراعظم نے بار بار مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے اس پر قابو پانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ عمران خان نے عوام سے براہِ راست گفتگو میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر کی شدت، سندھ حکومت کے لاک ڈائون کے فیصلے، کرپشن، انتخابی اصلاحات، آزاد میڈیا، آزاد کشمیر کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات ، شجرکاری، خواتین کے خلاف جرائم اور کھیلوں سے متعلق عوام کے سوالات کے بھی جواب دیے۔ انہوں نے اپوزیشن کو دعوت دی کہ وہ قومی مسائل کے حل کیلئے حکومت کے ساتھ مل بیٹھے۔ انہوں نے اس حوالے سے خاص طور پر انتخابی اصلاحات کا ذکر کیا اور کہا کہ حزبِ اختلاف اس مسئلہ کے مستقل حل کیلئے اپنی تجاویز نہیں دے رہی۔ یہ امر غور طلب ہے کہ ہر الیکشن کے بعد ہارنے والے دھاندلی کے الزامات لگاتے ہیں جس سے انتخابی عمل پر آج تک عوام کا اعتماد بحال نہیں ہو سکا۔ وزیراعظم کی جانب سے اس مسئلہ پر اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت خوش آئند ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کو اپنی تجاویز بات چیت کی میز پر پیش کر کے متفقہ انتخابی لائحہ عمل تیار کرنے میں پس و پیش سے کام نہیں لینا چاہئے۔ سندھ میں لاک ڈائون کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت بڑی مشکل سے سنبھل پائی ہے۔ ہمیں لاک ڈائون سے معیشت کو تباہ نہیں کرنا چاہئے۔ سندھ میں لاک ڈائون سے دیہاڑی دار اور مزدور طبقہ کیسے گزارہ کرے گا؟ سندھ حکومت کو اس بارے میں ضرور سوچنا چاہئے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ حکومت کے پانچ سال پورے ہونے پر ملک کے حالات بدلے ہوں گے اور خوشحالی نظرآئے گی۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوان عناصر حکومت کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر کرپشن کے خلاف کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ پروگرام ’’آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ‘‘ وزیراعظم کو لوگوں کے مسائل و مشکلات براہ راست سننے اور ان کے حل کیلئے فوری احکامات جاری کرنے کا ایک موثر ذریعہ ہے، اس سے انہیں یہ موقع بھی ملتا ہے ملکی معاملات پر حکومت کی پالیسیوں اور آئندہ کی حکمت عملی کے بارے میں عوام کو آگاہ کر سکیں۔ پروگرام کو مزید موثر بنانے کے لئے اس کا ماہانہ بنیادوں پر اور ایک مقررہ تاریخ کو اہتمام ہونا چاہئے تاکہ سوال کرنے والوں کو آسانی رہے۔

تازہ ترین