• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لگا ہے عوام کُش بازار دیکھو!

ان شا اللہ تعالیٰ جہانوں کے لئے رحمت والے غریب عوام کو زحمت سے نجات دلا دیں گے، ربیع الاول یعنی پہلی بہار کا چاند سب اندھیرے دور فرما دے گا، حکمرانوں نے نئی مہنگائیوں کے ساتھ ماہ ولادتِ رسولؐ کا آغاز کرکے اپنے اختتام کا اہتمام کر دیا ہے، پچھلے تو جو بھی تھے مگر یہ بتائو کہ تم کیا ہو، عوام کشی کا بازار آئے دن مزید گرم ہوتا جا رہا ہے مگر کب تک؟ باتیں ہی باتیں، تبدیلی کا نشان تک نظر نہیں آتا۔ کیا محض وزیر اعظم بننے کا شوق تھا جو سادہ دل عوام نے کتنی امیدوں کے ساتھ پورا کردیا مگر آج یہ عالم ہے کہ 3کریلے 130 روپے کے، باقی اشیا کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان کے بھائو کیا ہوں گے؟ عام غریب آدمی کو کچلنے کایہ بازار کب سرد ہوگا؟ بجلی کے نرخوں میں نیا اضافہ ماہِ رحمت للعالمین کا نیا تحفہ ہے، پیسہ اپنی تشہیر پر تو لگایا جا رہا ہے مگر عوام کو ریلیف کے لئے حکومت کے پاس دھیلا نہیں، آئی ایم ایف سے قرضے تو پچھلی حکومتیں بھی لیتی رہی ہیں مگر تب اتنا ’’ہنیر‘‘ نہیں تھا، لوگحکومت کے سیانے امیر تر بنتے جا رہے ہیں، موضوعات کا یہ عالم کہ مہنگائی کے سوا کوئی موضوع سوجھتا ہی نہیں، تحریر کی دنیا کے بھرے بازار میںکبھی اتنا کساد تو نہ تھا، دو صحافیوں کو آزادیٔ اظہار کے لئے کام کرنے پر نوبیل سے نوازا گیا ہے یہاں ایک کو ہ گراں کو میڈیا پر گرا دیا گیا ہے، جو آتش فشاں بھی ہے، حالات اور گزر بسر کے پیمانے اتنے بلند ہوتے جا رہے ہیں کہ چولہا تو کجا عوام کا بلب بھی بجھنے والا ہے،سب مل کر ایسی پھونک ماریں کہ وہ چراغ بجھ جائے جس نے ’’یہ حالت کر دی ہے کہ یہ چراغ بجھ رہے مرے ساتھ بجھتے بجھتے‘‘، رٹ آف گورنمنٹ ہوتی، کنٹرول ہوتا تو تاجر دکانداروں کی من مانیاں ختم ہو جاتیں جو ہر مبارک ماہ کو اپنے لئے نفع بخش بنا لیتے ہیں ، شہریار پنجاب کو بلائو وہ کہاں ہیں، اوربادشاۂ مہنگائی کے خلاف کوئی آواز اٹھائو کہ وہ بہت اونچا سننے لگے ہیں۔

٭٭٭٭

اپوزیشن لیڈر کی بات کیوں نہیں سنتے

شہباز شریف اعتدال پسند سیاسی لیڈر ہیں، کم از کم ان کی تو سنیں، اس سے پہلے کہ بہت کچھ سننا پڑ جائے، نیب آرڈیننس میں ترمیم کی چنداں ضرورت نہیں حکومت اپوزیشن لیڈر کی تجویز ما ن جائے، وہ ماضی کے کامیاب ترین حکمران رہے ہیں۔ انہوں نے پنجاب کو ڈٹھے کھوہ نہیں پہنچایا تھا۔ مگر اب تو نااہلی کے کنویں میں پڑی پنجاب حکومت سسک رہی ہے، دودھوں کا دھلا کوئی بھی نہیں مگرشہباز کی پرواز سب کو یاد ہے، انہوں نے سب سے بڑے صوبے کو نتھ ڈال دی تھی، آج جرائم کی ہر قسم عروج پر ہے کوئی باز پرس نہیں،اپوزیشن لیڈر مان کر بھی ان کی کوئی بات نہ ماننا جمہوریت کی بیخ کنی کے مترادف ہے، لیڈر آف دی ہائوس اپنے تکبر کا گراف نیچے لائیں، سب کو ساتھ لے کر چلیں ورنہ یہ پولیو زدہ نظام اسی طرح لنگڑاتا زوال کی طرف رواں دواں رہے گا، پارلیمنٹ کو اس کی بالادستی لوٹائی جائے، یہ عمارت کوئی ’’کیسینو‘‘ نہیں کہ نشستن وخوروند و برخاستن کی آماجگاہ بنا دی جائے، یہاں اب تک قانونی ڈھانچہ درست ہو جانا چاہئے تھا مگر یہاں صرف دنگل اور جنگل میں منگل کے سوا کچھ نہیں ہوتا، اپوزیشن بھی اپنے لیڈر میں کیڑے نکالنے کے بجائے اسے مضبوط کرے، ان کے ساتھ کھڑی ہو، قلم بھی کیا کرے کہ حق سچ ہی لکھ سکتا ہے کسی کا سر تو قلم نہیں کرسکتا کہ یہ آداب اقلیم ِ قلم کے خلاف ہے، بہرحال اپوزیشن لیڈر حکومت کو جائز فائدہ پہنچانے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔

