پاکستان کرکٹ بورڈ کے نامزد چیئرمین رمیز راجا گورننگ بورڈ کے رکن بنتے ہی متحرک ہوگئے ہیں انہوں نے نیوزی لینڈ کی ون ڈے سیریز کے لئے ٹیم کے اعلان کے لئے ہونے والی مشاروتی میٹنگ میں شرکت کی لیکن ٹیم کا اعلان ہوتے ہی سوشل میڈیا اور میڈیا میں ملک کے ٹاپ پرفارمر شان مسعود اورکئی کھلاڑیوں کو نظر انداز کرنے اور افتخار احمد اور خوش دل شاہ کو دوبارہ موقع دینے پر بحث چھڑ گئی۔
شائقین کرکٹ ٹیم سلیکشن پر محمد وسیم ،بابر اعظم اور مصباح الحق سے سخت ناراض ہیں۔ رمیز راجا باضابطہ چارج 13ستمبر کو سنبھالیں گے اس لئے انہیں شک کا فائدہ دیا جاسکتا ہے لیکن محمد وسیم جس بھونڈےانداز میں سلیکشن کررہے ہیں اس سے ٹیم انتظامیہ بھی شدید ترین تنقید کی زد میں ہے۔
ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس نے رمیز راجہ کے چارج سنبھالنے سے قبل ہی اپنے عہدوں سے استعفی دے دیا۔
دوسری جانب پاکستان کرکٹ کے سلیکٹرز نے آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2021 کے لیے ایک تجربہ کاراور متوازی پندرہ رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا ہے۔ یہی اسکواڈ اب نیوزی لینڈ کے خلاف 5 اور انگلینڈ کے خلاف 2 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز پر مشتمل سیریز میں بھی شرکت کرے گا۔
کپتان بابراعظم، نائب کپتان شاداب خان ، آصف علی،اعظم خان، حارث رؤف، حسن علی، عماد وسیم، خوشدل شاہ ، محمد حفیظ، محمد حسنین، محمد نواز، محمد رضوان، محمد وسیم جونیئر، شاہین شاہ آفریدی اور صہیب مقصود ریزرو کھلاڑیوں میں فخر زمان، شاہنواز ڈاھانی اور عثمان قادر شامل ہیں،نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز کی ٹیم کے حوالے سےشائقین کرکٹ بار بار سوال کررہے ہیں کہ عبداللہ شفیق ہر ٹیم میں کس طرح آجاتے ہیں اور پھر ٹیم میں کھیل بھی نہیں رہے۔
عبداللہ شفیق کے حوالے سے کئی کہانیاں گردش میں ہیں ۔لیکن غیر مصدقہ کہانیوں پر یقین کرنے سے بہتر ہے کہ رمیز راجا یا تو محمد وسیم کی سلیکشن کمیٹی کا سافٹ ویئر تبدیل کرائیں، انہیں تبدیل کرنے میں بھی کوئی برائی نہیں ہے۔محمد وسیم نے چیف سلیکٹر بن کر بہتر سلیکشن اس لئے نہیں کی ہے کہ وہ دباؤبرداشت نہیں کرسکتے ہیں۔
بابر اعظم کا کہنا ہے کہ رمیز راجا سے ملاقات خاصی مثبت رہی، انہوں نے اپنی سوچ اور حکمت عملی سے ہمیں آگاہ کیا۔ نئے چیئرمین رمیز راجا سے مستقبل کے پلان پر بات کی ۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کہتے ہیں کہ پاکستان کی 22کروڑ کی آبادی میں سے 20کھلاڑی ٹیم میں آتے ہیں اور ان میں سے گیارہ منتخب ہوکر کھیلتے ہیں۔ لیکن اگر کو ئی نظر انداز ہوجاتا ہے تو اس کا قطعی یہ مطلب نہیں کہ اسے ہمیشہ کے لئے نظر انداز کردیا گیا ۔
بابر نے اعتراف کیا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے میچوں کے لئے جس ٹیم کا انتخاب ہوا اس پر میڈیا اور سوشل میڈیا میں سیر حاصل بحث ہوئی ہے جس سے لگ رہا ہے کہ آج بھی پاکستان کرکٹ زندہ ہے اور ہم اپنی خامیوں اور کوتاہیوں پر قابو پاکر آگے بڑ ھ رہے ہیں اور قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔سابق کپتان سرفراز احمد کو ڈراپ کرنے کے حوالے سے چیف سلیکٹر محمد وسیم نے وضاحت دے دی ہے ،میں اس پر بات نہیں کروں گا۔
