• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ارباب غلام رحیم پی ٹی آئی کیلئے بڑا بریک تھرو کرسکیں گے؟

آثار بتا رہے ہیں کہ محرم الحرام کے بعد سندھ کے سیاسی میدان میں سیاسی ہلچل برپا کرنےکی کوشش کی جائیگی اب یہ کوشیش کس قدر کامیاب ہوتی ہیں یہ ستمبر کے آخر تک واضح ہو جائے گا وفاقی وزرا طویل عرصے سے یہ دعوی کر رہے ہے کہ آئندہ الیکشن میں پی ٹی آئی سندھ میں بھی حکومت بنائے گی انکی اس بات کو سنجیدہ نہیں لیا جا رہا تھا اور اسے محض سیاسی بیان سے تعبیر کیا جاتا تھا تاہم دو ہفتے قبل وزیر اعظم نے اس جانب سنجیدہ پیش رفت کی اور اس ضمن میں اپنے صلاح کاروں سے مشاورت کی اور اگست میں سندھ کے دورے پر اتفاق ہوا کہا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم کے دورہ سندھ کے دوران کئی ایسے سیاسی رہنما پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرینگے جو پی پی پی کے امیدوار کے مقابلے میں انتخاب جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔

اس ضمن میں وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے اہم رہنما شاہ محمود قریشی یہ کہہ چکے ہیں کہ آزاد کشمیر کے انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کی نظریں سندھ پر ہیں سندھ کی عوام تبدیلی چاہتے ہیں کہا جا رہا ہے کہ سندھ میں بھر پور سیاسی کامیابی حاصل کرنے کی حکمت عملی کے طور پر ایم کیو ایم کو سیاسی دفاتر کھولنے اور عوام سے رابطوں کا موقع نہیں دیا گیااور ایم کیو ایم کے بار بار مطالبے کے باوجود ایم کیو ایم کی بلدیاتی حکومت کے ذریعے کراچی کے لیے بار بار اعلان کردہ ترقیاتی فنڈ کا اجر نہیں کیا گیاتاکہ شہری علاقوں میں ایم کیو ایم کی سیاسی گرفت مضبوط نہ ہو سکے اور فنڈ پی ٹی آئی کے نمائندوں کے ذریعے کراچی کو ملے اور پی ٹی آئی سندھ کے شہری علاقوں میں مضبوطی سے قدم جما سکے اور مطلوبہ کامیابی سمیٹ سکے اس ضمن میں پی ٹی آئی نے سیاسی رہنمائوں سے رابطوں کے لیے سابق وزیر اعلی سندھ ارباب غلام رحیم کو ٹاسک دے دیا ہے۔

جس کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امورسابق وزیراعلی سندھ ڈاکٹرارباب غلام رحیم نے سندھ میں تحریک انصاف کومتحرک کرنے کے لیے سیاسی رابطے شروع کردیے ہیں، انہوں نے سندھ ایکشن کمیٹی کے کنوینراورسندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ جلال محمود شاہ سے سندھ میں تبدیلی کے لیے اہم ملاقات کی ہے،ارباب غلام رحیم کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم جب چاہیں سندھ آئیں گے،سندھ میں تبدیلی کے لئے ہم خیال جماعتوں سے رابطہ کروں گا،تحریک انصاف کوسندھ میں آرگنائز کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہےاورسندھ میں جو وفاقی ادارے بات نہیں سنتے ان کو بھی ٹھیک کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے، جلد پیرصاحب پگارا سے ملاقات کروں گا۔

