سکھر (بیور ورپورٹ) گرمی کی شدت کے ساتھ ہی سکھر ضلع میں گیسٹرو کا مرض وبائی صورت اختیار کرگیا۔ مختلف سرکاری ونجی اسپتالوں ، کلینکوں میں 70سے زائد گیسٹرو اور گرمی سے متاثرہ مریضوں کولایا گیاجن میں زیادہ تعداد خواتین اوربچوں کی ہے۔ گیسٹرو کے مرض کے پھیلنے کی بڑی وجہ آلودہ پانی،گلے سڑے پھل فروٹ اوربرف سے بننے والے مشروبات اور قلفیاں ہیں، گزشتہ سال سکھر میں گیسٹرو کی روک تھام کے لئے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اقدامات کئے گئے تھے اور کمشنر سکھر ڈویژن محمد عباس بلوچ نے شہر کے مختلف علاقوں میں غیر معیاری مشروبات، گولہ گنڈا کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی لیکن اس سال تاحال ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کی جانب سے کسی قسم کے کوئی اقدامات دکھائی نہیں دیئے اور نہ ہی محکمہ صحت نے گیسٹرو کی روک تھام کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں۔ گیسٹرو کے مرض میں مبتلا مریضوں کی بڑی تعداد سرکاری اسپتالوں میں طبی سہولیات کے فقدان اور ڈاکٹروں کی عدم توجہ کے باعث نجی اسپتالوں اور ڈاکٹروں کی کلینکوں سے علاج کرانے پر مجبور ہیں۔ گرمی کی شدت نے کاربارزندگی کو بری طرح متاثر کر رکھا ہے دن کے وقت کاروباری مراکز میں مندی کے رجحان کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر بھی ٹریفک معمول سے انتہائی کم دکھائی دیتا ہے۔