• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فریڈم پارٹی دھتکارے جانے کی قابل ہے،شبیر شاہ کابھارتی اور ریاستی حکمرانوں کو چیلنج

کراچی(جاوید رشید)سربراہ شبیر احمد شاہ نے پارلیمانی انتخابات کو ایک تماشہ اور مضحکہ کھیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں نے ہمارے ہاتھ پائوں باندھ کر جس یک طرفہ جیت کا اعلان کررکھا ہے وہ کسی مذاق سے کم نہیں۔انھوں نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقتدار کی خاطر یہ کسی بھی گھنائونی  حد کو پار کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔شبیر احمد شاہ نے حکمران جماعت کو چلینج دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیں عوام تک اپنا موقف رکھنے کی اجازت دیں ،تو ہم ثابت کریں گے کہ قد و کاٹھ کے لحاظ سے وہ کسی محلہ کمیٹی کے منتظم بننے کے لائق بھی نہیں ،کجا کہ وہ حکمرانی کا دعوای کریں اور پیلٹ اور پاوا کے بل پر لوگوں کی شہہ رگ مارے ۔شبیر احمد شاہ نے رواں تحریک انتفاضہ  میں کلگام ،اسلام آباد ،شوپیان ،پلوامہ ،ترال ،سرینگر ،اور شمالی کشمیر کے لوگوں  کی وابستگی کے اظہار اور ریاست کی آزادی کے تئیں ان کی عقیدت کو سلام پیش کیا۔دریں اثناءجموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے (H) کے چیرمین جاوید احمد میر نے کہا کہ RSS کے ایجنڈے کو اپنانے والے کشمیری عوام کے خیر خواہ نہیں بلکہ اُن کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا تنازع کشمیر اور کشمیری عوام کی قربانیوں کا کھلے عام استحصال کیا جا ر ہا ہے۔انہوں نے کہا نام نہاد الیکشن کے ذریعے 1947؁ء سے تنازع کشمیر کو طول دینے کی کوشش کی گئی اور آج بھی اقتدار کے بوکھوں نے انتہا پسندوں کو سر زمین کشمیر پر اکھٹا کرنے اور اُن کی سیاست کو سجانے کے لئے میدان ہموار کیا جا رہا ہے۔ جاوید میر نے جموں کشمیر کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ RSS ایجنڈے کی آبیاری کرنے والوں سے دور رہیں اور اپنے لاکھوں قربانیوں کی حفاظت کرنے کے لئے اُن کے حواریوں کے ساتھ اپنی سخت ناراضی کا اظہار کرے۔ادھرکل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے حریت چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی ریاستی انتظامیہ کی جانب سے مسلسل نظر بندی اور ان کی جملہ سیاسی و دینی سرگرمیوں پر عائد پابندی کو حکمرانوں کی بالادستی سے عبارت سیاستکاری قرار دیتے ہوئے اسکی شدید مذمت کی ہے ۔ترجمان نے کہا کہ حریت چیرمین کو مسلسل اپنے گھر میں نظر بند رکھ کر ریاستی حکمران اپنے  نام نہاد جمہوریت اور اظہار رائے کی آزادی کے دعوے کھوکھلے ثابت کررہے ہیں تاہم ترجمان نے واضح کیا کہ اس قسم کے حربوں سے حریت پسند قیادت کے حوصلوں اور عزم میں کمزوری نہیں پیدا کی جاسکتی۔اس دوران کل جماعتی حریت کانفرنس نے حریت کانفرنس آزاد کشمیر چپٹر کے کنوینئر سید فیض نقشبندی کی والدہ کے انتقال پر گہرے صدمے اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے فیض محمد نقشبندی اور ان کے برادر سید فدا حسین نقشبندی اور خاندان کے دیگر لواحقین کے ساتھ تعزیت  و تسلیت پیش کی ہے۔بیان کے مطابق حریت کانفرنس کے سرکردہ قائدین جن میں پروفیسر عبدالغنی بٹ، محمد مصدق عادل، مختار احمد وازہ ، ایڈوکیٹ عبدالمجید بانڈے اور عبدالمجید وانی شامل ہیں نے مرحومہ کے گھر جاکر غمزدہ خاندان کے ساتھ تعزیت و یکجہتی کا اظہار کیا۔ادھرسینئر حریت لیڈر اور جموں کشمیر نیشنل فرنٹ چیئر مین، نعیم احمد خان نے وادی کے اطراف میں نام نہاد انتخابات سے قبل گرفتاریوں کے وسیع چکر پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نےکہا مزاحمتی قائدین و کارکنان کی سرگرمیوں پر قدغن کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کی سیاسی قیادت کی سیاسی،سماجی و مذہبی سرگرمیوں پر پابندی جمہوریت کے مُنہ پر ایک طمانچہ ہے۔اپنے بیان میں نعیم خان کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کی گی ہے جہاں لوگوں کے سول  ،سیاسی اور جمہوری حقوق پر شبخون مارا جارہا ہے۔یہاں تک کہ آزادی پسند قائدین،جو لوگوں کے سیاسی جذبات کی ترجمانی کررہے ہیں،کو اُنکے گھروں تک محدود کیا گیا ہے یا پھر تھانوں اور جیلوں میں بند کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نام نہاد انتخابات سے قبل،جو بندوقوں کے سائے میں منعقد کئے جارہے ہیں،کی اہمیت اور افادیت پہلے ہی ختم ہوکر رہ گئی ہے۔
تازہ ترین