• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پا نا ما لیکس، اپوزیشن ٹی او آرز سے کشیدہ سیاسی صورت حال کا خاتمہ ہو گا،فرحت اللہ بابر

اسلام آباد(آئی این پی ) مقررین نے کہاہے کہ تمام جمہوری میں حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج جمہوری عمل کا ایک حصہ تصور کیا جاتا ہے۔تاہم توقع کی جانی چاہئے کہ ملک کے عوام کے بہتر مفاد اور موجودہ ملکی و بین الاقوامی حالات کو پیش نظررکھتے ہوئے ملک کی تمام سیاسی قوتیں ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کریں گی جن کے باعث جمہوریت کا وجود خطرے میں پڑ جائے۔ وہ پیر کو ملک میں بدلتی ہوئی سیاسی صورت حال‘ کے زیر عنوان پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی ) کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے ، پاکستان پیپلز پارٹی  کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا وزیر اعظم کو موجودہ صورت حال کے خاتمے کے لیے کچھ دلیرانہ اعلانات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پا نا ما لیکس کے حوالے سے اپوزیشن کی ٹی او آرز کو قبول کرنے کے اعلان سے موجودہ  کشیدہ سیاسی صورت حال کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے،اس حوالے سے قومی سلامتی پر پارلیمانی کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جانا چاہئے تاکہ ان مسائل کو مستقل  بنیادوں پر طے کیاجا سکے،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی شہریار آفریدی نے موضوع کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا موجودہ حکمران احتساب سے صرف نظر کے مرتکب ہونے کے بعداپنی ساکھ مکمل طور پر کھو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا اسی وجہ سے حکمران بیرونی دنیا میں بھی پاکستان کا کیس موثر طور پر پیش نہیں کر سکے اور ہمیں ہر جگہ دہشت گرد کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد ملک میں شفاف حکومت کے قیام کے لیے ہے۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ 2 نومبر کو اسلام آباد  میں  ا حتجاج کے دوران پی ٹی آئی پر امن رہنے کی کوشش کرے گی تاہم اگر حکومت نے کارکنوں کے ساتھ تصادم کا راستہ اختیار کیا تو نتائج کی ذمہ داری ہمارے کارکنوں پر عائد نہیں ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ہماری جدو جہد جمہوریت کے خلاف نہیں بلکہ بدعنوانی کے خلاف ہے۔ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد قیوم سلہری نے موجودہ ملکی سیاسی صورت حال کا مجموعی نقشہ پیش کرتے ہوئے کہا احتجاج جمہوریت کا حصہ ہے اور ہمیں اس حق کا احترام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق پر مبنی ایک ادارہ ہونے کے ناطے ہم سمجھتے ہیں کہ احتجاج اپنی جگہ مگر اس کے باعث شہری آزادیاں خصوصا اسلام آباد کے شہریوں کی نقل و حرکت کا حق کسی طور متاثر نہیں ہوناچاہئے جو اسلام آباد کی بندش کے اعلان کی وجہ سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا محمد افضل خان نے کہا کہ اسلام آباد کی بندش جیسے اقدامات ملک میں جمہوری عمل کے لیے اچھی مثالیں نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے حوالے سے کیس پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے جو اس امر کا ثبوت ہے کہ ملک میں نظام قانون موجود ہے۔رانا محمد افضل نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی بد عنوانی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ ہے تو حقیقی اصلاحات کے لیے حکومت کا ساتھ دے مگر بد قسمتی سے اس کا یہ مقصد دکھائی نہیں دیتا۔ُپاکستان پیپلز اپرٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا وزیر اعظم کو موجودہ صورت حال کے خاتمے کے لیے کچھ دلیرانہ اعلانات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پا نا ما لیکس کے حوالے سے اپوزیشن کی ٹی او آرز کو قبول کرنے کے اعلان سے موجودہ  کشیدہ سیاسی صورت حال کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے،اس حوالے سے قومی سلامتی پر پارلیمانی کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جانا چاہئے تاکہ ان مسائل کو مستقل  بنیادوں پر طے کیاجا سکے۔آزاد دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیا اور کہا کہ  حکومت در حقیقت پنجاب میں دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کی راہ میں روڑے اٹکاتی آئی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر تاج حیدر نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کرنے میں کوئی تامل نہیں ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ جب تک ملک سے عدم مساوات کا خاتمہ نہیں ہوتا اور غریب کو برابر کے حقوق نہیں ملتے، حقیقی جمہوریت کا قیام ممکن نہیں۔مقرین نے اس امر پر اتفاق ظاہر کیا کہ ملک کا مستقبل جمہوریت سے عبارت ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کو جمہوری عمل کو تقویت دینے کے لیے کردار ادا کرنا چاہئے۔
تازہ ترین