اپنے ناقدین پر بابر اعظم کہتے ہیں کہ تنقید کرنے والوں کی باتوں پر توجہ نہیں دیتا، مجھ پرکپتانی کا کوئی پریشرنہیں ، غلطیوں سے سیکھنے کی کوشش کررہا ہوں۔اچھی کارکردگی کے باوجود تنقید سے انجوائے کرتاہوں اورکوشش ہوتی ہے کہ تنقید کو سنیں ہی نہیں، بلکہ اپنی کارکردگی پر توجہ دیں۔ بابر اعظم نے شائقین کو خوش خبری سنائی ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان بھارت کو شکست دے دے گا۔
دنیائے کرکٹ کے سپر اسٹار بیٹسمین بابر اعظم نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کامیابی یقینی طور پر ہمارا ہدف ہے ۔ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ہم نے یہ منصوبہ بندی کی ہےکہ پہلے بھارت اور پھر افغانستان کو شکست دے کر آگے بڑھنا ہے۔ ان چھوٹے اہداف کو طے کرکے ٹورنامنٹ میں آگے کی جانب پیش قدمی کریں گے،ٹائٹل جیتنے کے لئے آگے جائیں گےاسی ملک میں ہم ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ون بنے تھے ہمارے تیاری بھارت سے بہتر ہے۔
بھارت مارچ میں ایک ساتھ کھیلا تھا ہم ہر سیریز میں اسی ٹیم کے ساتھ کھیلتے ہوئے آرہے ہیں۔ بھارت نے سری لنکا میں اپنی بی ٹیم بھیجی تھی۔دیگر ٹیمیں بھی بھرپور تیاری سے آئیں گی۔ متحدہ عرب امارات کی کنڈیشن ہمارے لئے آئیڈیل ہیں وہاں ہم36میں سے21میچ جیت چکے ہیں۔ دبئی،شارجہ اور ابوظہبی ہمارے ہوم گراؤنڈ بھی رہے ہیں اور میگا ایونٹ میں ہمیں ان کنڈیشن اور گراؤنڈز سے مدد ملے گی۔ورلڈ کپ سے قبل ہمیں سات ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل میچ ملیں گے اور ان میچوں کو جیت کر اعتماد کے ساتھ آگے جائیں گے۔ ورلڈ کپ میں سب سے بڑے میچ میں بھارت پر پریشر ہوگا پاکستان پر نہیں۔ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں جیت کے عزم کے ساتھ جائیں گے۔
بھارتی ٹیم لیگ کرکٹ کھیل کر آرہی ہوگی ان کو انٹرنیشنل کرکٹ میں آنے میں اور سیٹ ہونے میں مشکل آئے گی ۔ورلڈ کپ میں بھارت کو ہرانے کے عزم کے ساتھ جائیں گے۔ بابر اعظم نے تسلیم کیا کہ پاکستان ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل نہیں ہے اور غیر مستقل مزاجی زیادہ ہے۔ہم جیت بھی رہے ہیں اور ہار بھی رہے ہیں لیکن سمجھنے والی بات یہ ہے کہ ہم کس قسم کی کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ کیا غلطیاں کیں۔ جتنی جلدی ہم غلطیوں سے سکھیں گے اس سے ہمیں فائدہ ہوگا۔
جن لڑکوں کو چانس ملا ہے وہ ٹیم میں آکر اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔اپنی جگہ بنائیں ہم کسی کو نظر انداز نہیں کررہے ہیں ہر پرفارمر کو موقع مل رہا ہے لیکن ایک میچ کی کارکردگی ناکافی ہے کھلاڑیوں کو موقع دیا جارہا ہے کہ وہ ایک کارکردگی پراکتفا نہ کریں اور ایک سے زائد اچھی کارکردگی دکھائیں۔
بابر اعظم نے کہا کہ چیزوں کو ٹھیک ہونے میں وقت درکار ہوتا ہے۔ہر ٹیم ورلڈ کپ میں جیت کے ارادے کے ساتھ جاتی ہے۔ہم بھی یہی مائینڈ سیٹ بنائے ہوئے کہ اس ٹورنامنٹ میں اچھا کریں آگے کا کسی کو علم نہیں ہے۔اسی ٹورنامنٹ پر فوکس ہیں اور لڑکے بھی جیت اور بہتر کارکردگی کے لئے پرعزم ہیں۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے انٹرنیشنل سیریز کے لیے 20 رکنی پاکستانی ٹیم کا اعلان کردیا گیاہے۔ ون ڈے میچ 17، 19 اور 21 ستمبر کو کھیلے جائیں گے۔ ٹیم میں مڈل آرڈر بیٹسمین خوشدل شاہ اور افتخار احمد کی واپسی ہوئی ہے جبکہ نوجوان فاسٹ بولرز شاہنواز ڈاھانی،محمد وسیم جونیئر ، محمد حارث اور زاہد محمود کو پہلی مرتبہ قومی ون ڈے اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
