• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گیس 36فیصد سستی کرنے کی ضرورت
حکومت پاکستان نے گیس 36فیصد مہنگی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، گرمیوں کے لئے لوڈ شیڈنگ کا عذاب اور سردیوں کے لئے گیس مہنگی کرنے کا مہنگائی بم یہ ہیں دو ایسے نمایاں تحفے، جن کے لئے عوام حکمرانوں کے لئے ہمیشہ شکر گزار رہیں گے، اور 2018میں بھی ان ہی کو ووٹ دیں گے، ن لیگ کی حکومت شاید اس سوچ پر عمل کر رہی ہے کہ سارے عوام کے ناپسندیدہ افعال ابھی کر لو، اور آئندہ موقع ملا تو کوئی ناپسندیدہ کام کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی، اس طرح ہر طرف واہ واہ ہو گی، غریب عام آدمی پر زندگی کا قافیہ تنگ اور گزر بسر مشکل سے مشکل تر بنائی جا رہی ہے، عام استعمال کی کوئی بھی چیز مہنگی کرنے کا بم ہمیشہ عوام کے لئے ایٹم بم ثابت ہوتا ہے، ان کے بچے جسمانی طور پر ادھورے رہ جاتے ہیں، اور جو پیدا ہوتے ہیں، وہ لاغر اور بسا اوقات اپاہج پیدا ہوتے ہیں، ایٹم بم کے بھی کچھ ایسے ہی اثرات ہوتے ہیں، بعد میں پیدا ہونے والی نسلوں پر، وزیراعظم او-گِرا کو سمجھائیں کہ غریب عوام کو ملٹی نیشنل کمپنیوں کا شکار نہ بنائے، ان کے تن پر ماس نہیں رہا، موٹے پیٹوں اور تناور گردنوں کو دبوچے، بڑا گوشت نکلے گا، غضب خدا کا جب بھی دیکھو حکومت غریب عوام کے گلے کاٹنے کے لئے مہنگائی چھری تیزی کر رہی ہوتی ہے، اب خدارا یہ سلسلہ بند کیا جائے، کرپٹ اشرافیہ سے خسارے پورے کئے جائیں، ایک معمولی کرپٹ افسر کے بھی 50بنگلے ہیں، جن سے بے تحاشا کرایہ آتا ہے، اور جو بڑے بڑے دولت مند مگر مچھ ہیں ان سے زکوٰۃ کے علاوہ بھی کچھ نکالا جائے، حضرت عمرؓ نے فرمایا تھا امراء سے زکوٰۃ لی جائے گی اور زکوٰۃ سے بھی ان کی دولت کے انباروں میں کمی نہ آئی تو ’’عفو‘‘ کے تحت مزید ٹیکس بھی وصول کیا جائے گا، جس کی شرح حکومت وقت مقرر کرے گی، ’’عفو‘‘ اسلامی معاشیات کی اصطلاح ہے، روایات میں اس کی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے۔
٭٭٭٭
بلوچ مفادات کو تحفظ دینا ضروری
جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ نوابزادہ شاہ زین نے کہا ہے:اکبر بگٹی نے کبھی پاکستان سے علیحدگی کا مطالبہ نہیں کیا، پاک بھارت جنگ کی صورت میں 50 ہزار بگٹی کشمیر کی سرحد پر کھڑے ہوں گے، پاکستان اور پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں بلوچستان کے حکمران حقیقی نمائندے نہیں محب وطن بلوچی حقوق مانگتے ہیں اس بیان میں جہاں براہمداغ بگٹی اور ان کے علیحدگی پسند ساتھیوں کے لئے درس عبرت ہے، حکومت پاکستان کے لئے بھی لمحۂ فکریہ ہے، کہ آخر بلوچوں کو کیوں ان کے پورے سیاسی و معاشی حقوق نہیں دیئے جاتے، شاہ زین سمجھدار سیاستدان ہیں، انہوں نے سیدھا اور جمہوری راستہ اختیار کیا، حکومت ان کے گلے شکوے دور کرے، تاریخ یہ نہیں بھولے گی کہ نواب اکبر بگٹی کو مارنا، قائداعظم کے ایک باڈی گارڈ کا قتل تھا، جو مقام تحریک پاکستان میں انہوں نے پایا وہ ہمیشہ کے لئے بلوچ عوام کی پاکستان سے وفاداری پر مہر تصدیق ہے، حکومت پاکستان شاہ زین کو اعتمادمیں لے کر ان کے ساتھ مذاکرات کرے اور یہ جانے کہ کہاں کہاں حق تلفی ہوئی ہے، جس کی عملاً تلافی کی جائے، اگر ایسا ہو گیا تو براہمداغ جیسے باغی لیڈر اور ان کے مٹھی بھر علیحدگی پسند بھی ایک بار سوچنے پر مجبور ہوں گے کہ وہ کن کے ہاتھوں میں کھیل کر اپنے باپ کی حب الوطنی پر داغ لگا رہے ہیں، بلوچستان ہمارا کلیدی اسٹرٹیجک اہمیت کا حامل صوبہ ہے، گوادر بندر گاہ کے ثمرات سے بلوچستان کے باشندوں کو پوری طرح فائدہ پہنچایا جائے ، بعض اوقات بروقت توجہ نہ دینے کے باعث شر کو شہ ملتی ہے، اور ملکی نقصان کا اندیشہ پیدا ہو جاتا ہے۔
