ملک دشمن عناصر ایک بار پھر وطن عزیز کےچین و سکون کو سبوتاژ کرنے کے در پے ہیں ۔ اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کے لیے انہوں نے بار پھر کریکر حملوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے، اس کا مقصد شہر میں خوف و ہراس کی فضا پھیلانا ہے۔ اس سلسلے میں چند روز قبل ،شہید بے نظیر آباد کے علاقہ ہائوسنگ سوسائٹی روڈ پر ایس ایس پی آفس کے قریب دو موٹر سائیکل سواروں نے فائیر کریکر سے حملہ کیا۔
ایس ایس پی نواب شاہ کے مطابق کریکر پھینکنے سے پہلے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ جس جگہ کریکر پھٹنا تھا، وہاںبلڈ ٹرانسفیوژن کے بیگ یا پلاسٹک کے بیگ سے جگہ جگہ خون کے قطرے گرائے گئے ، جس سے یہ تاثر دینا تھاکہ بم دھماکے کے نتیجے میں متعدد راہ گیر ہلاک یا زخمی ہوئے تھے۔ اس سلسلے میں اصل صورت حال کے بارے میں ،ایس ایس پی ،کیپٹن ریٹائر امیر سعود مگسی نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ یہ دھماکہ نہ تو دستی بم کا تھا اور نہ ہی خود کش ۔
انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی کی فوٹیج دیکھنے سے معلوم ہوا کہ دھماکے سے قبل دو موٹر سائیکل سوار وہاں سے گزرے اور انہوں نے تھانے کے قریب کریکر پھینکا اور فرار ہو گئے۔ اس کے پھٹنے سے نہ تو فٹ پاتھ پر گڑھا پڑا اور نہ ہی کسی شخص کے زخمی یا ہلاک ہونے کی اطلاع موصول ہوئی۔ دھماکے کے فوری بعد پولیس کے ساتھ رینجرز اور بم ڈسپوزل یونٹ نے جائے وقوع کا معائنہ کیا ۔ایس ایس پی امیر سعود نے بتایا کہ اس مقام پر نہ تو کسی دستی بم کی پن اور نہ ہی بال بیرنگ ملے۔ اس سے ثابت ہوا کہ یہ معمولی نوعیت کے کریکر کا دھماکہ تھا جو صرف عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کے لئے کیا گیا تھا۔
ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ انہوں نے پیپلز میڈیکل اسپتال سمیت پرائیویٹ میڈیکل سینٹروں کے ریکارڈز کی بھی چھان بین کرائی لیکن کسی بھی طبی مرکز میں دھماکے کا کوئی زخمی نہیں پہنچا جب کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی کسی زخمی کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے۔
ایس ایس پی امیر سعود مگسی کا کہنا تھا کہ اس سے قبل پڈعیدن ریلوے ٹریک پر بھی دھماکہ کیا گیا اور ریل کی پٹری کو نقصان پہنچایا گیا تاہم خوش قسمتی سے اس مقام سے مسافر ٹرین دھماکے سے قبل گزر چکی تھی جب کہ اسی روز جام شورو میں بھی دھماکے کیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہی روزسندھ کے دو شہروں میں دھماکوں مقصد شاید یہ تھاکہ ملک دشمن عناصر اپنے غیر ملکی آقاؤں کو یہ تاثر دینا چاہتے تھے کہ وہ ان کے دیئے ہوئے ٹاسک کے مطابق کام کررہے ہیں۔ یہ بم دھماکہ کیوں کہ معمولی نوعیت کا تھا اس لیے سی ٹی ڈی کی بجائے ایس ایچ او کی مدعیت میں اے سیکشن پولیس اسٹیشن پرمقدمہ درج کیا گیا ہے ۔
امیر سعود مگسی کے مطابق ،اس دھماکے کے بعدسندھ کی نام نہاد علیحدگی پسند تنظیم ’’سندھو دیش ریووولیوشنری آرمی‘‘ کی جانب سے پرنٹ و الیکٹرونکس میڈیا کو جو پریس ریلیز جاری کی گئی اس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایس ایس پی آفس روڈ پر دھماکے میں دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں ۔ ایس ایس پی امیر سعود مگسی کا کہنا ہے کہ یہ ساری کہانی جھوٹ پر مبنی تھی جو کہ گھڑی گئی تھی اور اس کو میڈیا نے بھی جھوٹی کہانی ہونے کی وجہ سے اہمیت نہیں دی ۔انہوں نے کہا کہ جئے سندھ تحریک کے مختلف دھڑوںکے کارکنوں کی بڑی تعداد آئے روزوطن دشمن تنظیم سے علیحدگی اختیار کرکے قومی دھارے میں شامل ہوتی رہتی ہے۔
انہوں نے نمائندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئےاعداد و شمار کی مدد سے بتایا کہ سال 2003 میں ضلع کے مختلف مقامات پر فائر کریکر کے چار،2007میں تین، 2010میں تین 2011میں چار 2013 میں دو 2015 میں ایک 2018 میں 2ریلوے ٹریک کے قریب دھماکے کئے گئے تھے ۔ نواب شاہ کے سابق ایس ایس پی تنویر تنیو نے خفیہ اطلاع پر ملک دشمن عناصر کی امن و امان سبوتاژ کرنے کی کوششوں کواس وقت ناکام بنادیا جب وہ ٹرینوں اورمذہبی جلوسوں پر بم حملوں کی پلاننگ کررہے تھے۔ پولیس نے ان کے قبضے سے متعدد دستی بم برآمد کیے تھے۔
ایس ایس پی آفس کے سامنے کریکر حملہ ، کسی بڑے بم دھماکے کی منصوبہ بندی کاحصہ ہے ، جو ٹیسٹ کیس کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ بیرونی طاقتیں، ملک میں موجود ایجنٹوں کے ذریعے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے کسی بھی قسم کی کارر وائی کرسکتی ہیں ۔