اسلام آباد میں تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ کی سربراہی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا ۔
پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان ریلوے کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا۔
کمیٹی نے کہا کہ جب ٹیم ٹھیک نہ ہو تو اکیلا کپتان کیا کرسکتا ہے؟ محکمہ ریلوے کو ایسا زنگ لگا ہے کہ ٹھیک نہیں ہوسکتا ہے۔
کمیٹی نے مزید کہا کہ افسران کو کام نہیں آتا، جو ٹھیک ہونےکو بھی تیار نہیں، انہیں گھر بھیج دیں۔
پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ریلوے پراپرٹی اینڈ لینڈ ڈیپارٹمنٹ کا 3 سال کا خصوصی آڈٹ کروانے کا حکم دے دیا۔
کمیٹی نے کہا کہ کسی کچی آبادی کے لیے مزید این او سی جاری نہ کیا جائے، آپریشن لینڈ پر قائم کچی آبادیوں کو منتقل کیا جائے۔
کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ جن 95 کچی آبادیوں کو این او سی دیا گیا ان کے متبادل زمین متعلقہ صوبوں سے لی جائے۔
پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ریلوے میں اربوں روپے کی رقم لیپس ہونے پر بھی انکوائری کا حکم دیا۔
کمیٹی نے ہدایت کی کہ معاملے کی انکوائری کی جائے اور 3 ہفتوں میں رپورٹ پیش کی جائے۔
کمیٹی نے کہا کہ اس معاملے کے ذمہ داروں کا تعین کر کے سزادی جائے۔
ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں کمیٹی نے نیب سے ریلوے کی انکوائریوں کی تفصیلات طلب کر لیں اور پی ایس ڈی پی کی 56 فیصد گرانٹ لیپس ہونے پر انکوائری کا حکم دیا۔
کمیٹی نے ہدایت کی کہ انکوائری ایڈیشنل سیکریٹری کی سربراہی میں کی جائے، جس میں آڈٹ حکام، منصوبہ بندی کمیشن اور خزانہ کے نمائندے شامل کیےجائیں۔