لندن (مرتضیٰ علی شاہ) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے ایجویئر، برطانیہ میں ہونے والے بہیمانہ قتل کے ٹھیک 11 سال بعد ان کی بیوہ شمائلہ عمران فاروق کو لندن کے ایک ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ وہ بولنے سے قاصر ہیں، بائیں کان کی قوت سماعت ختم ہو گئی اور نظام ہضم شدید طور پر متاثر ہے۔ شمائلہ اور ان کے دو بیٹوں عالی شان فاروق اور وجدان فاروق کو ایم کیو ایم لندن ونگ، اس کے پاکستان کے دھڑوں، لندن یا پاکستان کے کسی بھی رہنما بشمول وہ لوگ جو پاکستان میں وفاقی حکومت کا حصہ ہیں، کسی نے بھی مدد فراہم نہیں کی۔ گزشتہ سال جون میں پاکستان کی ایک عدالت نے ایم کیو ایم کے تین افراد خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی کو 2010 میں ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی اور سکاٹ لینڈ یارڈ نے فائل بند کر دی تھی لیکن شمائلہ اور اس کے دو بیٹوں کے لئے زندگی پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہو گئی ہے۔ شمائلہ کو درپیش بیماریوں میں چوتھے مرحلہ کا کینسر شامل ہے جبکہ انہیں 16 ستمبر 2010 کی شام لندن میں اپنے شوہر کو دو قاتلوں کے ہاتھوں قتل کے صدمے کا بھی سامنا ہے، جس کے بعد ان کی حالت خراب ہوگئی۔ جیو ڈاٹ ٹی وی کی جانب سے ہسپتال سے حاصل ریکارڈ کے مطابق شمائلہ کی تشخیص ’’ ٹی 4 این 1ایم او اسکواومس سیل کارسنوما، لیفٹ مینڈیبل، ریسیکشن اور ڈی سی آئی اےفری فلیپ ‘‘ کے طور پر کی گئی ہے، جس کے بعد ریڈیو تھراپی جاری ہے۔ لندن برج کے قریب گائے ہسپتال میں، جہاں شمائلہ کا علاج کیا گیا تھا، ہسپتال کے ایک ذرائع نے بتایا کہ انہیں 4 مرحلہ کا کینسر ہے، ان کا 12 گھنٹے کا آپریشن ہوا اور وہ ریڈیو تھراپی کروا رہی ہیں۔ذرائع نے وضاحت کی ہے کہ شمائلہ کی بولنے اور خوراک ہضم کرنے کی صلاحیت انتہائی محدود ہے اور وہ بائیں کان سے نہیں سن سکتیں۔ وہ کوئی ٹھوس کھانا نہیں کھا سکتیں اور صرف مائع پر انحصار کررہی ہیں جو ایک پائپ کے ذریعے معدہ میں داخل کی جاتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے شمائلہ کو چیک اپ کے لئے ہسپتال لایا گیا اور ڈاکٹروں نے اسے تین دن تک ہسپتال میں رہنے کا مشورہ دیا۔ انہیں اتوار کو گھر جانے کی اجازت دی گئی اور جمعرات 16 ستمبر کو دوبارہ داخل کیا گیا۔ جیو ڈاٹ ٹی وی نے ہسپتال کے استقبالیہ میں ان سے ملاقات کی اور بات کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے بولنے سے معذوری ظاہر کی اور اشارہ کیا کہ وہ اپنی حالت کی وجہ سے کوئی جملہ نہیں بول سکتیں۔ ہسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ شمائلہ کی پانی اور خوراک لینے کی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے وہ بیریوم سوالو ٹیسٹ کرائیں گے اور اگر ضرورت ہوئی تو ایک معیاری طریقہ کار اختیار کیا جائے گا جس میں گردن کا سائز بڑھانے کے لئے غبارے کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جب شمائلہ ہسپتال میں ہوتی ہیں تو ان کے دو بیٹے، جن کی عمریں 14 اور 12 سال ہیں، ٹیک آ وے سے کھانا کھاتے اور اپنی ماں سے علاج کے دوران گھر میں اکیلے رہتے ہیں۔ عالی شان اور وجدان ایجوائر کے ایک مقامی اسکول میں زیر تعلیم ہیں۔ خاندان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم لندن نے شمائلہ اور اس کے بیٹوں کے ساتھ ہر قسم کا رابطہ بند کر دیا ہے۔ انہوں نے ایک سال سے زیادہ عرصہ سے بات نہیں کی اور ان کے بیٹوں کو کسی قسم کی مالی مدد فراہم نہیں کی۔ پی ٹی آئی کی زیرقیادت ایم کیو ایم پاکستان کے وفاقی حکومت کا حصہ بننے اور جیو نیوز کی جانب سے شمائلہ کی خراب صورتحال پر روشنی ڈالنے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے چند رہنماؤں نے کہا تھا کہ وہ شمائلہ کے لئے کچھ کریں گے لیکن لگتا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی ان کی مددکے لئے آگے نہیں آیا۔ جمعرات کو شمائلہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ وہ کینسر کے خلاف جنگ لڑنے کے لئے تنہا رہ گئی ہیں۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ انہیں اور ان کے بیٹوں کو بھلا دیا گیا ہے۔ دریں اثنا ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان دونوں کے درمیان لندن ہائی کورٹ میں اس وقت الطاف حسین اور ان کے ساتھیوں کے زیر استعمال لندن کی نصف درجن سے زائد مہنگی جائیدادوں پر قانونی جنگ چل رہی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان نے جائیدادوں کا کنٹرول سنبھالنے کے لئے اپنا مقدمہ لڑنے کے لئے لیجس چیمبرز سے بیرسٹر نذر محمد کی خدمات حاصل کی ہیں، اس کی دلیل یہ ہے کہ ایجویئرکے ارد گرد پانچ جائیدادیں، جن کی مالیت کا تخمینہ 7ملین پونڈز سے زیادہ ہے، اس کا تعلق ایم کیو ایم پاکستان سے ہے، کیونکہ یہ ایم کیو ایم کے پیسوں سے خریدی گئی تھیں۔ ایم کیو ایم لندن اس دعوے کا مقابلہ کر رہی ہے۔ جہاں تک ڈاکٹر عمران فاروق کی بیوہ کا تعلق ہے، وہ ایک گروسری شاپ کے اوپر ایک چھوٹے سے ایک بیڈروم کے فلیٹ میں رہتی ہیں، جو مقامی کونسل نے فراہم کیا ہے۔