٭٭٭٭
جاوید، آفریدی مناظرہ
جاوید میانداد اور شاہد آفریدی دونوں میدان کرکٹ کے شاہسوار ہیں، دونوں کی ناقابل فراموش کارکردگیاں ہیں، بس فرق اتنا ہے کہ میانداد پانی ہیں تو شاہد آگ، دونوں میں ان دنوں ٹھنی ہوئی ہے، کرکٹ کے بنیروں پر بیٹھے دونوں ’’جھیڑا‘‘ چھیڑتے ہیں تو بڑا دلچسپ ہوتا ہے، بہرحال شاہد آفریدی اگرچہ ایک بڑے کرکٹر ہیں، لیکن جاوید میانداد ان کے سینئر ہیں، وہ کچھ کہیں بھی تو خاموش رہنے میں ان کی سعادت مندی ہے، آفریدی نے کہا:میانداد کو ہمیشہ پیسوں کا مسئلہ رہا، جاوید میانداد نے جواب دیا:ایسا ہوتا تو کرکٹ کھیلتا رہتا، آفریدی نے ہمیشہ پیسے کے لئے میچ فکس کئے، آفریدی نے احساس دلایا کہ اتنے بڑے کرکٹر کو ایسی بات نہیں کرنی چاہئے، جاوید میانداد نے مطالبہ کیا شاہد کو معافی مانگنا پڑے گی، اور آفریدی نے اس جملے پر مناظرہ ختم کر دیا کہ ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے، زندگی کا کوئی میدان ہو زن، زر، زمین کی گرفت سے آزاد نہیں رہ سکتا، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں، لیکن حفظِ مراتب کا اخلاقی قانون پھر بھی نافذ رہنا چاہئے، ایک زمانہ تھا کہ کرکٹ اور ہاکی کی پہچان پاکستان تھا، پھر نہ جانے کیا ہوا کہ دونوں کھیلوں پر پاکستان کا غلبہ کمزور پڑنے لگا، شاید اس کا جواب جاوید، شاہد حالیہ مناظرے میں موجود ہے، مگر ہم یہ ورق نہیں کھولتے کہ یہ کبھی بند نہیں ہوا، کرکٹ پھر سے بننے لگی ہے، مگر ہم یہ خدشہ محفوظ رکھتے ہیں، کہ ملک سے جب تک اوپر کی سطح پر کرپشن ختم نہیں ہوتی، اس کے اثرات کھیل کے میدانوں تک بھی پہنچ سکتے ہیں، جاوید میانداد کا ایک چھکا اور شاہد آفریدی کے چھکوں کی بارش میں اب بھی نمایاں فرق موجود ہے، بیٹنگ ماسٹر اور رنز فیکٹری جاوید میانداد ہی ہیں، شاہد آفریدی بہت بڑے کرکٹر ہیں، اتنے بڑے کہ بعض اوقات ان کو چھوٹی چھوٹی چیزیں نظر ہی نہیں آتیں، وہ اگر فلمی ہیرو ہوتے تو شہنشاہ جذبات کہلاتے۔
٭٭٭٭
کبھی اس پگ میں کبھی اُس پگ میں
....Oپیپلز پارٹی پنجاب کے صدر کی پگ قمر زمان کائرہ کے سر پر رکھی جائے گی۔
یہ اچھا فیصلہ ہے، کائرہ انتھک سیاسی ورکر ہیں، لیڈری نہیں چمکاتے،
....Oٹرمپ:صدارتی دوڑ سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گا،
مگر ری پبلکن پارٹی کی عزت کا سوال ہے،
....Oبھارتی انتہاء پسند، سلمان خان کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے، پتلے نذر آتش،
مودی، اپنے انتہاء پسند برادران کی طرح موذی نہ بنیں ان کو لگام دیں، اگر 39کروڑ بھارتی مسلمان سڑکوں پر نکل آئے تو سڑکیں کم پڑ جائیں گی،
....Oبلاول:انکل غدار نہیں، لگتا ہے زرداری الطاف ڈیل ہو گئی،
اس طرح کی باتوں کو کچی حالت میں نہیں پھیلانا چاہئے، جب ڈیل ہو گی تو سامنے آ جائے گی،
....Oراجناتھ بھارتی وزیر داخلہ:پہل نہیں کریں گے حملہ ہوا تو پھر گولیاں نہیں گنیں گے،
بلاشبہ آپ گولیاں نہیں لاشیں گنیں گے!
....Oن لیگ:اسلام آباد بند نہیں کرنے دیں گے،
اسلام آباد بند کرنے سے حکومت کے خاتمے کا کیا تعلق؟ خان صاحب کو ابھی تک کسی نے بتایا نہیں،


.
تازہ ترین