غیر قانونی کرنسی کے کاروبار،ذخیرہ اندوزی،انسانی اسمگلنگ،سائبر کرائم اور کرپٹ نادرا افسران اور ملازمین کے خلاف ایف آئی اے سندھ فعال ہو گئی ہے اور ان جرائم میں ملوث ملزمان کو مختلف کارروائیوں میں گرفتار کیا گیا ہے۔ڈائریکٹر جنرل ، ایف آئی اے ،ثناءاللہ عباسی نے اس حوالے سے مختلف زونز کی طرح سندھ زون کے بھی دورےکیے ہیں اور افسران کو مذکورہ جرائم میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائیوں کی ہدایت کی ہے۔
دو ہفتے قبل ثنا ء اللہ عباسی نے ایف آئی اے زونل آفس سندھ کا دورہ کیا تھا۔اس موقع پر ڈائریکٹر سندھ زون ون عامر فاروقی اور دیگر افسران نے انہیں سندھ زون ون کی کارکردگی پر بریفنگ دی تھی اور انہیں انکوائریوںکے بارے میں بتایا تھا۔ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے مشتبہ ٹرانزیکشنز رپورٹ (ایس ٹی آر ) پر کام تیز کرنے اورانہیں مقدمات میں تبدیل کرنے پر زور دیا تھا۔ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم سندھ زون نے انہیں بتایا تھا کہ جنسی ہراسگی، چائلڈ پورنوگرافی اور مالی دھوکا دہی کے 20 سے زائد مقدمات درج کیے گئے ہیں جن میں 28 ملزمان کو گزشتہ دو ماہ کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل نے چائلڈ پورنو گرافروں کی شناخت کے لیے سائبر گشت بڑھانے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور این سی ایم ای سی متحدہ ہائے امریکہ کے ذریعہ تیار کردہ ’’سائبر ٹپ لائن رپورٹس ‘‘پر فوری کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے سائبر کرائم سینٹرز میں اسٹاف کی کمی کا نوٹس لیتے ہوئے حکم دیا کہ آئی ٹی کے ماہرین کو دیگر سرکاری اداروں اور یونیورسٹیوں سے ڈیپوٹیشن پر لانے کا انتظام کیا جائے تاکہ عملے کی کمی کے خلاء کو پُرکرکے عوام کو فوری ریلیف دیا جاسکے ۔ڈی جی ایف آئی اے نے واپڈا میں کرپشن، اوور بلنگ اور بدعنوانیوں کا بھی نوٹس لے کراقدامات کی ہدایت کی تھی جس کے بعد ایف آئی اے سندھ نے اپنی کارروائیوں کو مزید تیز کیا اور مختلف ملزمان کو گرفتار کیاگیا۔
ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل نے شہر کے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے 10 ایرانی باشندوں کو گرفتار کیا جو پاکستانی اور ایرانی ایجنٹوں کی ملی بھگت سے پاکستانی سفری دستاویزات بنوانے میں کامیاب ہو گئے تھے اورقطر جانے کی تیاری کررہے تھے۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق گرفتار ہونے والے ایرانی شہریوں کو پاکستانی شناختی کارڈ کا اجراء حال ہی میں ہوا ہے۔
ان کے خلاف فارنرز ایکٹ 1946 اور تعزیرات پاکستان کی مختلف دفعات کے تحت مقدمات کا اندراج کرکے تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ۔ دوران تفتیش ہونے والے انکشافات کی روشنی میں تفتیش کا دائرہ کار یونین کونسل کی سطح سے، نادرا اور پاسپورٹ اتھارٹی تک بڑھایا جائے گا۔ ایف آئی اے، انسداد انسانی اسمگلنگ سیل نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نادرا غلام علی بابر، ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر غلام محمد شاہ اورغیر ملکی شہری محمد معین کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق مقدمہ نادرا حکام کی تحریری شکایت پر درج کیا گیا۔
نادرا افسران کی معاونت اور ملی بھگت سے غیر ملکی باشندے محمد معین نے دھوکا دہی اور حقائق کے برعکس نادرا رجسٹریشن فارم پر غلط کوائف درج کراکے ،کمپیوٹرائزڈشناختی کارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔نادرا ریکارڈ کے مطابق جعلی شناختی کارڈ میں محمد معین کو جس خاندان کا فرد ظاہر کیا گیا ہے اس کے سربراہ محمد ارشد کی تاریخ پیدائش 1970 ہے جب کہ ان کی اہلیہ زہرہ انصاری کی تاریخ پیدائش 05.05.1978 ہے ، اور ان کے نکاح نامے کے مطابق شادی کی تاریخ 26.08.2006 ہے جبکہ ملزم محمد معین(غیر ملکی) کی تاریخ پیدائش 10.03.1997 درج کرائی گئی ہے جو کہ غیر فطری ہے۔
متاثرہ فیملی کا کہناہے کہ ان کے خاندان میں کوئی محمد معین (غیر ملکی) نہیں اور مذکورہ شخص کوان کی فیملی ٹری میں ناجائزطور سےداخل کرایا گیا ہے۔ مقدمہ کے اندراج کے بعد ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نادرا غلام علی بابر کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ مفرورڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر نادرا غلام محمد شاہ اور محمد معین کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔جعلی شناختی کارڈ اسکینڈل میں اب تک 7 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں اور گرفتار ملزمان کی تعداد 19 ہے جن میں نادرا کے اعلیٰ افسران، غیر ملکی شہری اور ایجنٹ شامل ہیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے سوشل میڈیا پر خواتین کوہراساں اور بلیک میل کر کے ان کی ویڈیوز اور تصاویر اپ لوڈ کرنے والے متعدد ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔
