کراچی میں جشن عید میلاد النبیؐ کے جلسہ ،جلوس ومحافل میلاد کی تاریخ کافی قدیم ہے اس شہر میں اٹھارہویں صدی سے جشن عید میلادالنبی کے جلوس ومحافل کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ شہر کے پرانے باشندے موہانے، لوہانے، شیدی، مکرانی بلوچ اور سندھی میمن ، مارواڑی ، دکنی ، پنجابی ، پٹھان و دیگر اقوام عید میلاد النبی کے جلوس ومحافل کا جوش وخروش سے اہتمام کرتے تھے ۔
محلے قصبوں میں نعت خوانوں کی ٹولیاں سرگرم ہوجاتی تھیں، ان میں بچوں اور بڑوں کی الگ ٹولیاں ہوتی تھیں۔اورنعت خواں انجمنوں کے درمیان مقابلہ ہوتےتھے،جبکہ اسکول کی سطح پر طلبہ میں قرأت اور تقاریر کے مقابلے ہوا کرتےتھے ۔ مختلف تنظیمیں، انجمنیں اور مخیر حضرات بڑے ذوق وشوق کے ساتھ بچوں کی حوصلہ افزائی کرتے تھے اور انہیں انعامات سے نوازتے تھے ۔
1948 میں بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے محفلِ میلاد میں خصوصی شرکت کی
برصغیر پاک و ہند کی تاریخ کا قدیم ترین جلوس برطانوی راج کے دوران نکالا گیا تھا۔ 1872 میں اس جلوس کا باقاعدہ اجازت نامہ مرکز اہلسنت وجماعت اور مرکزی انجمن رضائے غوثیہ کے نام سے حاصل کیا گیا تھا۔ مرکزی جلوس لی مارکیٹ سے شروع ہوتا اور جامع مسجد عیدگاہ میدان ایم اے جناح روڈ پر اختتام پذیر ہوتا تھا۔
جلوس کی قیادت اُس وقت کے جید علماء کرام کیا کرتے تھے ۔ 1914سے 1925 تک علامہ محمد عبداللہ درس مرحوم کے صاحبزادے شیخ الحدیث علامہ عبدالکریم درس کی سرپرستی میں مرکزی جلوس کا انعقاد کیا جاتا تھا۔ 1925 میں علامہ عبدالکریم درس کے انتقال کے بعد ممتاز عالم دین علامہ ظہورالحسن درس نے 1972 تک مرکزی جلوس کی قیادت کے فرائض انجام دیئے ۔
قیام پاکستان سے پہلے انجمن مسلمانان پنجاب کے زیر اہتمام بھی ربیع الاول کے مہینے میں میلاد النبی کی محافل منعقد کی جاتی تھیں اور 12 ربیع الاول کے روز جلوس نکالا جاتا تھا جو میری ویدر ٹاور سے شروع ہوکر رام باغ گراونڈ پر اختتام پذیر ہوتا تھا۔ 1948 میں انجمن مسلمانان پنجاب کے زیراہتمام نکالے جانے والےجشن عید میلادالنبیؐ کے مرکزی جلوس کی قیادت ملک کے پہلے وزیر اعظم شہید ملت نوابزادہ خان لیاقت علی خان نے کی تھی۔
کراچی کی اس پہلی فلاحی انجمن کا قیام 26 جون 1924 کو عمل میں آیا تھا یہ رجسٹرڈ انجمن تھی، اس کی ممبر شپ صرف مسلمانوں کے لئے مخصوص تھی ۔الغرض انجمن مسلمانان پنجاب نے قیام پاکستان کے بعد سماجی و فلاحی سرگرمیوں میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔ قیام پاکستان سے قبل ممتاز عالم دین مولانا عبدالغفور ہاشمی امام و خطیب جامع مسجد حنفیہ ریلوے کالونی کراچی میں محفل میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اہتمام کرتے تھے ۔
قیام پاکستان کے بعد 25 جنوری 1948 کوکراچی بارایسوسی ایشن کے زیر اہتمام عیدمیلاد النبی کے سلسلے میں ایک محفل کااہتمام کیا گیا تھا ۔ جس میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے خصوصی شرکت کی ۔ قائداعظم نے اس موقع پر محفل کے شرکاء سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ، اسلام نہ صرف رسم و رواج ، روایات اور روحانی نظریات کا مجموعہ ہے بلکہ اسلام ہر مسلمان کے لئے ایک ضابطہ حیات بھی ہے۔
قیام پاکستان کے ابتدائی سالوں میں خان لیاقت علی خان، خواجہ ناظم الدین،، غلام محمد، محمد علی بوگرہ ، پیر الہی بخش سمیت کئی سربراہان نے جلسہ عید میلاد النبی کے اجتماع میں شرکت کی ۔1960 کی دہائی میں 12 ربیع الاول کے موقع پر سابق وزیر اعظم حُسین شہید سہروردی کی صاحبزادی محترمہ بیگم اختر سلیمان اپنی رہائش گاہ لکھم ہاؤس، جہانگیر روڈ کراچی میں 12ربیع الاوّل کی شب جشنِ عید میلادالنّبی کی تقریب میں میلاد شریف اور درود وسلام کے بعد قوالی کا بھی اہتمام کرتی تھیں۔
راجا صاحب محمودآباد، جمال میان فرنگی محلی اور سفیر عراق عبدالقادر گیلانی کی رہائش گاہ پر میلاد النبی کی محافل منعقد ہوتی تھیں۔1960کی دہائی میں ہر سال کاسمو پولیٹن کلب گرومندر میں محفل میلاد کا اہتمام کیا جاتا تھا ۔ جہانگیر پارک صدر میں سرکاری سطح پر جلسہ عید میلادالنبی کا اہتمام کیا جاتا تھا ۔ سابق وزیراعظم خواجہ ناظم الدین سمیت اہم سرکاری شخصیات شرکت کرتی تھیں ۔ جبکہ مولانا احتشام الحق تھانوی سمیت مختلف مکاتب فکر کے علماء خطاب کرتے تھے ۔
1960میں جماعت اہلسنت پاکستان کی جانب سے کمشنر کراچی سے شہر میں عید میلاد النبی کے جلوس نکالنے کے لئے باقاعدہ اجازت نامہ حاصل کیا گیا تھا۔ جماعت اہلسنت کے زیراہتمام جلوس نیومیمن مسجد بولٹن مارکیٹ سے نکالا جاتا تھا ۔جو اب بھی میری ویدر ٹاور کھارا در سے شروع ہوکر براستہ بولٹن مارکیٹ ایم اے جناح روڈ سے ہوتا ہوا نشتر پارک پراختتام پذیر ہوتا ہے ۔ 1970 سے اس جلوس کو مرکزی جلوس کی حیثیت حاصل ہوچکی ہے۔
سالہا سال سے ربیع الاول کی پہلی تاریخ سے شہر کے مختلف علاقوں کھاردار، لیاقت آباد ، گولیمار، نیوکراچی ، فیصل کالونی لیاری ،ملیر، کورنگی ، پی آئی بی کالونی اورنگی ٹاون ودیگرعلاقوں میں چراغاں ہوتا ہے اور بارہ روزہ محافل میلاد کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔ جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے موقع پر جہاں درود وسلام کی محفلیں سجتی ہیں وہیں سرکاری ونجی عمارتوں ،گلیوں بازاروں میں چراغاں سرکار دو عالم سے اظہار محبت کا ایک اندازہے۔