انگلینڈ کے خلاف ون ڈے انٹرنیشنل سیریز میں شرکت کرنے والے حارث سہیل، سلمان علی آغا، سرفراز احمد اور صہیب مقصود نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں جگہ نہیں بناسکے۔سلیکشن کمیٹی کی غیر مستقل مزاجی کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ سلمان علی آغا بغیر کھیلے فارغ ہوگئے۔افتخار احمد اور خوش دل سے بہتر کارکردگی دکھانے والے ٹیم کا حصہ نہ بن سکے۔
کپتانی سے ہٹنے کے بعد سرفراز احمد کو پہلی بار ٹیم سے ڈراپ ہوئے ہیں اور ان کے مستقبل پر سوالات سامنے آرہے ہیں۔حیران کن طور پر روحیل نذیر سلیکٹرز کے پلان سے باہر ہوگئے ، حارث کو ٹیم میں جگہ دی گئی ۔کوئی کھلاڑی کبھی کسی فارمیٹ میں آتا اور کبھی کسی فارمیٹ میں ، چیف سلیکٹرمحمد وسیم کی سمت کا تعین نہیں ہورہا۔تین رائٹ آرم لیگ اسپنرز کی شمولیت حیران کن ہے۔
محمد وسیم کہنا ہے کہ شاداب خان اور عثمان قادر کی موجودگی کے باوجود لیگ اسپنر زاہد محمود کو اسکواڈ میں شامل کرنے کی وجہ ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑیوں کو ہوم سیریز میں موقع دینا ہے۔ لیگ اسپنر نے جنوبی افریقا کے خلاف وائٹ بال ہوم سیریز میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔وہ پچاس اوورز طرز کی کرکٹ میں ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتر کھیل پیش کرچکے ہیں۔
چیف سلیکٹر محمد وسیم کہتے ہیں کہ بدقسمتی سے شاہنواز ڈاھانی کو لاجسٹک مسائل کی وجہ سے ایچ بی ایل پی ایس ایل 6 میں عمدہ کارکردگی کے باوجود انگلینڈ کے لیے اسکواڈ میں جگہ نہیں مل سکی تھی تاہم انہیں اب نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے انٹرنیشنل اسکواڈ میں شامل کیاہے۔محمد وسیم نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے محمد وسیم جونیئر کو وائٹ بال کرکٹ میں مزید مواقع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
محمد وسیم نے کہا کہ محمد رضوان ہمارے فرسٹ چوائس وکٹ کیپر ہیں، لہٰذا فیصلہ کیا گیا ہے کہ سرفراز احمد کی جگہ 20 سالہ محمد حارث کو اسکواڈ میں شامل کیا جائے ، ا س سے نہ صرف محمدحارث کو ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کارکردگی کا صلہ ملے گا بلکہ انہیں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ڈریسنگ روم کے ماحول میں وقت گزارنے کا موقع بھی ملے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مڈل آرڈر بیٹنگ ہمارے لیے ایک خدشہ رہا ہے تاہم چند مختلف کھلاڑیوں کو آزمانے کے بعد ہم نے دوبارہ افتخار احمد اور خوشدل شاہ کو اسکواڈ میں شامل کیا ہے۔یہ دونوں وائٹ بال کرکٹ کا مناسب تجربہ رکھتے ہیں۔ پرامید ہوں کہ یہ ہوم کنڈیشنز میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔
وہ جانتے ہیں کہ اسکواڈ میں جگہ نہ ملنے پر چند کھلاڑی مایوس ضرور ہوئے ہوں گے تاہم پاکستان کو آئندہ چند ماہ میں بہت کرکٹ کھیلنی ہے جس میں محدود طرز کی کرکٹ کے میچز کی تعداد بھی زیادہ ہے، لہٰذا جو کھلاڑی اس اسکواڈ میں شامل نہیں ہیں ، انہیں آئندہ میچز میں مواقع مل سکتے ہیں۔محمد وسیم کھلاڑیوں کو موقع دینے کی بات تو کررہے ہیں لیکن ملین ڈالر سوال یہ ہے کیا رمیز راجا محمد وسیم کو مزید موقع دیں گے؟