• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

٭وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں وفاقی وزیر قانون کو ’’جدہ کے ماڈرن جادوگر‘‘ کے نام سے موسوم کیا جا رہا ہے۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ وفاقی وزیر کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی نظروں میں آج کے دور کا ’’شریف الدین پیرزادہ‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ واقفانِ حال کا کہنا ہےکہ فوجداری قوانین میں ترامیم سے لے کر ’’انتخابی اصلاحات‘‘ تک کے مراحل کو طے کرنے میں وہ حکومت کی خواہشات کے مطابق اپنا ’’کلیدی کردار‘‘ ادا کر رہے ہیں۔ 

آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’نظریہ ضرورت‘‘ کے قانون کو ایجاد کرنے والوں کی ’’جانشینی‘‘ کا فرض ادا کرنے کے معاملہ میں مذکورہ وزیر کو خصوصی قانونی مہارت حاصل ہے۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ جوڈیشنل کمیشن کے اجلاسوں کے دوران میں ان کی حیران کن کارکردگی کو بھی حکومتی حلقوں میں احسن انداز میں سراہا جا رہا ہے۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ مقتدر حلقوں میں ان کی آئینی اور قانونی تشریحات کی مہارت کو پسندیدگی کی نظر سے محسوس کیا جاتا ہے؟

وفاقی وزیر کی نادر پالیسیاں

٭وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں ایک نوجوا ن وفاقی وزیر کی ’’نادر پالیسیوں‘‘ کے حوالہ سے کئی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ وزیر کو اس سلسلہ میں ایک معاون خصوصی کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ واقفانِ حال کا کہنا ہےکہ صنعت کاروں کے اہم نمائندوں نے بجلی اور گیس کے ’’ناقابل برداشت‘‘ بوجھ کے تناظر میں ان کی تجویز شدہ بھاری قیمتوں پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ 

انہوں نے صنعت کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے ایک وفاقی مشیر کو اس بارے میں آگاہ کرتے ہوئے شکوہ کیا ہے کہ توانائی کے وزیر اور پٹرولیم کے مشیر آئی ایم ایف اور گردشی قرضوں کی آڑ میں ان کے جائز مطالبات کی بھی مخالفت کر رہے ہیں۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ مذکورہ وفاقی وزیر اور معاون خصوصی کے بارے میں صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ جدید تعلیم سے آراستہ ہونے کا دعویٰ کرنے والے یہ دونوں حضرات ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہےہیں۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ’’کپتان‘‘ کو خوش رکھنے کی خاطر وہ یہ طرز عمل اختیار کئے ہوئے ہیں؟

ایم پی اے نے معذر ت کیوں کی؟

٭صوبائی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں ترین گروپ سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے ایم پی کے ’’معذرت خواہانہ‘‘ بیان کے بارے میں کئی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک وفاقی وزیر کی مداخلت پر انہیں بیماری کے سبب جیل سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کیا گیا۔ واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ مذکورہ ایم پی اے نے وفاقی مشیر احتساب کے عقیدے کے بارے میں ایک ’’متنازعہ بیان‘‘ دیا تھا جس کی بنیاد پر صوبائی اسمبلی کے مذکورہ رکن پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ بعد ازاں ان کے بار بار تھانہ ریس کورس کے باہر مظاہرہ کرنے پر گرفتاری ڈال دی گئی۔ 

یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ گرفتاری کے بعد مشیر احتساب نے اس حساس معاملہ کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کروا دیں۔ مشیر احتساب نے اعلیٰ حکومتی عہدیداران کو اس ’’متنازعہ بیان‘‘ کی وجہ سے پیدا ہونے والے خدشات اور خطرناک نتائج کے امکانات سے آگاہ کرکے اپنی حمایت پر مائل کرلیا۔وفاقی وزیر کی خواہش پر ایک صوبائی وزیر نے راضی نامہ طے کر کے ان کی رہائی کی راہ ہموار کردی ہے مشیر احتساب نے بھی معاف کردیا اور ضمانت ہوگئی ۔

تازہ ترین
تازہ ترین