کراچی( اسٹاف رپورٹر) کراچی میں بلدیاتی اداروں کے مابین رابطوں اور منصوبہ بندی کا بدترین فقدان، نئے تعینات کئے جانے والے ایڈمنسٹریٹرز بارش کے بعد کی صورتحال سنبھالنے میں ناکام رہے۔
مون سون بارشوں کیلئے محکمہ موسمیات کی پیشگی اطلاع کے بعد بھی کراچی کے شہری اور بلدیاتی اداروں کی جانب سے برساتی پانی نکالنے کیلئے کوئی انتظامات دیکھنے میں نہیں آئے ۔
نالوں کا پانی اوور فلو ہونے کے بعد لوگوں کے گھروں میں چلا گیا ۔ڈی ایم سی ایسٹ کے علاقے گلشن اقبال میں صہبا اختر روڈ کے اطراف کی گلیوں میں رات کو کئی گھروں میں پانی داخل ہو گیا مکین پریشان ہو کر کےایم سی، ڈی ایم سی ایسٹ کے حکام کو تلاش کرتے رہےلیکن دونوں اداروں کے افسران ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالتے رہے۔
بارش کے بعد ضلعی بلدیاتی اداروں کے ایڈمنسٹریٹرز نےسڑکوں پر نکل کر شہریوں کی مدد کے بجائے ان کی بے بسی کا تماشہ دیکھا اور اپنے دوروں ویڈیو اور تصاویر بنائیں، کراچی کے شہری برساتی پانی جمع ہونے کے سبب گھروں میں محدود ہوکر رہ گئے۔
خواتین اور مردوں کی بڑی تعداد نے دفاتر اور صنعتی کاروباری امور سے چھٹی کر لی جبکہ نمازی مساجد تک جانے سے محروم رہے، ضلع وسطی کے علاقوں ناگن چورنگی، سرجانی چورنگی، دو منٹ چورنگی، کے فور چورنگی، اللّٰہ والی اسٹاف سمیت دیگر علاقوں پاور ہائوس چورنگی، بفر زون، شادمان کے علاقے زیر آب رہے، جبکہ کورنگی، لانڈھی، ملیر کھوکھرا پار، ڈرگ روڈ، شاہ فیصل، ماڈل کالونی، اورنگی ٹائون، مبینہ ٹائون، گولیمار، گارڈن، کیماڑی، ریلوے کالونی، گلشن اقبال، گلستان جوہر، نیپا چورنگی، سہراب گوٹھ، فیڈرل بی ایریا، نارتھ ناظم آباد، واٹر پمپ چورنگی، قائد آباد، گلشن حدید سمیت سڑکوں، گلیوں میں بارش کا پانی جمع ہونے سے عوام مشکلات کا شکار رہے۔
بلدیاتی ایڈمنسٹریٹروں نے اپنی حدود میں کوئی منصوبہ بندی نہیں کیتھی جس کا نتیجہ جمعے کو سامنے آیا، ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنوں میں تعینات ہونے والے7 ایدمنسٹریٹرمیں سے5 بالکل نئے بلدیاتی نظام اور کام سے ناواقف ہیں۔
ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی جو اختیارات کے ساتھ مضبوط ہیں، انھوں نے بھی کوآرڈینیشن کیلئے کوئی اجلاس بلایا اور نہ ہی یہ کام کمشنر کراچی نے سر انجام دیا، جس کے سبب شہری مشکلات میں مبتلا ہوئے۔