• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی میں ایف بی آر کا نمائندہ شامل نہیں کیا

اسلام آباد(مہتاب حیدر)سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناماکیس پر اپنے فیصلے میں ایف بی آر کے نمائندے کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) میں شامل نہیں کیاکیونکہ فاضل عدالت نے محسوس کیا کہ وزیراعظم نواز شریف کے  جمع کرائے گئے گوشوارے چیلنج نہیں کئے گئے اور نہ ہی انہیں اختیارات استعمال کرتے ہوئے دوبارہ کھولنے کیلئے کہا گیا اور اس طرح وہ ماضی کا قصہ  اور ٹرانزیکشنز بند کر دی گئیں۔ٹیکس چوری کے الزام پر عدالت نے کہا کہ یہ قرار نہیں دیا جا سکتا کہ آئین کے آرٹیکل 63(1)(0)اٹھایا گیا ہے اور مدعا علیہ نمبر 1 (وزیر اعظم نواز شریف) کو اس بنیاد پرپارلیمان کے رکن کےطور پر نا اہل قرارنہیں دیا جا سکتا۔جمعرات کو جاری کئے گئے  فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر درخواست گزاروں کے پاس ٹیکس چوری کے حوالے سے کوئی ٹھوس معلومات ہیں تو انہیں آزادی ہے کہ وہ متعلقہ اداروں سے رابطہ کریں جو قانون کے مطابق معاملے کا جائزہ لیں گے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ کہا گیا کہ مدعا علیہ نمبر 1(وزیر اعظم نواز شریف) کے ٹیکس ادائیگی کی تاریخ واضح طور پر ٹیکس چوری کی نشاندہی کر تی ہے اس معاملے پر فریقین کے دلائل ملاحظہ کرنے کے بعد ہم نے یہ پایا کہ مدعا علیہ نمبر 1کی طرف سے وقتاً فوقتاً جمع کرائے گئے گوشواروں کو محکمہ ٹیکس نے قبول کیا ہے۔محکمہ ٹیکس کے متعلقہ حکام نے نہ تو اپنے قانونی اختیارات استعمال کرتے ہوئے انہیں چیلنج کیا اور نہ ہی انہیں دوبارہ کھولا گیا اس طرح ٹیکس قوانین کے مطابق یہ ماضی کا قصہ بن چکے ہیں اور ٹرانزیکشنز بند ہو چکی ہیں۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کے نمائندوں اور ان کے وکیل نے واضح طور پر بتایا ہے کہ درخواست گزاروں یا کسی اور شخص کی طرف سے کوئی ایسی ٹھوس اطلاع نہیں دی گئی جسے مدعا علیہ نمبر 1کے گوشواروں کو دوبارہ کھولنے اور جانچ پڑتال کی  بنیاد بنایا جا سکے۔
تازہ ترین