• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2018ء الیکشن میں شکست کی وجہ ناقص حکمت عملی نہیں، شاہد خاقان


کراچی (ٹی وی رپورٹ) میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے ن لیگ میں اختلافات کی خبروں پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے اس کی تردید کردی ہے، نوازشریف نے بھی ٹوئٹ کرتے ہوئے اپنے جارحانہ بیانیہ کے ساتھ آگے بڑھنے پر زور دیا ہے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ ن لیگ میں بیانیہ کا اختلاف کئی سال پرانا ہے، شہباز شریف ماضی میں بھی اورآج بھی کہہ رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ لڑ کر پاکستان میں کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی، شہباز شریف اس معاملہ پر اپنے بھائی او ر بھتیجی کو ہمنوا نہیں بناسکے، نواز شریف کے ہاں بہت زیادہ کنفیوژن پائی جاتی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے شہباز شریف کی جانب سے 2018ء کے انتخابات میں پارٹی شکست کو غلط حکمت عملی کا نتیجہ قرار دینے پر کہا ہےکہ 2018ء انتخابات میں شکست کی وجہ ناقص حکمت عملی نہیں تھی،یہ ایک طے شدہ معاملہ تھا،سیاسی جماعت کی الیکشن میں غلطیاں نہیں ہوتیں،ہم الیکشن میں گئے اور جوکچھ الیکشن میں ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیئے میں مزید کہا کہ پاکستان میڈیاریگولیٹری اتھارٹی یعنی پیمرا کی کارکردگی پر ایک بار پھر سوالات اٹھ رہے ہیں، یہ سوال پیدا ہورہا ہے کہ اس ادارے کا اصل کام کیا ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ کراچی اور حیدرآباد میں وفاقی حکومت کی پابندیوں کا اطلاق اس صورت میں ہوگا کہ اگر صوبائی حکومت 8اگست کے بعد لاک ڈاؤن میں مزید توسیع نہیں کرتی۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 2018ء کے الیکشن میں شکست ن لیگ کی غلطی نہیں تھی، ہم الیکشن میں گئے الیکشن میں جو کچھ ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے،یہ معاملات ٹروتھ کمیشن کے سپرد کیے جائیں تاکہ حقائق عوام کے سامنے آئیں، سیاسی جماعت الیکشن میں غلطی نہیں کرتی ہے، نواز شریف کی 2013ء سے 2018ء کی حکومت پاکستان کی بہترین حکومت تھی، نواز شریف نے اپنے بیٹے سے جو پیسے نہیں لیے وہ ان کا اثاثہ قرار دے کر انہیں نااہل قرار کردیا گیا۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے، ، نوا زشریف جھوٹے مقدمات کے باوجود اپنی بیٹی کے ساتھ لندن سے آئے اور جیل گئے، سیاست میں نہ مفاہمت نہ مزاحمت ہوتی ہے، سیاست میں اصول اور آئین ہوتا ہے، مجھ سے آئین شکنی پر بات نہ کرنے کی توقع نہ کرنا مفاہمت کا بیانیہ نہیں ہوا، شہباز شریف نے بھی ہمیشہ آئین کے مطابق ملک چلانے کی بات کی ہے، اگر کہیں آئین و قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہو اس پر بات کرنا ہماری ذمہ داری ہے، آئین کا دفاع کرنا مزاحمت ہے تو پھر اسے مزاحمت سمجھا جائے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ ن لیگ میں بیانیہ کا اختلاف کئی سال پرانا ہے، شہباز شریف ماضی میں بھی اورآج بھی کہہ رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ لڑ کر پاکستان میں کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی، شہباز شریف اس معاملہ پر اپنے بھائی او ر بھتیجی کو ہمنوا نہیں بناسکے، آزاد کشمیر اور سیالکوٹ الیکشن کے نتائج کو شہباز شریف اپنے بیانیہ کے حق میں دلیل کے طو ر پر استعمال کرتے ہیں، نواز شریف کے ہاں بہت زیادہ کنفیوژن پائی جاتی ہے، نواز شریف اپنے بیانیہ کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں تو شہباز شریف کو پارٹی صدر کیوں بنایا ہے، نواز شریف وقتاً فوقتاً شہباز شریف کو میدان میں لے آتے ہیں اور مریم نواز خاموش ہوجاتی ہیں، بیانیہ کے شدید اختلاف کے باوجود شہباز شریف کوئی قدم نواز شریف کی مرضی کے بغیر نہیں اٹھاتے۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ ن لیگ مزاحمت کرنے والی پارٹی نہیں ہے، مریم نواز ، نواز شریف کے بیانیہ کی وجہ سے ہی کراؤڈ پلر بنی ہوئی ہیں، نواز شریف اپنے بیانیہ میں سمجھتے ہیں تو رابطوں کا سلسلہ ختم کردینا چاہئے۔

تازہ ترین