1965ء کی جنگ کے دوران لیفٹیننٹ کرنل نصیر اللہ بابر ایوی ایشن اسکواڈرن کی قیادت کر رہے تھے۔
ﭘﺎک ﻓﻮﺝ ﮐﮯ ﻟﯿﻔﭩﯿﻨﻨﭧ ﮐﺮﻧﻞ ﻧﺼﯿﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﺑﺎﺑﺮ ﻧﮯ ﻏﻠﻄﯽ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﮨﯿﻠﯽ ﮐﺎﭘﭩﺮ ﺑﮭﺎﺭﺗﯽ ﻣﻮﺭﭼﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺍﺗﺎﺭ ﻟﯿﺎ، ﺍﭘﻨﮯ ﺍﺭﺩﮔﺮﺩ ﺑﮭﺎﺭﺗﯽ ﻓﻮﺟﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ نصیر اللہ بابر ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﮔﮭﺒﺮﺍئے۔
بھارتی مورچوں کے پاس پہنچ کر انہوں نے ﺑﻠﻨﺪ ﺁﻭﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺧﺒﺮﺩﺍﺭ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﻓﻮﺝ ﻧﮯ ﺗﻢ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﭼﺎﺭﻭﮞ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﮔﮭﯿﺮ ﻟﯿﺎ ﮨﮯ، ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﯾﮩﺎﮞ ﺍﺱ لیے ﺁﯾﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﮨﺘﮭﯿﺎﺭ ﮈﻟﻮﺍ ﮐﺮ ﺗﻢ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﺟﺎﻥ ﺑﭽﺎ ﺳﮑﻮﮞ۔
ﯾﺎﺩ ﺭﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﺮﻧﻞ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺍﺳﻠﺤﮧ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﺻﺮﻑ ﺍﯾﮏ ﺭﯾﻮﺍﻟﻮﺭ ﺗﮭﺎ۔
اس خطرناک صورتحال میں بھی انہوں نے اپنے اعصاب پر قابو رکھا اور 55 سکھ سپاہیوں کو گرفتار کیا۔
اس شاندار کارنامے پر انہیں ستارۂ جرات سے نوازا گیا۔بعد ازاں ﻟﯿﻔﭩﯿﻨﻨﭧ ﮐﺮﻧﻞ ﻧﺼﯿﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﺑﺎﺑﺮ میجر جنرل کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے، بلاشبہ وہ ایک بہادر افسر تھے۔
نصیر اللہ بابر 1928ء میں اکوڑہ خٹک نوشہرہ کے قریب اسماعیل خیل کے گاﺅں پیرپیائی میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد 1948ء پاک فوج میں شمولیت اختیار کر لی۔
1965ء اور 1971ء پاکستان کی بھارت سے جنگ میں شاندار کارکردگی پر نصیر اللہ بابر کو ڈبل ستارہ جرات اور ہلال جرات کے اعزاز سے نوازا گیا۔
انہوں نے فوج میں میجر جنرل اور آئی جی فرنٹیئر کور سمیت کئی اہم عہدوں پر خدمات انجام دیں۔
فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد نصیر اللہ بابر یکم مارچ 1976ءسے 6 جولائی 1977ء تک صوبہ خیبر پختونخوا کے گورنر رہے، ان کی وفات جنوری 2011 میں ہوئی۔