ڈاکٹر سعید احمد صدیقی
نصف صدی سے زائد آسمان فقہ و مسندِ درس و تدریس پر حق وصداقت اور علوم نبوی ﷺ کی روشنی بکھیرنے والی عظیم ہستی،استاذِ مکرم مفتی اعظم بنگلہ دیش ، استاذ الاساتذہ سابق رئیس دارالافتاء جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی، استاذ الحدیث والفقہ حضرت مولانا مفتی عبدالسلام چاٹگامی رحتمہ اللہ ہم سب کو یتیم کر گئے ، حدیث و فقہ کا ایک بے کراں سمندر ہم سے دور ہو گیا ، علم و فضل اور زہد و تقویٰ کا آفتاب غروب ہوگیا۔
حضرت مولانا مفتی عبد السلام چاٹگامی ؒکو الله تعالیٰ نے بڑی خوبیوں سے نوازا تھا، وہ بیک وقت محدّث ، فقیہ ، ماہر استاذ ، مصنف اور نہایت شفیق انسان تھے ۔ان کی خوبیوں کو اگر ایک جماعت پر تقسیم کر دیا جائے تو سب مالامال ہو جائیں ، بلاشبہ ،مولانا مفتی عبدالسلام چاٹگامی ؒ کی ہمہ گیر شخصیت اہل علم میں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ آپ دورِ حاضر کے اکابر اہل علم میں سے تھے ،جن پر مسندِ درس و تدریس اور مسندِ علم و افتاء ناز کرتی ہے، جن کے علم و صبر کی وجہ سےالله تعالیٰ اپنی مخلوق پر رحم فرماتا ہے ، جن کی سادگی اسلاف کی یاد دلاتی ہے۔
مولانا مفتی عبدالسلام چاٹگامی ؒ بنگلہ دیش کے نامور شہر چٹاگانگ کے مضافات میں "نلدیہ" نامی گاؤں میں ایک مذہبی اور دینی گھرانے میں میں ۱۳۶۳ ہجری بمطابق 1943ء میں پیدا ہوئے ، آپ کے آباؤاجداد کا سلسلۂ نسب اس طرح ہے: محمد عبدالسلام بن شیخ صوفی خلیل الرحمٰن بن شیخ عبد الخالق بن شیخ روشن علی ۔
آپ نےابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے مدرسہ عزیزیہ قاسم العلوم میں حاصل کی، بعد ازاں مدرسہ عزیزالعلوم بابو نگر میں داخلہ لیا اور وہاں چار سال تک تعلیم حاصل کی اور شرح وقایہ ، شرح جامی ودیگر کتابیں پڑھیں ، بعدازاں جامعہ عربیہ اسلامیہ جیری چٹاگانگ میں ہدایہ سے چار سال تک تعلیم حاصل کی اور دورۂ حدیث وہاں سے کیا، زمانۂ طالب علمی میں تمام درجات میں امتیازی اور نمایاں کامیابی حاصل کرتے رہے۔
1967ءمیں آپ جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی تشریف لائے اور محدث العصر حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری ؒ کے زیرسایہ دوبارہ دورہ حدیث پڑھا اور سالانہ امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کی ۔آپ کا شمار مولانا بنوری رحمہ الله کے خصوصی شاگردوں میں ہوتا ہے،اسی جامعہ میں آپ نے تخصص فی الفقہ الاسلامی میں داخلہ لیا اور مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی رحمہ الله کے زیر سایہ انتہائی محنت اور مشقت سے تخصص فی الفقہ الاسلامی مکمل فرمایا۔ آپ نے تخصص کا مقالہ بعنوان " بیع الحقوق فی التجارات الرائجہ الیوم وتحقیقھا" تحریر فرمایا، جس کے متعلق اپنے وقت کے امام حضرت مولانا عبد الرشید نعمانی رحمہ الله نے فرمایا ،یہ انتہائی اہم اور وقت کی ضرورت کے مطابق مقالہ ہےاور مقالہ نگار اس بات کا حق رکھتا ہے کہ انہیں تخصص فی الفقہ الاسلامی کی سند درجہ علیا میں عطا کی جائے۔
محدث العصر حضرت مولانا محمد یوسف بنوریؒ ، حضرت مولانا محمد ادریس میرٹھی ؒاور حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی ؒ کی باہمی مشاورت سے آپ کا تقرر جامعہ میں بحیثیت مدرس و معاون مفتی کے ہوا، جبکہ مولانا مفتی احمد الرحمٰن، نائب مفتی اور مفتی ولی حسن ٹونکی صدر مفتی تھے ، مولانا محمد یوسف بنوری ؒکے وصال کے بعد مولانا مفتی احمد الرحمٰن صاحب نے مہتمم جامعہ کی عظیم ذمہ داری سنبھالی تو آپ بہ حیثیت نائب مفتی اپنی خدمات انجام دینے لگے اور رفقائے دارالافتاء وتخصص فی الفقہ کے تحریر کردہ فتاویٰ کی تصحیح فرماتے ، مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی رحمہ الله کے بعد آپ نے طویل عرصے بہ حیثیت رئیس دارالافتاء اپنی خدمات احسن طریقے سےانجام دیں۔
