• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہشتگردی کیخلاف متفقہ قومی بیانیہ اپنانے کیلئے مشاورت شروع کرنے کا فیصلہ

فوٹو بشکریہ پی پی پی/ ٹوئٹر
فوٹو بشکریہ پی پی پی/ ٹوئٹر

صدر مملکت آصف علی زرداری کی زیر صدارت اجلاس میں دہشت گردی کیخلاف متفقہ قومی بیانیہ اپنانے کےلیے مشاورت شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیرِاعلیٰ بلوچستان آفس میں ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل شریک ہوئے۔ 

اجلاس میں بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال، جاری ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دی۔ 

اجلاس کے دوران بات چیت کرتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مستقبل کا لائحہ عمل بنانے کےلیے تمام سیاسی قوتوں سے بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ طاقتیں بلوچستان اور ملک میں استحکام نہیں چاہتیں، دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔

صدر مملکت نے ہدایت کی کہ سرحدی علاقوں کی عوام کے روزگار کےلیے مؤثر حکمت عملی اپنائی جائے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں۔

اجلاس میں دہشت گردی کیخلاف متفقہ قومی بیانیہ اپنانے کےلیے مشاورت شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ 

صدر مملکت نے کہا کہ بلوچستان کی پسماندگی، عوام کی معاشی کمزوریوں کا مکمل ادراک ہے۔ بلوچستان میں صحت کے مسائل زیادہ، سہولیات دیگر صوبوں کے مقابلے میں کم ہیں، بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمے کےلیے فنڈز کا بروقت اجرا ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھی کینال کی آؤٹ سورسنگ کے امکانات پر غور کیا جائے، منصوبوں کی تکمیل کےلیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نظام پر بھی غور کیا جائے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ہمیں گورننس، ماحولیاتی تبدیلی اور امن و امان کے چیلنجز درپیش ہیں۔ بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی بڑا چیلنج ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ وفاق کی طرف سے مختص فنڈز کے اجرا میں تیزی کی ضرورت ہے، قیام امن کےلیے سنجیدہ ہیں، مستقبل کے لائحہ عمل کےلیے مذاکرات سے انکار نہیں ہے۔  مذاکرات کا ایجنڈا قومی سطح پر اتفاقِ رائے سے طے کیا جانا چاہیے۔

قومی خبریں سے مزید