• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی ہٹ دھرمی سے کشیدگی بڑھی،آرمی چیف، ہمسائے تعاون نہ کریں تو دہشت گردی ختم نہیں ہوسکتی

بر لن (جنگ نیوز، ایجنسیاں) آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ بھارتی ہٹ دھرمی سے کشیدگی بڑھی ہے ہمسائے تعاون نہ کریں تو دہشت گردی ختم کردی نہیں ہوسکتی، امن باہمی کوششوں سے ہی ممکن ہے، بھارت کشمیر سمیت کوئی مسئلہ حل کرنے کو تیار نہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ثمرات سب کو ملے، ’’را‘‘ و دیگر دشمن ایجنسیاں خون بہانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں، پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہوا، مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے سے خطے میں جنگی ماحول پیدا ہو رہا ہے۔ پاکستانی کوششوں نےدہشت گردی خلاف صورتحال بدل دی، دیگر ممالک تجربات سے فائدہ اٹھائیں، بارڈر مینجمنٹ نہ ہونے سے مغربی سرحد پر دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنا مشکل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جرمنی میں چیفس آف سٹاف کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف پیر کو ایک روزہ سرکاری دورے پر چیفس آف سٹاف آرمڈ فورسز کانفرنس میں شرکت کیلئے جرمنی پہنچ گئے جہاں انھوں نے امریکی سینٹ کام کے زیر اہتمام ہونے والی چیفس آف سٹاف کانفرنس میں شرکت کی۔ کانفرنس میں افغانستان، قازقستان، کرغزستان تاجکستان اور دیگر ممالک کے آرمی چیف بھی شریک ہوئے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے، مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے سے خطے میں جنگی ماحول پیدا ہو رہا ہے، بھارتی ایجنسی’’را ‘‘ بالوسطہ ذرائع سے پاکستان میں معصوم لوگوں کے خون سے کھیل رہی ہے۔ بھارت کشمیر کے معاملے پر دنیا میں غلط فہمیاں پیدا کر رہا ہے، وہ نہیں چاہتا کہ کشمیر جیسے تاریخی مسائل حل ہوں۔ آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دیگر ممالک کی افواج پاک فوج کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں۔ عدم تعاون، مناسب انٹیلی جنس شیئرنگ نہ ہونے کی وجہ سے چیلنجز درپیش ہیں، آرمی چیف نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ اور دوسری ایجنسیاں بالواسطہ حکمت عملی کےتحت بے گناہوں کاخون بہاتی ہیں، مغربی سرحد کی صورتحال کا ’’را‘‘ جیسی مخالف ایجنسیاں فائدہ اٹھاتی ہیں، خطے میں استحکام اور خوشحالی افغانستان کے استحکام سے مشروط ہے، باہمی تعاون اور کوششوں سے افغانستان میں امن و استحکام ہوسکتا ہے۔ آرمی چیف نے کانفرنس میں شریک ممالک کو لامحدود اور مستقل تعاون کا یقین دلایا۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستانی فورسز دہشت گردی کے خلاف بہادری سے جنگ لڑ رہی ہیں اور دہشت گردوں کےخلاف بلاتفریق آپریشن کیا۔ ہم دہشت گردوں کے ہمدرد اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ قوم کی غیرمتزلزل حمایت کےساتھ دہشت گردوں کو شکست دی، دہشت گردوں کےخفیہ ٹھکانےختم کر دیئے گئے، آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں نے ملکی صورتحال تبدیل کردی تاہم ہماری کوششوں کو ابھی بھی کچھ خطرات لاحق ہیں، یہ خطرات ہمسایہ ممالک کےدہشت گردوں کےخلاف آپریشن تک ختم نہیں ہوسکتے۔ آرمی چیف نے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کی مغربی سرحد پر خدشات ہیں۔ پاک افغان سرحدی نظام کمزور ہونے کی وجہ سے دہشت گردوں کی نقل وحرکت روکنا مشکل ہے۔ جنرل راحیل شریف نے افغانستان سمیت تمام ممالک کو تعاون کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن جامع اور مربوط طریقے سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انٹیلی جنس شیئرنگ اور اداروں کی سطح پر تعاون نہ ہونا چیلنج ہے۔
تازہ ترین