• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسلم لیگ (ن) میں متصادم بیانیوں سے بچنے کی کوششیں

اسلام آباد (تجزیہ: طارق بٹ) مسلم لیگ (ن) میں موجود فاختائیں اور عقاب دو مختلف بیانیوں کی ترغیب دے رہے ہیں لیکن ان کا لہجہ دھیما ہے۔ 

وہ اپنی پارٹی کو متحرکرنے کی کوشش میں ہیں اور آئندہ عام انتخابات کے لئے تیاری کا تاثر دیا جارہا ہے۔ 

اگر قبل از وقت نہیں تو آئندہ عام انتخابات تحریک انصاف حکومت کی 5؍ سالہ آئینی مدت مکمل ہونے پر دو سال بعد ہی ممکن ہیں لیکن اگر انتخابات قبل از وقت ہوئے تو تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے مختلف رفتار سے تیاریاں شروع کردی ہیں۔

مسلم لیگ (ن) میں جو دو متصادم بیانئے ہیں ان میں ایک سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم اور دوسرا ن لیگ کے موجودہ صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا ہے پارٹی کے کچھ رہنما دونوں بیانیوں کے درمیان پھنس کر رہ گئے ہیں اور وہ کسی گروپ کو ناراض کرنا بھی نہیں چاہتے۔ 

گزشتہ چند دنوں سے نواز شریف باقاعدگی سےوڈیو لنک کے ذریعہ لندن سے پارٹی سرگرمیوں میں شریک ہیں۔ دونوں گروپوں نے اپنے موقف کو برقرار رکھا ہے لیکن اس طرح نہیں کہ پارٹی کو کوئی نقصان اٹھانا پڑے۔ 

ایک سینئر پارٹی رہنما کا کہنا ہےکہ وہ شہباز شریف کو پارٹی امور چلانے کے لئے محترک دیکھنا چاہتے ہیں بلکہ نواز شریف اور مریم بھی پارٹی امور چلانے سے پوری طرح شامل ہوں تاکہ ہرکسی کو ایک صفحے پر ہونےکا پیغام جاسکے۔ 

انہوں نے کہا کہ مفاہمت آمیز اور جارحانہ دونوں بیانئے ساتھ ساتھ جاری رہ سکتے ہیں، اس سے پارٹی کو ہی فائدہ ہوگا تاہم اس میں توازن برقرار رہنا چاہئے۔

تازہ ترین