٭٭٭٭

پی ٹی سی ایل ’’حسن کارکردگی‘‘

لاہور کے پوش علاقوں میں پی ٹی سی ایل کی حسن کارکردگی عروج پر، انٹرنیٹ کی چال قیامت کی، مگر دوسرے محکموں کی طرح عوامی بستیوں جن میں سرفہرست عامر ٹائون کا علاقہ آتا ہے، خالی خولی کارکردگی ہی کارکردگی، بوسیدہ تاریں، ٹیڑھے کھمبے، سگنلز نہ ہونے کے برابر، انٹرنیٹ چیونٹی کی چال اور بل پورا پورا، لائن مین علاقے کا بادشاہ، سیاہ کرے سفید کرے، میں کہ ایک صحافی ہوں مجھے زندہ انٹرنیٹ کی ہر وقت ضرورت رہتی ہے، مگر میرے علاقے کینال پوائنٹ فیز ٹو میں پی ٹی سی ایل مردہ بدست زندہ ہے، جی ایم پی ٹی سی ایل جو کوئی بھی ہیں توجہ فرمائیں اور ہماری بھی سنیں ورنہ ان کی پھر کوئی نہیں سنے گا، سنا ہے یہاں سگنلز کا کاروبار بھی محکمہ کے ہونہار افراد کرتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس علاقے کے محکمے کی طرح کے ٹیڑھے کھمبے سیدھے کئے جائیں، نئی معیاری تاریں بچھائی جائیں کیونکہ یہاں کے صارفین بھی پورا بل بمع ناجائز ٹیکسوں کے ادا کرتے ہیں، نیٹ پر خصوصی توجہ دیں، یہ مبارک مہینہ ہے اس میں یہ کارخیر شروع کر دیا جائے، بصورت دیگر ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں اور ہماری ان تک پہنچ بھی، پی ٹی سی ایل کی اعلیٰ خدمات کا حصول ایک اہم ضرورت ہے، صارفین کو اتنا بھی صادق اور امین نہ سمجھیں کہ وہ کچھ کر بھی نہ سکیں، بہرصورت ہم نے جس علاقے کا ذکر کیا ہے یہاں ایک اکلوتے ٹرخانے والے لائن مین کے کاندھے ہلکے کرکےفعال عملہ تعینات کیا جائے، کھمبے سیدھے کئے جائیں اور اچھی نسل کی تاریں بچھائی جائیں تاکہ انٹرنیٹ کی رفتار تیز ہو، اور صارفین کا پیمانہ لبریز نہ ہو۔

٭٭٭٭

غریبوں کی سنو

... گجرات میں 2 بیٹیوں کی حاملہ ماں زندہ جلا دی گئی۔

کچھ دنوں کے لئے نظام طالبان کے حوالے کردیں، پھر پائوں تلے جنت رکھنے والی ماں سے کوئی ایسا سلوک کرنے کی جرأت نہیں کرسکے گا۔

o... اس ملک میں دو ہی تو ستون ہیں، ایک عمران خان اور دوسرے چودھری فواد، دونوں کے نزدیک مہنگائی کی الگ الگ توجیہات، ایسا ہی کہا تجزیہ کاروں نے مگر ایک تجزیہ یہ بھی ہے کہ دونوں اصل میں ایک ہیں، وزن میں فرق ہے۔

تازہ ترین