ہم سندھ کی قوم پرست جماعتوں کو ساتھ لیکر چلیں گے،کراچی میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی ایک مافیابن گئی ہے،اس کے معاملے پر کمیشن قائم کرنے پر بات ہوئی ہے، اٹھارویں ترمیم کا یہ مطلب نہیں کہ صوبے مادر پدر آزاد ہوں،محب وطن قوم پرست جماعتوں کے مسائل کا وزیر اعظم سے ذکر کروں گا۔پاکستان تحریک انصاف اس معاملے پر لیڈنگ رول ادا کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت جب چاہے لاک ڈاؤن لگا دیتی ہے۔ارباب غلام رحیم نے کہاکہ جنرل الیکشن میں دو سال ہیں ،بلاول کو شاید لگ رہا ہوگا کہ جلد انتخابات ہونگے ،ہوسکتا ہے کہ سندھ میں انتخابات کرادیں۔ارباب غلام رحیم کی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے دوسری طرف وزیر خارجہ شاہ محمود قریسی نے کراچی کا مختصر دورہ کیا انہوں نے پیر پگارا سے انکی والدہ جبکہ امیر بخش بھٹو سے انکے والد ممتاز بھٹو کی وفات پر تعزیت کی انکے فوری بعد پی ٹی آئی میں جہانگیر ترین گروپ کے سربراہ نے بھی ان دونوں رہنمائوں سے ملاقات کر کے تعزیت کی جہانگیر ترین بھی سندھ میں سیاسی اثر رسوخ اور قربت داری بڑھانا چاہتے ہیں۔ 

ان دونوں رہنمائوں کی الگ الگ تعزیت پی ٹی ائی میں سب اچھا ہے کی نفی کرتی ہے اور آئندہ انتخاب میں پی ٹی آئی میں ایک بڑا دھڑا بننے کی جانب اشارہ کر رہی ہے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سندھ میں پی ٹی آئی کے پاس کوئی قد آور سیاسی شخصیت موجود نہیں تھی جو پی ٹی آئی کو کراچی کے علاوہ سندھ کے دیگر شہری و دیہی بھی مقبولیت دلوا سکیں اس لیے ارباب غلام رحیم کا انتخاب کیا گیا تاہم دوسرا موقف یہ ہے کہ ارباب غلام رحیم باربار سیاسی جماعتیں تبدیل کرتے رہتے ہیں اور انکا سیاسی قد اتنا نہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے لیے کوئی بڑا بریک تھرو کر سکیں وہ اپنی جماعت تک کو سندھ کے دو اضلاع تک بھی منظم نہیں کر سکے تھے۔ 

اب دیکھنا یہ ہے کہ وزیر اعظم کے دورے سے قبل وہ سندھ کے کتنے اہم رہنمائوں کو پی ٹی آئی میں شمولیت پر آمادہ کر سکیں گے دوسری جانب پی پی پی بھی اس صورت حال کا جائزہ لے رہی ہے اور وہ کراچی میں سیاسی خلا کا فائدہ اٹھا کر کراچی سے تعلق رکھنے والے افراد کو پارٹی میں شامل کر رہی ہے اس ضمن میں ایم کیو ایم کے سابق پارلیمنٹیرین طاہر مشہدی نے پی پی پی میں شمویت اختیار کر لی ہے، پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت اگلی حکومت بنانے سے نہیں روک سکتی کارکن انتخاب کی تیاری کریں جو کسی بھی وقت ہو سکتے ہیں کارکن آٹھ ماہ میں اختلافات ختم کریں۔ 

پی ٹی آئی اور پی پی پی کے درمیان سیاسی تلخی بڑھتی جا رہی ہے جو محرم الحرم کے بعد عروج پر ہو گی ادھر سندھ حکومت کے مکمل اور سخت لاک ڈائون پر تاجر برادری سراپا احتجاج ہے جبکہ سیاسی جماعتوں نے لاک ڈائون پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے لاک ڈائون کو کمائی کا دھندا بنا دیا ہے جبکہ پولیس نے رشوت کا بازار گرم کر رکھا ہے مہاجر قومی مومنٹ کے چیئر مین آفاق احمدنے کہا کہ جس طرح بزرگوں پر تشدد اور سڑکوں پر گھسیٹا گیا اس پر شدید غصہ ہے، مہاجر ہونے کے ناطے سے میں تاجروں سے کہتا ہوں میری کسی بھی فورم پر کہیں بھی کوئی ضرورت پڑے میں انکے ساتھ کھڑا ہوں۔پی ٹی آئی اور پی ایس پی نے بھی لاک ڈائون کی شدید مخالفت کی ہے جبکہ سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ صوبے میں کورونا کیسز تیزی سے بڑھ رہے تھے اس لیے سخت فیصلہ کرنا پڑا۔

تازہ ترین
تازہ ترین