تجمل حسین، حیدرآباد
10سالہ اسامہ سمیجو ، صحرائے تھر کی تحصیل ، ڈاہلی کے گاؤں ’’سخی سیار‘‘ کاہونہار بچہ ہے ۔ اس نے گورنمنٹ پرائمری اسکول سخی سیار سے پانچویں جماعت پاس کی ۔ اس اسکول میں پانی ، بجلی اور واش روم تک کی سہولت نہیں ہے‘ چند بینچیں ہیں لیکن آدھے سے زیادہ طالب علم زمین پر بیٹھ کر پڑھتےہیں ۔ جب حکومت نے یہاں پرائمری اسکول قائم کیا تو اس کے والدشہاب سمیجو کو استاد کے طور پر تعینات کیا گیا۔
اسامہ سمیجو کو پانچویں جماعت پاس کرکے گاؤں سے 130کلومیٹر دور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر، عمرکوٹ کے ایک ثانوی اسکول میں اس کے والد نے داخل کرادیا، جہاں اس وقت وہ چھٹی جماعت کا طالب علم ہے۔ یہاں تک پہنچنے کے لیے کیکڑا نامی سواری چلتی ہے جوکئی گھنٹے کے سفر کے بعد ڈاہلی تحصیل کے مختلف گاؤں سے ہوتی ہوئی سخی سیار گوٹھ پہنچتی ہے۔
ریگستانی ریت اور ریتیلے ٹیلوں پر کیکڑے میں بیٹھ کر سفر کرنا بہت مشکل کام ہےخاص کر چھوٹے بچوں کے لیے، اس لیے اس کے والدین نے اس کے رہنے کا انتظام عمر کوٹ میں ہی ایک ہاسٹل میں کردیا۔ دور افتادہ صحرائی گاؤں میں رہنے والا اسامہ ا نتہائی ہونہار ہے۔ اسے ملکی و علاقائی ،پانچ زبانوںپر عبور حاصل ہے۔ اسکول میں سندھی ، اردو اور انگریزی کی تعلیم لازمی ہے ،جب کہ اس کی مادری زبانیں ڈھاٹکی اور مارواڑی ہیں۔
ڈھاٹکی اور مارواڑی انتہائی مشکل زبانیں ہیں جو راجستھان کے مارواڑ ریجن میں بولی جاتی ہیں۔ اسامہ سندھی ، اردو اور ڈھاٹکی زبانوں کا بہترین مقرر ہے۔ بین الاضلاعی تقریری مقابلوں میں وہ اب تک نصف درجن انعامات جیت چکا ہے۔ اسے شاہ عبداللطیف بھٹائی کا کلام زبانی یاد ہے، جب کہ علامہ اقبال کے اشعار بھی اسے ازبر ہیں۔ اتنی چھوٹی عمر میں اسامہ کے دل میں اپنے گاؤں کے بچوں کو علم کے زیور سے آراستہ کرنے کی تمنا ہے۔وہ چھٹیوں میں جب گھر واپس آتا ہےتو شام کے وقت ریتیلے میدان میں گاؤں کے بچوں کو جمع کرکے پڑھاتا ہے۔
اس کا کہنا ہے کہ گاؤں کے اسکول میں طلبہ کے لیے کوئی بھی سہولت میسر نہیں ہے، بجلی کا کنکشن ہونے کے باوجود یہاں برقی رو سپلائی نہیں کی گئی ہے، جس کی وجہ سے صحرا کی قیامت خیز گرمی میں بچوں کا کلاس کے تپتے فرش پر بیٹھ کر پڑھنا دشوار ہوتا ہے، اس لیے وہ اسکول جانے کی بہ نسبت گھاس پھونس سے بنے چوئنروں کی ٹھنڈی زمین پر آرام کو ترجیح دیتے ہیں۔ وہ پسماندہ گاؤں کوعلم کی روشنی سے منور کرنے کے لیے کوشاں ہے ۔ اسامہ سی ایس ایس کرکے ملک و قوم کی خدمت کرنا چاہتا ہے۔