• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مریم نواز کی جسٹس شوکت صدیقی کے انکشافات کی روشنی میں بریت کی استدعا

مسلم لیگ نون کی رہنما، سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے لیے دائر کی گئی درخواست میں سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے انکشافات کی روشنی میں بریت کی استدعا کر دی۔

مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم کرنےکے لیے عرفان قادر ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں متفرق درخواست جمع کرائی گئی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ احتساب عدالت نے 6 جولائی 2017ء کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنائی تھی، سزا پولیٹیکل انجینئرنگ کی کلاسک مثال ہے، سپریم کورٹ نے اس کیس میں تفتیش کو سپروائز کیا، نیب کے لیے لازم ہوتا ہے کہ وہ شفاف طور پر کارروائی کرے۔

مریم نواز نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ سپریم کورٹ نے پراسیکیوشن کی بھی اس کیس میں مانیٹرنگ کی، عدالتِ عظمیٰ نے ایک طرح سے اس کیس میں پورا عمل ہی کنٹرول کیا، پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی ایسا کسی کیس میں نہیں کیا گیا۔

مریم نواز کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا آئین میں کردار نہ تفتیش کار کا ہے، نہ ہی پراسیکیوٹر کا، احتساب عدالت کے جج کے نوٹس میں یہ حقائق کیوں نہیں آئے، وجہ انہیں ہی معلوم ہو گی۔

درخواست میں مریم نواز نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ شریف فیملی کے خلاف مقدمات پر اثر انداز ہونے کا ثبوت ارشد ملک کی ویڈیو بھی ہے، اثاثوں کے الزام میں 3 الگ ریفرنس دائر کرنا بھی قانون کی خلاف ورزی تھی۔

درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بار سے خطاب کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جس میں جج نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کو اپروچ کیا گیا کہ ہم نے الیکشن تک نواز شریف اور اس کی بیٹی کو باہر نہیں آنے دینا۔

مریم نواز کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ جسٹس شوکت صدیقی کے بیان سے عدالتی فیصلے کے غیر جانبدارانہ ہونے پر شکوک پیدا ہوئے، جج ارشد ملک کی بھی ویڈیو وائرل ہوئی کہ ان پر نواز شریف کو سزا سنانے کے لیے دباؤ تھا۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت قانون کی ان سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے، تمام الزامات سے بری کرے اور سزا کالعدم قرار دے۔

مریم نواز کی جانب سے شوکت عزیز صدیقی کے انکشافات کی روشنی میں بریت کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شوکت عزیز صدیقی کی تقریر نے ساری کارروائی مشکوک بنا دی، ٹرائل کی ساری کارروائی اور ریفرنس فائل کرنے کے احکامات بھی دباؤ کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔

تازہ ترین