کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال حکومت اب تک معاملہ سلجھانے میں ناکام کیوں؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کارفخر درانی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو قائل کرلیا جائے گا۔
بل کے حوالے سے جو تحفظات ہیں ان کو حل کرلیا جائے گا،تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ پہلے ا تفاق رائے کرچکے ہیں۔ ان کو مدارس بل پراعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں ہے،تجزیہ کارسہیل وڑائچ نے کہا کہ صاف بات ہے کہ اس معاملے پر مقتدرہ کو اعتراض ہے۔
اس وقت بین الاقوامی جو صورتحال ہے ہم بہت دباؤ میں ہیں،تجزیہ کارعمر چیمہ نےکہا کہ کیا دینی طلبا کو جدید علوم سیکھنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ تجزیہ کارفخر درانی نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے مولانا کے اعتراضات ہیں ۔
کیا مولاناسڑکوں پر آئیں گے اور پی ٹی آئی کے ساتھ اتفاق بھی کریں گے۔مدارس کی رجسٹریشن پر اس وقت علماء اور مدارس میں بھی تقسیم ہے۔کچھ مدارس چاہتے ہیں وزارت تعلیم کے تحت ان کی رجسٹریشن درست ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن اور ان کے ساتھ کے مدارس چاہتے ہیں کہ سوسائٹی ایکٹ والا نظام بالکل درست ہے۔
حکومت کی جانب سے جو پریس کانفرنس کروائی گئی مولانا اس پر زیادہ ناراض ہوئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن کے مطالبات نہیں مانے جاتے تو کیاوہ سڑکوں پر آئیں گے۔کیا وہ پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر کوئی مہم شروع کرسکتے ہیں۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اتنی زیادہ طوالت نہیں پکڑے گا، مولانا فضل الرحمٰن کو قائل کرلیا جائے گا۔بل کے حوالے سے جو تحفظات ہیں ان کو حل کرلیا جائے گا۔