مولانا مفتی عبد السلام چاٹگامی ؒ کے چند مشہور ترین اساتذہ کرام میں مولانا عبدالودودؒ ، شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ جیری چٹاگانگ شاگرد رشید شیخ الہند مولانا محمود الحسنؒ و مولانا انور شاہ کشمیریؒ، علامہ محمد یوسف بنوری ؒ ، مولانا مولانا مفتی ولی حسن ٹونکیؒ، مولانا ادریس میرٹھی ؒ، مولانا فضل محمد سواتیؒ ، مولانا حامد ؒ ،مولانا ہارونؒ بنگلہ دیش وغیرہ۔
مولانا مفتی عبد السلام چاٹگامیؒ نصف صدی سے زائد درس و تدریس میں مشغول رہے ،اس وقت تقریباً پوری دنیا میں جہاں جہاں مسلمان بستے ہیں، وہاں آپ کے شاگرد پائے جاتے ہیں، افریقا ہوکہ امریکا وعرب ہوکہ ایران و افغانستان تقریباً دنیا کے ہر کونے میں مفتی صاحب کے شاگرد موجود ہیں اور علوم نبوی کی روشنی بکھیر رہے ہیں ۔
مولانا مفتی عبد السلام چاٹگامی ؒ کا اصل کام وہ ہزاروں فتاویٰ ہیں جو ساٹھ جلدوں سے زیادہ رجسٹروں میں مجلد ہیں۔ آپ نے طویل عرصے تک روزانہ کی بنیاد پر فتاویٰ لکھے ، ان کی تصحیح کی اور تصدیق فرمائی ۔امام اہلِ سنت مولانا مفتی احمد الرحمٰن ؒ فرماتے تھے: مولانا مفتی عبدالسلام نے فتاویٰ نویسی میں امتیازی حیثیت حاصل کرلی ہے، تاہم آپ کی تالیفات میں جواہر الفتاویٰ (پانچ جلد ) ، آپ کے سوالات اور ان کا حل (چار جلد ) ، اسلامی معیشت کے بنیادی اصول ، انسانی اعضاء کی پیوند کاری ، رحمت دو عالم ﷺکی مستند دعائیں ، عاقلہ کی شرعی حیثیت ، اسلام میں اولاد کی تربیت اور اس کے حقوق ، تذکرہ مخلص ، حیات شیخ الکل ،جب کہ مقالات چاٹگامی زیرطبع ہے۔
تدریس آپ کا اوڑھنا بچھونا تھا۔ آپ پڑھانے کا ایک خاص ذوق رکھتے اور پڑھاتے وقت تدریس میں اتنے مستغرق ہوتے کہ کسی اور چیز کا ہوش نہ ہوتا، گویا درس و تدریس کے سمندر میں ڈوب کر پڑھارہے ہیں۔ مولانا محمد ادریس میرٹھی ؒکے بعد یہ ذوق و جمال آپ کے درس میں ملتا تھا۔
مولانا مفتی عبد السلام چاٹگامی ؒ2000 ء میں خانگی عذر اور بیماری کے سبب جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی سے رخصت لےکر بنگلہ دیش تشریف لے گئے ، وہاں جامعہ دارالعلوم معین الاسلام ہاٹ ہزاری میں درس و تدریس اور فتاویٰ کی وقیع خدمات انجام دینے میں مصروف عمل ہوگئے ، بنگلہ دیش کے مفتی اعظم مولانا مفتی احمد الحقؒ کے انتقال کے بعد 2009 ء میں آپ کو بنگلہ دیش کے تمام علمائے کرام نے متفقہ طور پر مفتی اعظم بنگلہ دیش کے منصب پر فائز کیا۔
مفتی عبدالسلام چاٹگامی ؒ کا اصلاحی تعلق مختلف اوقات میں مختلف اکابرین سے رہا، جن میں شاہ عبدالعزیز رائے پوری ؒ، مولانایحییٰ بہاولنگر ی ؒ ، مولانا شاہ سلطان نانوپوری ؒ اور مفتی احمد الحق ؒ شامل ہیں ۔
8 ستمبر 2021 ء بروزِ بدھ ،صبح گیارہ بجے یہ پیکر اخلاص و وفا دار فانی سے کوچ کرکے اپنے خالق حقیقی سے جاملے ، نمازِ جنازہ جامعہ دارالعلوم ہاٹ ہزاری میں ہوئی، جس میں بڑی تعداد میں علمائے کرام ،طلباء اور عوام الناس نے شرکت کی اور جامعہ کے مقبرے میں تدفین ہوئی۔ الله تعالیٰ استاذ محترم کے ساتھ رضا و رضوان کا معاملہ فرمائے ، آپ کے پس ماندگان اورہم سب کو مفتی صاحب کے نقش قدم پر چلنے کی سعادت عطا فرمائے اور ان کی برکات سے ہمیں محروم نہ فرمائے ۔(آمین ثم آمین)