• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کے پاس فارما سیوٹیکل کمپنیوں سے اکٹھی کی گئی رقم 3 ارب تک پہنچ گئی ہے، ڈریپ کو حاصل رقم 9 سال سے استعمال میں نہ آ سکی، جس کے استعمال کے لیے کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزارتِ صحت کے حکام کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) فارما سیوٹیکل کمپنیوں سے ریسرچ کے لیے ان کے منافع کا ایک فیصد لیتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈریپ کے قیام سے اب تک سینٹرل ریسرچ فنڈ میں 3 ارب روپے جمع ہوئے ہیں۔

ان 3 ارب روپے کے فنڈز کو ریسرچ میں استعمال کرنے کے لیے 8 رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔

وزارتِ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ آج یا اگلے اجلاس میں کمیٹی کے قیام کی منظوری دے گی۔

وفاقی حکام نے بتایا ہے کہ کمیٹی پاکستان میں دواؤں پر ریسرچ کے لیے اداروں اور سائنسدانوں کو فنڈ دے گی۔

ادھر فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ فارماسیوٹیکل کمپنیاں 1978ء سے ریسرچ فنڈ میں اپنا 1 فیصد منافع جمع کرا رہی ہیں۔

فارماسیوٹیکل کمپنیوں کا کہنا ہے کہ سینٹرل ریسرچ فنڈ کا آڈٹ کرایا جائے کہ ماضی میں یہ کہاں خرچ ہوا، اس کا حساب دیا جائے۔

تازہ ترین