کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نواز شریف کو سزا ہوئی تو باہر تھے پھر بھی واپس آکر جیل گئے،جہانگیر ترین گروپ کے رہنما سعید اکبر خان نے کہا کہ جہانگیر ترین اگر پی ٹی آئی چھوڑ کر عمران خان کیخلاف جائیں گے تب ہم اس پر سوچیں گے،میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مہنگی گیس خریدیں گے تو مہنگی بجلی ہی بیچیں گے۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف کی سیاست کی نہیں صحت کی بات ہے، کرائے کے وزیروں کی فوج کو اس معاملہ پر شرم آنی چاہئے، نواز شریف کے پاس ٹریبونل اور عدالت جانے کا آپشن موجود ہے، نواز شریف کی جو سرجریز کووڈ کی وجہ سے رکی ہوئی تھیں وہ اب ہوسکتی ہیں، پارٹی کا فیصلہ ہے کہ نواز شریف اپنا علاج کروا کے ہی واپس آئیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی درخواست صحت کے معاملہ (میڈیکل گراؤنڈ) پر مسترد نہیں ہوئی، نواز شریف اگر اسپتال میں ہوتے تو ویزا توسیع کی درخواست مسترد نہیں ہوتی، نواز شریف ٹریبونل میں اپنے صحت کے معاملات بہتر طو ر پر پیش کرسکتے ہیں، نواز شریف علاج کروا کے واپس آئیں گے بیماری کی حالت میں واپس آکر کیا کریں گے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف کو سزا ہوئی تو باہر تھے پھر بھی واپس آکر جیل گئے، حکومت اور عدالتوں نے میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر علاج کیلئے نواز شریف کو لندن بھیجا تھا، برطانیہ میں کورونا کی وجہ سے سرجریز رکی ہوئی تھیں جو اب شروع ہوجائیں گی وہ سرجری کروا کے واپس آجائیں گے۔جہانگیر ترین گروپ کے رہنما سعید اکبر خان نے کہا کہ ترین گروپ کے لوگ پہلے بھی پارٹی میں تھے اب بھی پارٹی میں ہیں، حکومت کسی کیخلاف ایکشن کرتی ہے تو ہم دیکھ لیں گے، لوگ نبھا جاتے ہیں کھڑے رہتے ہیں، نذیر چوہان اور عون چوہدری کا معاملہ دیکھ کر بہتر فیصلہ کریں گے، سیاست میں ایسی لہریں آتی رہتی ہیں، ہم جہانگیر ترین کو کیوں چھوڑیں گے وہ بھی پی ٹی آئی میں ہیں ہم بھی پی ٹی آئی میں ہیں، جہانگیر ترین اگر پی ٹی آئی چھوڑ کر عمران خان کیخلاف جائیں گے تب ہم اس پر سوچیں گے۔ سعید اکبر خان کا کہنا تھا کہ ترین گروپ کی اکثریت آزاد الیکشن لڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہوئی تھی، فیاض الحسن چوہان الیکشن لڑنے والی بات شاید اپنے لیے کررہے ہیں، ہم 85ء سے آزاد حیثیت میں انتخابات لڑتے آرہے ہیں، جہانگیر ترین سے دو دن سے رابطہ نہیں ہوا، نذیر چوہان کو جو بہتر لگتا تھا وہ انہوں نے کرلیا۔ڈی پی او رحیم یار خان اسد سرفراز نے کہا کہ مندر حملے میں تمام شواہد کا تجزیہ کر کے 20افراد کو گرفتار کرلیا ہے، مندر پر حملے کا کام شروع ہوا اسی وقت پولیس وہاں پہنچ گئی تھی، انہیں کئی دفعہ انگیج کر کے تھانے لایا گیا تاکہ معاملہ بیٹھ کر سلجھایا جاسکے، یہ معاملہ مختلف جگہوں پر پھیلا ہوا تھا ہر جگہ سے لوگوں کو پولیس اسٹیشن لایا جارہا تھا کہ بیٹھ کر تحفظات دور کریں، ہندو برادری کے دوست بھی کہتے ہیں کہ مندر پر پولیس والوں کے ساتھ سب سے زیادہ حملہ ہوا ، انہوں نے مزاحمت کرنے کی کوشش کی اس کے بعد مندر پر حملہ ہوا ہے۔