پاکستان تحریک انصاف نے 32نشستیں حاصل کی ہیںاورواحد اکثریتی پارٹی بن کرابھری ہے نے آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے تمام مراحل مکمل کرلیے ہیں۔ تحریک انصاف آزادکشمیرکے صدر اورسابق وزیراعظم آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو صدر ریاست کے عہدہ پرمنتخب کرلیا گیا ہے ۔انہوں نے 53 کے ایوان میں پول شدہ 51ووٹوں میں سے 34 ووٹ لیے ہیں۔جن میں 32ووٹ پاکستان تحریک انصاف کے ایک ووٹ آزاد کشمیر کی پہلی واحد سیاسی پارٹی مسلم کانفرنس اورجموں کشمیر پیپلزپارٹی کاایک ووٹ شامل ہے۔
ان کے مقابلے میں متحدہ اپوزیشن جو پیپلز پارٹی آزاد کشمیر اور مسلم لیگ ن پرمشتمل ہے کے نامزدامیدوارخان عبدالوحید خان جن کاتعلق نیلم مظفرآباد سے ہے نے 16 ووٹ حاصل کئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے شاہ غلام قادرنے ووٹ کا استعمال نہیں کیا۔
جبکہ پیپلزپارٹی کے چوہدری یاسین جوکہ دونشستوں سے منتخب ہوئے تھے ان کا ایک ہی ووٹ شمار ہوا۔ قبل ازیں تحریک انصاف آزادکشمیر کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالقیوم نیازی جن کاتعلق پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیر سے ہے اور وہ حلقہ ایل اے 18 پونچھ عباس پور ایک سے کامیاب ہوئے تھے کو وزیراعظم بنایا گیا تھا۔ سردار عبدالقیوم نیازی نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز مسلم کانفرنس سے کیا گیا تھا وہ مسلم کانفرنس کے ٹکٹ پر دو مرتبہ ممبر اسمبلی بنے اور سردار عتیق احمد خان کی وزارت عظمیٰ میں وزیر بھی رہے جبکہ ان کے بڑے بھائی سردارغلام مصطفی نے 1985ء اور اگست1995ء کے ضمنی انتخابات میں عباسپور سے کامیابی حاصل کر کے وزیر بھی رہے۔
بھمبر کے چوہدری انوارالحق جو آزاد کشمیر کے سینئر پارلیمنٹرین چوہدری صحبت علی خان کے بیٹے ہیں ان کا خاندان بھی سیاسی طور پر پیپلزپارٹی میں رہا ہے کو سپیکر بنایا گیا ہے۔ چوہدری صحبت علی خان پیپلزپارٹی کے دورمیں آزادکشمیرکے سینئر وزیر بھی رہے ہیں جبکہ چوہدری انوارالحق کچھ عرصہ کے لئے سپیکر بھی رہ چکے ہیں۔
مہاجرین کی نشستوں سے منتخب ہونے والے ایک ممبراسمبلی ڈپٹی سپیکر کے عہدہ پر فائز کیا گیا ہے۔ آزاد کشمیر کی اٹھارہ رکنی کابینہ جن میں 16وزراء اور دو مشیر شامل ہیں نے بھی حلف اٹھا لیا ہے ۔ایکٹ1974ء میں 13ویں ترمیم کے ذریعے یہ پابندی لگائی گئی تھی کہ2021ء کے بعد جو کابینہ ہو گی وہ 16وزراء پر مشتمل ہوں جبکہ دو مشیران حکومت ہوں گے اور پانچ پارلیمانی سیکرٹری ہوں گے۔ مشیران اور پارلیمانی سیکرٹریز کے لئے ممبر اسمبلی ہوناضروری ہے ۔
اس طرح اس وقت تک پاکستان تحریک انصاف نے اپنی 32ممبران میں سے 22ممبران کو حکومتی سیٹ اپ میں ایڈجسٹ کر لیا ہے دس ممبران رہ گئے ہیں۔ اس بات کاغالب امکان ہے کہ آنے والے چند روز میں 13ویں ترمیم کے مطابق مزیدپانچ پارلیمانی سیکرٹریز لیے جائیں گے اوراس طرح پانچ ممبران باقی رہ جائیں گے ان کوبھی اسمبلی کی مختلف کمیٹیوں میں بطور چیئرمین ایڈجسٹ کیاجائے گا۔
آل جموں کشمیرمسلم کانفرنس اور جموں کشمیر پیپلزپارٹی کی سربراہان سردار عتیق احمد خان(سابق وزیراعظم) اور سردار حسن ابراہیم خان جنہوں نے مخصوص نشستوں سے لے کرصدر، وزیر اعظم سپیکر ڈپٹی سپیکر اور کے انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے نامزدامیدواروں کوووٹ دیئے تھے اس بات کاغالب امکان تھا کہ ان دونوں زعماء کوانہیں حکومتی سیٹ اپ میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
بہرحال عام آدمی کی یہ رائے ہے کہ جس طرح ماضی میں سردار خالد ابراہیم خان مرحوم نے ہمیشہ کونسل اسمبلی میں جاندارطریقے سے اپوزیشن کا کردار ادا کیا تھا اسی طرح ان کے صاحبزادے حسن ابراہیم جنہوں نے آزادکشمیرکے سابق صدرسابق وزیراعظم اور حلقہ راولاکوٹ سے تین مرتبہ سردار خالد ابراہیم خان انتخابات میں شکست دے کربھاری اکثریت سے جیتے والے سردار محمد یعقوب خان کو2018ء میں شکست دی اور2021ء میں انتخابات میں انہیں نہ صرف شکست دی بلکہ ان کی ضمانت بھی ضبط کروائی۔
یہ سب کچھ عوامی تعاون سے ہوا اب بھی یہ خواہش ہے کہ اپنے والد اور دادا کے سیاسی نقش قدم پرچلتے ہوئے جانداررول ادا کریں۔ سردار عتیق احمدخان جو کہ آزادکشمیر کے سابق وزیراعظم بھی ہیں ان کو بھی چاہیے کہ وہ چھوٹی موٹی وزرات یاکسی کمیٹی کی چیئرمین شپ حاصل کرنے کے بجائے اپنے والد محترم سردار عبدالقیوم خان کی سیاسی ساکھ کو قائم رکھنے کے لئے جرات مندانہ فیصلہ کریں اور اپوزیشن میں رہ کر ایک مثالی کردار ادا کریں۔