سندھ ہائی کورٹ نے بلدیہ فیکٹری آتشزدگی کے معاملے میں تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
سانحہ بلدیہ کیس میں سزا یافتہ ملزمان کی اپیل کی سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے تحریری حکم نامہ جاری کیا۔
دوران سماعت عدالت نے کہا کہ لگتا ہے کہ بلدیہ فیکٹری آتشزدگی میں ملوث بڑی مچھلیوں کو جان بوجھ کر بچالیا گیا۔
عدالت عالیہ نے استفسار کیا کہ ٹرائل کورٹ سے ملزمان کی بریت کو چیلنج کیوں نہیں کیا گیا؟ لگتا ہے اصل ملزمان کو بچانے کے لیے تحفظ دیا گیا ہے۔
دوران سماعت اپیل کنندہ کے وکیل نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ کیس میں معمولی جرم والوں کوسزائیں سنائی گئیں جبکہ بااثرملزمان کو بری کردیا گیا۔
اس پر عدالت نے آبزوریشن دی کہ بری کیے گئے ملزمان کے خلاف تاحال اپیلیں دائر نہیں کی گئیں۔
عدالت کے تحریری حکم میں کہا گیا کہ ملزمان کے وکلاء نے کیس کی پیپر بک کی تیاری کے لئے مہلت طلب کی ہے۔
حکم میں کہا گیا کہ شواہد کو دیکھا جائے تو عدالت بریت کے خلاف نوٹس بھی لے سکتی ہے۔
عدالتی آبزرویشن میں کہا گیا کہ کہیں ایسا تونہیں کہ ریاست بری ملزمان پر جان بوجھ کریا انجانے میں پردہ ڈال رہی ہے۔
اس پر عدالت نے بریت سے متعلق اپیلیں دائر کرنے سے متعلق جواب طلب کرلیا۔
سندھ ہائی کورٹ نے رینجرز پراسیکیوٹر کو آئندہ سماعت پربریت کےخلاف اپیلیں دائرکرنےسےمتعلق جواب داخل کرنےکا حکم دیا۔
عدالت نےمتاثرین کی جانب سے فریق بنانے کی درخواست مسترد کردی۔
بلدیہ آتشزدگی کیس میں بری ہونے والوں میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما رؤف صدیقی بھی شامل ہیں۔