حوالہ ہنڈی کے غیر قانونی کاروبار کے خلاف بھی ایف آئی اے نے آپریشن کیا ہے۔ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے ڈیفنس فیز ٹو میں واقع سوئس ایکسچینج کمپنی لمیٹڈ کے دفتر پر کارروائی کی اور کمپنی کے منیجر سلطان دامانی کو گرفتارکر لیا ۔ایف آئی اے کے مطابق ملزم کرنسی تبدیل کرنے کے کاروبار کےلائسنس کی آڑ میں حوالہ ہنڈی کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث تھا۔اس کے قبضے سے حوالہ ہنڈی میں استعمال کی جانے والی اشیاء اور دستاویزات ضبط کی گئیں۔
ملزم سلطان دامانی درآمد کنندگان کی جانب سے منگوائی گئی اشیاء کی ادائیگی، حوالہ ہنڈی کے ذریعے کرکے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا رہا تھا۔اس کے دفتر سے بھاری مقدار میں ملکی و غیر ملکی کرنسی برآمد ہوئی ۔ملزم کی نشاندہی پر اس کے گھر سے 180000- امریکی ڈالر اور 3000 برٹش پائونڈ بھی برآمدکیے گئے۔ ملزم امریکی ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کر کے پاکستانی روپے کی گرتی ہوئی قدر سے فائدہ اٹھانا چاہتا تھا۔ملزم سلطان دامانی ودیگر کے خلاف مقدمہ الزام نمبر 19/2021 زیر دفعہ 4، 5،23, FER Act 1947، کے تحت درج کر لیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ زون ون عامر فاروقی کے مطابق غیر قانونی کرنسی کے کاروبار ، ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ایف آئی اے نے غیر ملکی کرنسی کی ذخیرہ اندوزی ، غیر قانونی فروخت/خریداری اور اسمگلنگ کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔ خفیہ اطلاعات تھیں کہ غیر قانونی ذخیرہ اندوزی اور بعد میں اسمگلنگ کے مقصد کے لیے جعلی اکاؤنٹس میں ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کرکے مصنوعی قلت پیدا کی جا رہی ہے۔ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق پاکستان بھر میں 79 افراد اور کاروباری ادارےحوالہ ہنڈی کے کاروبار اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
ڈی جی ایف آئی اے ثناء اللہ عباسی کے مطابق، ملک کے سرحدی علاقوں میں 51 چھاپے مارے گئے جن میں 15 مشتبہ افراد کو تفتیش کے لیے حراست میں لیا گیا اور ان کے خلاف اب تک 8 ایف آئی آر درج کی جاچکی ہیں۔ ان سے برآمد کی گئی رقم تقریبا 67 ملین پاکستانی روپے ، بشمول237000 امریکی ڈالر اور 11000پاؤنڈ شامل ہیں۔ غیر قانونی کرنسی کے کاروبار میں ملوث ہونے کے الزام میں پشاور میں 20 سے زائد دکانوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کی 25 سے زائد ٹیمیں ، قانونِ نافذ کرنے والے اداروں اور صوبائی انتظامیہ کے تعاون سےغیر قانونی کرنسی کی فروخت اور اسمگلنگ کے خلاف انٹیلی جنس اطلاعات پر مبنی آپریشن کر رہی ہیں۔اس کے علاوہ ایف آئی اے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ، فنانشل مینجمنٹ یونٹ اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بھی رابطہ میں ہے تاکہ رجسٹرڈ غیر ملکی کرنسی کمپنیوںکے غیر قانونی کاروبار کا سراغ لگا کران کے مالکان کو کیفرکردار تک پہنچایا جا سکے۔
ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل نے قومی ائیر لائن کے غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے میں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے ۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق ہیومن رائیٹس کیس نمبر 11827/S/2018 میں عدالت عظمیٰ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی اسپیشل آڈٹ کا حکم جاری کیا، جس پر آڈٹ پیرا 12.1.5 کے تحت قومی ایئرلائن نے بزنس کلاس کے مسافروں کے لئے 350 IPads ایک سال کی مدت کے لیےکرائے پر حاصل کرنے کے لیے غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے اور اس ضمن میں ایئرلائن مینجمنٹ نے قومی خزانے کو 99.02 ملین روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا۔
حکام کے مطابق یہ بات قابل ذکر ہے کہ بوئنگ 777 طیارے میں سیلولر/وائی فائی کی سہولت موجود نہیں جبکہ قومی ایئرلائن کی بزنس کلاس سیٹ، اپ گریڈیشن کے لیے 5 ارب روپے کا پروجیکٹ پہلے سے جاری شدہ تھا جو کہ ایک میگا کرپشن اسکینڈل ہے۔ترجمان کے مطابق ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی نے تحقیقات کا آغاز کیا اور ٹھوس شواہد حاصل کرنے کے بعد مقدمہ درج کرکے ملزم شاہ نواز رحمن (سابقہ مینجنگ ڈائریکٹر پی آئی اے ) اور ملزم عامر میمن (موجودہ جنرل مینیجر برانڈ، پی آئی اے) کو گرفتار کر لیا ہے۔