• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹارگٹ کلرز کی 3 ملکوں سے فنڈنگ، کراچی، دہشت گردی کیلئے جنوبی افریقہ، تھائی لینڈ اور برطانیہ سے مالی معاونت کی جارہی ہے

اسلام آباد(نمائندہ جنگ، نیوزایجنسیاں) سینیٹ فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق کے اجلاس میں کراچی کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان رینجرز کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ کراچی میں2013کے بعد سے ابتک کل 7950 آپریشن کئے گئے ہیں،جن میں 6361ملزمان کو پکڑ کر پولیس اور221کو کسٹم اور ایف آئی اے حکام کے حوالے کیا گیا، ان میں سے5518کو بغیر ایف آئی آر درج کئے ہی بعد میں رہا کر دیا گیا،1313کی ضمانت لے لی گئی جبکہ 188 ملزمان کو سزا ہوئی ہے،کراچی میں دہشت گردی کیلئے جنوبی افریقہ،تھائی لینڈ اور برطانیہ سے ٹارگٹ کلرز کی مالی معاونت کی جا رہی ہے۔7950 آپریشنز میں سے 2378  ایم کیو ایم، پیپلز امن کمیٹی اور اے این پی کیخلاف ہوئے، 1236 دہشت گرد، 848 ٹارگٹ کلرز، 403 بھتہ خور، 143 اغواء کار گرفتارکیے گئے جنہوں نے 7000 افراد کی ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف کیا۔ کمیٹی نے حراست کے دوران ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سخت قانون بنانے کی سفارش کی۔ کمیٹی نے پنجاب میں بچوں کی گمشدگی کے معاملے پر بھی غور کیا۔ کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ انہیں حقائق سے آگاہ نہیں کیا جارہا، تمام تفصیلات فنکشنل کمیٹی پیش آنی چاہیے تھیں۔ تفصیلات کے مطابق  سینیٹ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز نسرین جلیل کی صدارت میں ہوا۔ پاکستان رینجرز کے نمائندہ کرنل قیصرنے بریفنگ دیتے ہوئے بیان کیا کہ گرفتا رکئے گئے ملزمان میں سے 1236دہشت گرد، 848ٹارگٹ کلرز،403بھتہ خور اور143اغواء کار تھے، گرفتار کئے گئے ٹارگٹ کلرز نے 7224افراد کو نشانہ بنانے کاا عتراف کیاہے، رینجرز نے ایم کیو ایم کے کارکنوں کے خلاف1313،پیپلز امن کمیٹی کے کارکنوں کے خلاف 1035، جبکہ اے این پی کے کارکنوں کے خلاف28آپریشن کئے ہیں،ان آپریشنز سے کراچی اور اندرون سندھ میں دہشت گردی ،ٹارگٹ کلنگ ،اغوا ء ،بھتہ خوری بالخصوص اسٹریٹ کرائمز کے وا قعا ت میں نمایاں کمی ہوئی ہے جسکی وجہ سے اب کراچی میں کاروباری سرگرمیاں عروج پر ہیں، اسٹاک ایکسچینج کے کارو با ر میں اضافہ ہوا ہے، اسی بناء پرگزشتہ یوم آزادی پر 5ارب روپےکے پاکستانی جھنڈوں کی خریداری کی گئی تھی، شہری اب آزادی سے ملازمت ،کاروبار اور سماجی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ رینجرز کی وردی میں اغواء برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ اور دوسرے جرائم میں ملوث حیدر آباد سے 12افراد اور کراچی سے 3گینگ گرفتار کئے گئے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ رینجرز کسی خاص نسل یا زبان بولنے والے شہریوں ، کسی خاص سیاسی جماعت یا گروہ کے خلاف آپریشن نہیں کررہی ہے ،یہ آپریشن صر ف اور صرف جرائم پیشہ افراد اور مجرموں کے خلاف بلا تفریق کیاجا رہاہے۔ انہوں نے بتایا کہ اندرون سندھ کاروائی میں 478 افراد کو پولیس کے حوالے کیا گیا ہے ، کراچی آپریشن کے بعد دہشت گردی کی وارداتوں میں80 فیصد،ٹارگٹ کلنگ میں75فیصد،بھتہ خوری میں85 فیصد اور اغواء کی وارداتوں میں83فیصد کمی آئی ہے۔ نسرین جلیل نے کہا کہ آپریشن سے ایساتاثر قائم ہو رہا ہے کہ کسی خاص پارٹی یا سیاسی وابستگی رکھنے و الے شہر یو ں یا اردو بولنے والے افراد کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں جس سے قومی ا ور بین الا قوامی سطح پر اچھا تاثر قائم نہیں ہو رہا ہے ،کراچی میں گرفتار شہری کی 13ماہ بعد مسخ شدہ لاش ملی ہے اور معلوم ہوا ہے کہ مقتول کا تعلق ایم کیو ایم سے تھا ، انسانی حقوق کی خلاف ورزی آئین کی خلاف ورزی ہے، مجرموں کے خلاف بلا تفریق کارروائی ہونی چاہئے، یہ تاثر قائم نہ ہو نا چاہیے کہ کسی خاص گروہ کے خلاف کارروائی کی جار رہی ہے۔، انہوں نے کرنل قیصر کوکہا کہ جن 5518کو بغیر ایف آئی آر درج کئے ہی بعد میں رہا کیا گیا تھا ان کے بارے میں آئندہ اجلاس میں کمیٹی کوتفصیلی طور پر آگاہ کیا جائے۔ طاہر مشہدی نے کہا کہ کراچی میں معاملات پولیس کے حوالے کئے جائیں ،شہر میں طالبان اور کالعدم تنظیمیں کھلے عام پھر رہی ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر بھی گولیاں چلائی جاتی ہیں۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کراچی میں آفتاب نامی شہری کے قتل کی تحقیقات ہونی چاہئیں ۔ ثمینہ عابد نے کہا کہ رینجرزکے آنے سے کراچی میں امن آیا ہے، مجرموں کے خلاف کامیاب کارروائیاں قابل تعریف ہیں۔ ڈی آئی جی( انوسٹی گیشن) لاہور نے لاہور سے لا پتا ہونے والے بچوں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ میں کل201 بچے لا پتا ہوئے تھے، جن میں سے 163 گھروں کوواپس آگئے ہیں، جولائی کے مہینے میں36بچے لا پتا ہوئے جن میں سے 24بچے خود واپس لوٹ آئے ہیں5کو پولیس نے بازیاب کرایا ہے ،7 کی تلاش جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو لاہور میں200بچے ایسے ہیں جو اپنا یا والدین کا نام نہیں بتا رہے ہیں۔ وفاقی وزیرا نسانی حقوق کامران مائیکل نے کہا کہ لاہور انتظامیہ ا و رپولیس کے ذمہ داران اصل حقیقت بیان کریں اور کمیٹی کا آئندہ اجلاس لاہور میں منعقد کیا جائے، جس میں لاہور ڈویژن کی انتظامیہ کو طلب کیا جائے۔ اجلاس میں اعظم سواتی کے خوا تین کو کام کرنے کی جگہوں پر ہراساں کرنے کے ترمیمی بل2016کا ایجنڈا بھی زیر بحث لایاگیا۔ صباح نیوز کے مطابق سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کو آگاہ کیا گیا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلرز کی جنوبی افریقہ، تھائی لینڈ اوربرطانیہ سے مالی معاونت کی جاری ہے، کراچی آپریشن میں رینجرز کے 30اہلکار شہید ہوئے ، رینجرز نے ٹی ٹی پی اور دیگر کالعدم تنظیموں کے خلاف بھی کارروائیاں کی ہیں۔ رینجرز کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا تاثر درست نہیں ہے،رینجرز صرف اپنے مینڈیٹ کے تحت کارروائیاں کر رہی ہے رینجرز خفیہ معلومات کی بنیاد پر کاروائی کرتی ہیں۔ڈی جی رینجرز کی واضح ہدایات ہیں کہ صرف مجرموں کواٹھایا جائے،کراچی سے 9522 ہتھیار برآمد کیے گئے ہیں۔آپریشن سے قبل انٹرنیشنل سروے کے مطابق کراچی پر تشدد شہروں میں چھٹے نمبر پر تھا۔
تازہ ترین