• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ مستعفی، خالد منصور سی پیک کیلئے وزیراعظم کے معاون خصوصی مقرر، اسد عمر اور شہباز گل کا خیرمقدم

عاصم باجوہ مستعفی، خالد منصور سی پیک کیلئے وزیراعظم کے معاون خصوصی مقرر


کراچی،اسلام آباد (جنگ نیوز ، خبر ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ) لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ مستعفی، خالد منصور سی پیک کیلئے وزیراعظم کے معاون خصوصی مقرر ،اسدعمر اور شہباز گل کا خیرمقدم، عاصم سلیم باجوہ کا کہناہےکہ سی پیک کی ذمہ داری سنبھالنے کیلئے پوری طرح تیارخالد منصور کیلئےنیک خواہشات، پاکستان کا لائف لائن اقتصادی راہداری منصوبہ ان شاء اللہ ہمیں ترقی یافتہ ملک میں بدل دے گا۔

اسد عمر کا کہناہےکہ سی پیک منصوبے کی دوسرے مرحلے میں منتقلی اوردائرہ کار کو وسیع کرنے میں کردار ادا کرنے پر عاصم سلیم باجوہ کا شکر گزار ہوں جبکہ شہباز گل کاکہناہےکہ اللہ خالد منصور کا حامی و ناصر ہو ، تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیاگیا۔

خالد منصورنے کہاہےکہ چین سے تعلقات مضبوط ہیں، اگر وہ ناراض ہے تو منا بھی لیں گے۔ اے وطن تو نے پکارا تو لہو کھول اٹھا،چینی کمپنیوں کے ساتھ کام کا وسیع تجربہ بروئے کار لاکر معیشت تیز اور روزگار بڑھانے کی کوشش کرونگا، انہوں نے عمران خان اور اسد عمر سے اظہار تشکر بھی کیا۔ 

تفصیلات کےمطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئر مین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے،ایک پیغام میں انہوں نےکہا کہ میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے اہم ادارے کوتمام سی پیک منصوبوں کے لئے ونڈو کے طور پر اٹھانے اور چلانے کا موقع دیا۔

یہ سب کچھ وزیراعظم عمران خان اور انکی حکومت کے مکمل اعتماد اور حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھا،ایک اور پیغام میں انکا کہناتھاکہ سی پیک کی ترقی کا یہ سفر جاری رہے گا، میری نیک خواہشات خالد منصور کیلئے ہیں جو اسے آگے لے جانے کے لئے پوری طرح تیار ہیں، سی پیک پاکستان کے لئے لائف لائن ہے، ان شاء اللہ یہ ہمیں ترقی یافتہ اور مکمل طور پر ترقی یافتہ ملک میں بدل دے گا۔

دو سری جانب وزیراعظم عمران خان نے خالد منصور کو معاون خصوصی برائے امورِ سی پیک مقرر کیا ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے،جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق خالد منصور معاون خصوصی برائے سی پیک افیئرز ہوں گے اور ان کی تعیناتی اعزازی بنیادوں پر کی گئی ہے۔

ادھر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ میں سی پیک کو آگے بڑھانے اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک ) کے دوسرے مرحلے میں منتقلی کے ساتھ اہم منصوبے کے دائرہ کار کو وسیع کرنے میں کردار ادا کرنے پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کا شکر گزار ہوں، ایک پیغام میں انکا کہناتھاکہ ان کی لگن اور عزم بڑی طاقت اور حمایت کا ذریعہ تھی۔

مزید برآںوزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل نے ایک پیغام میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے خالد منصور کو معاون خصوصی برائے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) افیئرزتعینات کرنے کی منظوری دی ہے،خالد منصور کوخوش آمدید کہتے ہیں اور اللہ حامی و ناصر ہو۔شہباز گل نے خالد منصور کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جس کے مطابق خالد منصور کی بطور معاون خصوصی برائے سی پیک افیئرزکی ذمہ داریاں اعزازی ہوں گی ۔ 

