• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کا طویل مدتی G2G ایل پی جی سپلائی معاہدوں کا فیصلہ

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) حکومت نے طویل مدتی G2G ایل پی جی سپلائی معاہدوں کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کو ایل پی جی سلنڈرز مارکیٹ میں اپنی پہچان بنانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق، حکومت نے ایل پی جی سپلائی کے لیے حکومت سے حکومت (جی ٹی جی) طویل مدتی معاہدوں کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے سوئی سدرن اور سوئی ناردرن گیس کمپنیوں کو ایل پی جی سلنڈرز مارکیٹ میں اپنا اسٹیک بنانے کا کہا گیا ہے۔ پٹرولیم ڈویژن کے سینئر حکام نے دی نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہم نے ملک بھر میں ایل پی جی کی پائیدار سپلائی کا فیصلہ کیا ہے کیوں کہ ہمیں اس بات کا علم ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں گیس کی پیداوار 4.2 بی سی ایف ڈی یومیہ سے کم ہوکر 2.8 بی سی ایف ڈی یومیہ ہوگئی ہے۔ لہٰذا ہم نے ایل پی جی سپلائی کے لیے متعدد ممالک سے طویل مدتی جی ٹو جی کانٹریکٹس کرنے کی منصوبی بندی کی ہے۔ جب کہ اس حوالے سے سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کو ابتدائی مرحلے میں ایل پی جی سلنڈر مارکیٹ میں پانچ پانچ لاکھ سلنڈرز حاصل کرکے اپنی شمولیت یقینی بنانے کا کہا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت جی ٹو جی طویل مدتی کانٹریکٹس کے تحت اومان سے ایل پی جی سپلائی کے حوالے سے جلد بات چیت شروع کرے گی۔ جب کہ مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب اور قطر بھی ایل پی جی پیدا کرنے والے ممالک ہیں۔ ان ممالک سے بھی حکومت رابطے کرے گی۔ جب کہ ایران سے اگر امریکی پابندیاں ختم ہوتی ہیں تو حکومت ایران سے ایل پی جی درآمد کرنے کو ترجیح دے گی۔ فی الوقت نجی درآمد کنندگان سمندر اور ساحلی دونوں راستوں سے ایل پی جی درآمد کررہے ہیں۔ جب کہ تافتان کے راستے ایران سے جو ایل پی جی درآمد کی جارہی ہے وہ غیرمعیاری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت پائپ گیس سپلائی کی حوصلہ شکنی چاہتی ہے اور عوام سے زیادہ سے زیادہ ایل پی جی استعمال کرنے کی خواہاں ہے۔

تازہ ترین