• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چودھری محمد سرور (گورنر پنجاب)

یہ امرمیرے لیے باعث مسرت ہے کہ ادارئہ تحقیقات امام احمد رضا (رجسٹرڈ) کراچی ابلاغ علم و اشاعت دین کی اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے امسال بھی عالم اسلام کےممتاز مدبر و مجدداورعظیم عاشقِ رسول ﷺ، اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخاں فاضل بریلوی ؒکی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے کراچی میں سالانہ امام احمد رضا کانفرنس کا اہتمام کر رہا ہے۔ میں اس احسن اقدا م پر پروفیسر ڈاکٹر مجیداللہ قادری اور ان کے ادارے کو دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاںفاضل بریلوی ؒعالم اسلام کی عظیم دینی و علمی اور عبقری شخصیت تھے، ان کے تجدیدی کارنامے اور اُن کے روشن افکار کسی سے پوشیدہ نہیں۔اُن کی ہزار کے قریب تصانیف، ترجمہء قرآن’’ کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن ‘‘ ان کے فتاویٰ کا مجموعہ’’ فتاویٰ رضویہ‘‘ اور اُن کانعتیہ کلام ’’حدائق بخشش‘‘ سب اپنی جگہ اہم و مسلم ہیں ،مگر بارگاہِ رسالت مآبﷺ میں اُن کا پیش کردہ ہدیۂ سلام ’’مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام‘‘ آج بھی ساری دنیا میں عشقِ رسالت مآبﷺ کی سوغات بانٹنے کا ذریعہ بناہوا ہے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب ہم بچپن میں کسی دینی محفل میں جایا کرتے تھے تو وہاںیہ سلام ضرور پڑھا جاتا تھا، بچپن سے اب تک درود وسلام کی یہ صدائے دل نواز، دل میں بسی ہوئی ہے۔

اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی ؒ ایک عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ وقت کے ایک عظیم مدبر اور سیاست داں بھی تھے، وہ سیاسی معاملات میں عام روش سے ہٹ کر سلامت روی،اعتدال پسندی، دوراندیشی اور تدبر وتحمل کے قائل تھے۔وہ سیاسی مصلحتوں کی بنا ءپر شریعت کے کسی حکم سے اعراض کرنے کے لیے تیار نہ تھے۔ 

سیاسی معاملات میں اشتعال انگیزی اور جذباتیت کو پسند نہ کرتے تھے اور نہ ہی قوم پرستانہ سیاست پر وحدتِ ملی کو قربان کرنے کے لیے تیار تھے ،یہی وجہ تھی کہ قیام پاکستان کی اساس ’’ دو قومی نظریہ‘‘ انہوں نے اس وقت پیش کیا، جب تحریک پاکستان کا آغاز بھی نہ ہوا تھا، پھر آگے جاکر حضرت قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے اسی نظریے کے تحت تحریک پاکستان کو پروان چڑھایا اور ہم اس اسلامی مملکت پاکستان کے وارث بنے۔ ان کے سیاسی افکار و نظریات میں آج کے سیاست دانوں کے لیے بھی روشن رہنمائی موجود ہے۔

تازہ ترین