• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان میں پاور شیئرنگ کا فیصلہ پاکستان نہیں کرسکتا، شاہ محمود قریشی


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں پاور شیئرنگ کا فیصلہ پاکستان نہیں کرسکتا یہ افغانوں کا فیصلہ ہوگا،سینئر صحافی و تجزیہ کار طاہر خان نے کابل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے کابینہ اور حکومت سازی سے متعلق مشورے جاری ہیں، افغانستان میں اس وقت خانہ جنگی کا خطرہ نہیں ہے،سینئر صحافی شہباز رانا نے کہا کہ ایف بی آر آخر وقت تک سسٹم ہیک ہونے کی خبر چھپاتا رہا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں تمام نسلی گروپوں کو اقتدار میں احساس شمولیت دلوایا جائے، افغانستان میں ایسا وسیع اور جامع عبوری سیٹ اپ بنایا جائے جو افغان عوام کے ساتھ دنیا کیلئے بھی قابل قبول ہو، عبوری حکومت جتنی قابل قبول ہوگی دنیا اتنی آسانی سے ہی طالبان کو تسلیم کرے گی، افغانستان میں پاور شیئرنگ کا فیصلہ پاکستان نہیں کرسکتا یہ افغانوں کا فیصلہ ہوگا، ان نازک لمحات میں قائدانہ اور لچکدار رویہ اپنانا ہی ان کی آزمائش ہے، اگر وہ چھوٹی چیزوں میں الجھ گئے تو افغانستان میں امن کا بڑا مقصد پیچھے رہ جائے گا، پاکستان افغانوں کو نیک نیتی سے مشورے دیتا ہے فیصلے انہوں نے کرنے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ طالبان اور شمالی اتحاد کے درمیان اعتماد قائم ہونے میں وقت لگے گا، طالبان قیادت اور دیگر لیڈران میں گفت و شنید کا آغا ہونا خوش آئند بات ہے، کابل پر بغیر خونریزی کے ٹیک اوور بھی بہت مثبت بات ہے، میری پاکستان آئے ہوئے شمالی اتحادکے لیڈروں سے بھی بات ہوئی ہے، شمالی اتحاد کے لیڈرز بھی افغانستان میں جامع حکومت کے حامی ہیں، فریقین میں بنیادی اصول طے ہوجائیں تو باقی تفصیلات اپنی جگہ بیٹھ جائیں گی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی کی موجودگی پر پاکستان کو تشویش ہے، ٹی ٹی پی افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کیخلاف استعمال کرتی آئی ہے، اشرف غنی حکومت سے افغانستان میں ٹی ٹی پی کی پناہ گاہیں ختم کرنے کا مطالبہ کرتے تھے مگر وہ کچھ نہیں کرتے تھے، بدقسمتی سے وہ پاکستان کو دباؤ میں رکھنے کیلئے این ڈی ایس اور را کا اتحاد تھا، طالبان کے علاوہ دیگر افغان قائدین کے ساتھ بھی دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں، امید ہے نئی افغان حکومت پاکستان کو نشانہ بنانے والوں کی بیخ کنی کرے گی۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھاکہ افغان جیلوں سے بھاگنے والے قیدی افغانستان میں بھی کوئی کارروائی کرسکتے ہیں، پاکستان ایک ذمہ دار ہمسائے کے طور پر مثبت کردار ادا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار طاہر خان نے کابل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں حکومت سازی میں تاخیر کی بڑی وجہ غیرملکی افواج کی موجودگی اور سیاسی قیادت کی طرف سے اقتدار میں زیادہ حصہ مانگنا ہے، عبداللہ عبداللہ نے طالبان کو خبردار کیا ہے کہ آپ اکیلے حکومت نہیں چلاسکتے، طالبان سیاسی قیادت کے بجائے افغانستان میں تمام اقوام کو اقتدار میں شامل کرنے کی بات کرتے ہیں، طالبان کے کابینہ اور حکومت سازی سے متعلق مشورے جاری ہیں۔ طاہر خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اس وقت خانہ جنگی کا خطرہ نہیں ہے، افغانستان کے شمال اور مشرقی صوبے بھی طالبان کے قبضے میں ہیں، زیادہ کمانڈرز چلے گئے ہیں اب مزاحمت نہیں رہی، طالبان نے پنج شیر کو گھیرے میں لے لیا ہے آہستہ آہستہ دباؤ بڑھائیں گے، ممکن ہے پنج شیر بھی کسی وقت طالبان کے قبضے میں آجائے۔سینئر صحافی شہباز رانا نے کہا کہ ہیکرز نے ایف بی آر کے نظام کو کس حد تک نقصان پہنچایا ہمیں پتا نہیں ہے، ایف بی آر کا دعویٰ ہے کہ سسٹم بحال کردیا گیا ہے وزیرخزانہ کہتے ہیں ابھی 90فیصد سسٹم بحال ہوا ہے، ایف بی آر آخر وقت تک سسٹم ہیک ہونے کی خبر چھپاتا رہا، خبر چھپنے کے بعد بعد وزیرخزانہ شوکت ترین کو اس کا علم ہوا تھا، شوکت ترین نے جب ایف بی آر سے پوچھا تو انہیں بھی مس گائیڈ کیا گیا۔ شہباز رانا نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق ایف بی آر مائیکروسافٹ کا ہائپر وی لنک سافٹ استعمال کررہا تھا جو اوپن سورس سافٹ ویئر تھا ان کے پاس لائسنس والا سافٹ ویئر نہیں تھا، خفیہ ایجنسی نے بدھ کو وارننگ دی تھی کہ آپ کے سسٹم پر اٹیک ہوسکتا ہے اسے سنجیدہ لیں، ایک آپشن یہ بھی تھا کہ سسٹم بند کردیا جاتا لیکن انہوں نے سسٹم بند کرنے کے بجائے اضافی سرویلنس لگادی لیکن یہ کوئی حل نہیں تھا۔ شہباز رانا کا کہنا تھا کہ ہیکنگ اسکینڈل میں غفلت پر چیئرمین ایف بی آر کا جانا بنتا تھا، ایف بی آر میں ورلڈ بینک کے لون کے پیسے سے ایک چیف انفارمیشن آفیسر ہائر ہوئے ہیں، چیف انفارمیشن آفیسر کی تنخواہ چیئرمین ایف بی آ سے بھی دس گنا زیادہ ہے، یہاں سوال ہے صرف چیئرمین ایف بی آر کا احتساب کیوں کیا جارہا ہے ،سائبر اٹیک کی ذمہ داری چیف انفارمیشن آفیسر، چیف ایگزیکٹو آفیسر پرال اور چیئرمین پرال بورڈ پر بھی آتی ہے۔ شہباز رانا کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر وقار مسعود اور وزیرخزانہ شوکت ترین کے درمیان دو ماہ پہلے اختلافات شروع ہوگئے تھے، ڈاکٹر وقار مسعود نے ہیکنگ اسکینڈل کی وجہ سے استعفیٰ نہیں دیا ہے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے ایک بار پھر عالمی میڈیا کے سامنے اپنا نکتہ نظر رکھا ہے، حتمی حکومت سے پہلے اہم عہدوں پر طالبان کے نمائندوں کی تعیناتی کا اعلان کیا گیا ہے، طالبان نے واضح کیا ہے کہ امریکی افواج کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں ہوگی، طالبان نے کابل ایئرپورٹ پر فائرنگ اور ہلاکتوں کا الزام بھی امریکا پر عائد کردیا ہے اور فی الحال افغان شہریوں کے کابل ایئرپورٹ جانے پر پابندی بھی عائد کردی ہے،ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ امید ہے پنج شیر کا معاملہ بات چیت سے حل ہوجائے گا۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ پنج شیر وہ علاقہ ہے جہاں طالبان کیخلاف سب سے بڑا مزاحمتی گروہ موجود ہے۔

تازہ ترین