• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احکامات کے باوجود انتظامی اختیارات کا استعمال،گریڈ 18 کے افسران کو 19 کا چارج

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) عدالت عالیہ اور چیف سیکریٹری سندھ کے احکامات کے باوجود وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی انتظامی اختیارات استعمال کررہے ہیں‘ سپریم کورٹ کے او پی ایس پر فیصلے کے باوجود کچی آبادی کے 2 ڈپٹی ڈائریکٹرز کو حیدرآباد اور نوابشاہ کے ریجنل ڈائریکٹرز کا چارج دیدیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے اون پے اسکیل (او پی ایس) ڈیپوٹیشن سمیت خلاف ضابطہ تقرریوں پر فیصلے اور چیف سیکریٹری سندھ کے احکامات کے باوجود سندھ کچی آبادی اتھارٹی کے گریڈ 18 کے افسران کو گریڈ 19 کا چارج دیدیا گیا ہے ‘وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی غلام مرتضیٰ بلوچ کی منظوری سے سندھ کچی آبادی اتھارٹی کے ایک آفس آرڈرکے مطابق چیئرمین سندھ کچی آبادی اتھارٹی کی منظوری سے گریڈ 18 کے افسر مظفر علی شیخ کو ڈپٹی ڈائریکٹر حیدرآباد تعینات کرکے ان کو ریجنل ڈائریکٹر حیدرآباد کا اضافی چارج اور امداد علی لاشاری کو گریڈ 18 کی پوسٹ ڈپٹی ڈائریکٹر پرتعینات کرکے ان کو ریجنل ڈائریکٹر شہید بے نظیرآباد (نوابشاہ) کاچارج دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ کے مشیروں اورمعاون خصوصی کے صوبائی وزیر کے اختیارات استعمال کرنے کے خلاف فیصلہ دیا تھا اور سندھ حکومت نے سینیٹر سعید غنی کے صوبائی وزیر کے اختیارات استعمال کرنے پر سندھ ہائی کورٹ میں انڈر ٹیکنگ جمع کرائی تھی لیکن وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے کچی آباد ی وخصوصی ترقی غلام مرتضیٰ بلوچ نے چیئرمین کچی آبادی اتھارٹی کی حیثیت سے اختیارات استعمال کرتے ہوئے مذکورہ تعیناتیوں کی منظوری دی ہے جبکہ اس سے قبل سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سندھ کچی آبادی اتھارٹی کے 2 افسران عبدالغنی جوکھیو اور جاوید احمد خان کو گریڈ 19 سے ہٹاکر گریڈ 16 اور 17 کی پوسٹوں پر تعینات کیاگیاتھا جن کو 2007ءکے پروموشن کی بنیاد پر دوبارہ گریڈ 19میں تعینات کیا گیا ہے۔ ”جنگ“ کی جانب سے ا س سلسلے میں سیکریٹری محکمہ کچی آبادی محمد نواز شیخ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے فون اٹینڈ کرنے کے بعدجواب دینے کے بجائے کال کاٹ دی بعدازاں کال کرنے پر اٹینڈ نہیں کی۔
تازہ ترین