• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

آزاد کشمیر حکومت میں شامل وزرا کے درمیان اختلافات

تحریک انصاف کی حکومت میں شامل وزراء کے درمیان شروع سے ہی اختلاف پایاجارہاہے ۔ اکثرحلقوں میں پارٹی دوحصوں میں تقسیم نظرآرہی ہے بالخصوص وزیراعظم آزادکشمیرکے آبائی ضلع پونچھ میں یہ اختلاف اس وقت واضح طورپرسامنے آیاجب وزیراعظم اپنے ضلع کے چارروزہ دورے پر وزیراعظم منتخب ہونے پرپہلی مرتبہ راولاکوٹ آئے توراولاکوٹ آمد پر بلدیہ اڈہ کے قریب تحریک انصاف کے رہنما سردار ارشد نیازی نے ضلعی صدر سردار اورنگزیب خان اورسٹی صدر طاہر شاہین کے ہمراہ پرتپاک استقبال کیا۔ وہاں ہال میں ایک بھرپور پروگرام کروایا بعدازاں جب وزیراعظم آزاد کشمیر سرکٹ ہاؤس تشریف لائے تو وہاں تحریک انصاف کے کارکنان نے سابق امیدوارحلقہ نمبر چار سردار نیئر ایوب اور سردار عامر رفیق کی قیادت میں استقبال کیا۔

اس طرح مقامی طورپرتحریک انصاف واضح طور پردوحصے میں تقسیم نظرآئی۔ سردار تنویر الیاس جوکہ آزاد کشمیرکے عام انتخابات سے کچھ عرصہ قبل پیراشوٹ کے ذریعے تحریک انصاف میں شامل ہوئے ۔اپنے سسرالی حلقہ سے انتخاب میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی انہوں نے اپنی آمدکے فوری بعدیہ تاثردیناشروع کردیا تھا کہ وہ آئندہ آزاد کشمیر کے وزیراعظم ہوں گے اور انہیں تحریک انصاف میں شامل کرنیوالوں نے یہ گارنٹی دے رکھی ہے کہ انہیں وزیراعظم بنوایاجائے گا۔

وہ پارٹی کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کاراستہ روکنے کیلئے لائے گئے تھے مگر وزیراعظم کی نامزدگی کے وقت دونوں یعنی بیر سٹرسلطان محمودچوہدری اورتنویر الیاس کو نظرانداز کرتے ہوئے سردارعبدالقیوم نیازی جومرکزی جوائنٹ سیکرٹری تھے اور عباس پور کے حلقہ سے ممبراسمبلی منتخب ہوئے تھے قبل ازیں ان کی ساری سیاسی زندگی مسلم کانفرنس میں گزری ہے مسلم کانفرنس کے ٹکٹ پر دو مرتبہ ممبر اسمبلی بنے اور ایک مرتبہ وزیرکے عہدہ پرفائز رہے ۔اس طرح سردار تنویر الیاس چغتائی کو مطمئن کرنے کے لئے انہیں سینئر وزیرکا عہدہ دیاگیا۔ مگر اس وقت محکمہ کوئی نہیں دیا گیا تھا بعدازاں محکمہ جات کی تقسیم کے وقت انہیں وزیر ہائوسنگ وفزیکل پلاننگ اور وزیر صحت بنایا گیا۔ 

اس طرح اگریہ کہاجائے کہ انہیں کھڈے لائن لگانے کی کوشش کی گئی توغلط نہ ہوگاپارٹی صدربیرسٹرسلطان محمودچوہدری کوصدر ریاست بنادیاگیاہے اوران کاجوعہدہ خالی ہواہے اس پر سردار تنویرالیاس چغتائی کوصدر پارٹی بنایاگیاہے ۔ حالانکہ انہیں تحریک انصاف میں آئے ہوئے بہت تھوڑاعرصہ ہواہے ۔سردارتنویر الیاس چغتائی نے ملنے والے محکمہ جات کودل سے قبول نہیں کیا اور آزاد کشمیر کابینہ کے دونوں اجلاسوں ایک غیررسمی اوردوسراباضابطہ اجلاس ہوا۔

کسی ایک میں بھی شرکت نہیں کی اوروزیراعظم آزاد کشمیر اور پارٹی قیادت کو آٹھ مطالبات پر ایک تحریر پیش کی جس میں لکھا گیا کہ انہیں جماعت کاصدربنایاجائے آزاد کشمیراحتساب بیوروایکٹ میں ترمیم کی جائے ۔

اس کے چیئرمین کاعہدہ آزادکشمیرعدالت العالیہ کے کسی ریٹائرڈجج کوکیاجائے اورچیئرمین کے عہدہ پرتعیناتی میں ان کی مشاورت لی جائے انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیاکہ انہیں آزاد کشمیرمیں بااختیار اورباوقار محکمے دیئے جائیں۔ جن میں وزیرداخلہ اوروزیرانتظامی امور شامل ہیں۔ اور ساتھ ہی انہیں یہ اختیار دیاجائے کہ آزاد کشمیر کی اعلیٰ بیورو کریسی میں کی تعیناتیوں تبادلوں اور ترقیوں میں ان کی مشاورت سے عمل کیا جائے۔ انہوں نے متعدد اوربھی مطالبات پیش کیے تھے اور وزیراعظم آزاد کشمیر اور پارٹی قیادت کو دس ستمبرکی ڈیڈلائن دی تھی کہ اگراس کے اندران کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تووہ وزرات سے مستعفی ہوکراپنے آٹھ ساتھیوں سمیت آئندہ کے مستقبل کااعلان کریں گے ۔

ان کے آٹھ مطالبات میں سے دو مطالبات یعنی پارٹی صدارت بھی دی گئی اور احتساب ایکٹ میں ترمیم کیلئے کمیٹی بھی قائم کردی گئی دیگرمطالبات کے حوالے سے پیش رفت جاری ہے ۔تاہم سردارتنویر الیاس چغتائی نے بحیثیت وزیر دئے گئے محکمہ جات کے دفاترمیں بیٹھنے اور کابینہ کے اجلاسوں میں بطوراحتجاج شرکت نہ کرنے کاعملی مظاہرہ کیا ہے ۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ پارٹی قیادت اس حوالے سے کیا فیصلہ کرتی ہے ۔شمالی علاقہ جات یعنی گلگت بلتستان کوپاکستان کاعبوری صوبہ بنانے کے لئے وفاقی حکومت نے پاکستان کے آئین میں ترمیم کیلئے ایک مسودہ تیار کرلیا ہے جس کو جلدہی پاکستان کی پارلیمنٹ میں پیش کیاجائے گا۔

تازہ ترین
تازہ ترین