• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کراچی میں ایک تقریب سے اپنے خطاب میں سیاستدانوں، جرنیلوں، ججوں اور تمام اداروں کے احتساب کیلئے ایک ہی قانون اور ایک ہی نظام کی تشکیل کی ضرورت کا اظہارکرتے ہوئے بجا طور پر کہا کہ سیاستدانوںاور دوسرے اداروں کیلئے الگ الگ نظام نہیں ہو سکتا۔انہوں نے نیب کو کرپشن کے خاتمے کے بجائے اسے بڑھانے کا سبب قرار دیا۔ جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے بھی ملتان میں انسداد دہشت مرکز برائے خواتین کے افتتاح کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ احتساب سب کا ہونا چاہئے اورسب کو کٹہرے میں لانا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کا جو بھی فیصلہ ہوگا قوم اسے قبول کرے گی، یہی موقع ہے کہ مجھ سمیت سب کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے تاکہ معلوم ہو سکے کہ کس نے کتنے وسائل قوم پر لگائے اور کس نے وسائل لوٹے۔ احتساب کی بازگشت اس وقت ملک بھر میں سنائی دے رہی ہے ۔ یہ سلسلہ جنرل ضیاء الحق دور میں وفاقی محتسب کی تقرری سے شروع ہواتھا تاہم ایک طرف احتساب ہوتا رہا اور دوسری طرف ملک و قوم کی لوٹی ہوئی دولت بیرون ملک منتقل کی جاتی رہی ا ور ملک قرضوں کے بوجھ تلے دبتا چلا گیا۔ قوم کو اس صورتحال سے نجات دلانے کیلئے ضروری ہے کہ مقننہ، انتظامیہ، عدلیہ اور فوج سمیت تمام ریاستی اداروں سے وابستہ افراد کا یکساں نظام کے تحت احتساب ہو ۔ چیئرمین سینیٹ اور وزیراعلیٰ پنجاب نے ملک کو کرپشن کی لعنت سے حقیقی معنوں میں پاک کرنے کیلئے اسی ناگزیر ضرورت کی جانب توجہ دلائی ہے۔ مقتدر طبقوں کی لوٹ کھسوٹ کے باعث مصائب کی چکی میں پسنے والے عوام بھی ایسا ہی احتساب چاہتے ہیں تاکہ ملک و قوم کی لوٹی ہوئی دولت قومی خزانے میں واپس آئے ،ملاوٹ سے لیکر ناقص اسٹنٹس جیسے انسانیت سوز اورگھنائونے کاروباروں میں ملوث چہروں کو بلا امتیاز بے نقاب کیا جائے اور قومی وسائل عوام کی فلاح و بہبود اور پوری قوم کی ترقی اور خوشحالی کیلئےاستعمال ہوں۔ ایساہونایکساں اور بے لاگ نظام احتساب کے تحت ہی ممکن ہے لہٰذا اس سمت میں جلد از جلد پیشرفت قومی مفاد کا لازمی تقاضا ہے۔

.
تازہ ترین