علاوہ ازیں ایک انٹرویو میں معاون خصوصی سی پیک افیئرز خالد منصور نے کہا ہے کہ سی پیک معاشی شہ رگ، چینی کمپنیوں کے ساتھ کام کا وسیع تجربہ بروئے کار لائیں گے، کوشش ہوگی معیشت تیز ہو اور روزگار بڑھے،چینی پاکستان کی ترقی کے لیے ایسے ہی سوچتے ہیں جیسے ہم سوچتے ہیں،میں شکر گزار ہوں وزیراعظم اور اسد عمر کا جنہوں نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا۔

چینی کمپنیوں کے ساتھ میرا30سالہ تجربہ ہے اور سی ای او حب کو اور اینگرو وغیرہ میں میرا وسیع تجربہ رہا ہے کہ چائنز کمپنیز کو پاکستان لانا اور بڑے بڑے پروجیکٹ کرنا اسی تجربے کے مد ِ نظر جب حب کو خیر باد کہا تو مجھے وزیراعظم نے بلایا اور کہا کہ یہ وقت ہے اپنے ملک کے لیے کچھ کرنے کا تو ہم نے کہا اے وطن تو نے پکارا تو لہو کھول اٹھا۔ 

خالد منصور نے کہا کہ سی پیک کا احاطہ بہت وسیع ہے میں مبارکباد پیش کرنا چاہوں گا عاصم سلیم باجوہ کو جنہوں نے اس کے لئے پلیٹ فارم تیار کر دیا ،اس میں ایکٹ اپرو ہوچکا ہے اب اس کے اندر جتنے بھی پروجیکٹ ہیں چاہے وہ ایگرکلچر ، فارماسیوٹیکل، انڈسٹریل ہوں وہاں سی پیک کے اندر جتنے منصوبے ہیں ان کو بطور پروجیکٹ ڈیولپ کرنا ہے اور ان پر عملدرآمد کرنا ہے۔ 

آپ اسد عمر کو رپورٹ کریں گے یا وزیراعظم پاکستان کو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس میں دونوں کی ذمہ داری ہے جتنی سہولت کاری ہم نے کرنی ہے جن سیکٹر کا میں نے تذکرہ کیا اس میں ساری چائنز کمپنیز کو لے کر آناان کو جتنی سہولت کاری کی ضرورت ہے اس میں بہت تعاون چاہیے ہوگا مختلف منسٹریزکا اور مختلف منسٹریز کے جو منسٹر ہیں ان کے باس وزیراعظم ہیں۔ 

میں نے ان سے درخواست کی تھی اس کے اندر جو مانیٹرنگ طریقہ کار ہوگا اگر اس میں سارے منصوبوں کو فوری طور پر عملدرآمد کی طرف لے کر جانا ہے تو اس میں ان کا بھی کردار ہے اور اسد عمر کا تو لا محالہ بہت اہم کردار ہے۔

سب سے اہم چیز جس کے لیے میں نے امپاور لی اپنے بورڈ سے کہ مجھے اپنی ٹیم بنانے کا موقع دیا جائے۔ اس پر پوری توجہ مرکوز رہے گی اور اس میں میڈیا کا بھی بہت بڑا کردار ہے ،منصوبے بڑھتے ہیں تو ملک کی ترقی ہوگی۔

چائنیز حکام سے ابھی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی آج ہی مجھے یہ ذمہ داری دی گئی ہے ان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اس کا پوری طرح فائدہ اٹھائیں گے،چائنیز سے ہمارا ساتھ مضبوط ہے اگر وہ ناراض ہیں تو ان کو منا بھی لیں گے۔

 میرا تجربہ ہے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ میں بھی سندھ کول اتھارٹی اور مختلف اتھارٹیز تھیں سندھ گورنمنٹ کے ساتھ جب ہم نے تھر کو ڈیولپ کیا ہے بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ نہیں ہوسکتا لیکن جب ملک کی طرف سے یہ باور کروایا جائے کہ یہ ملک کے لیے ہے تو میں پراعتماد انداز میں کہتا ہوں جس طریقے سے تھر ڈیولپ ہوا اور پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے ساتھ ہوا وہ ہماری ترقی کا بہت بڑا مرکز ہے۔

بیوروکریسی کے ساتھ کام کرنے کا مجھے کافی تجربہ ہے فیڈرل میں بھی اور صوبوں میں بھی، میں سمجھتا ہوں سب اس میں اپنا حصہ ڈالیں گے اور بطور ٹیم اس پر کام کریں گے۔            

تازہ ترین