• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انٹرفیتھ ریلیشن شپ کو مضبوط کرنے کی آج بہت ضرورت ہے، کمیونٹیز اور مذہبی رہنمائوں کا اظہار خیالات

برمنگھم (آصف محمود براہٹلوی) برطانیہ میں گزشتہ چند ماہ سے اٹھنے والی دہشت گردی کی نئی لہر کو کچلنے کے لیے، انٹر فیتھ ریلیشن شپ کو جتنی مضبوط کرنے کی ضرورت آج ہے، پہلے کبھی نہ تھی۔ امن، سلامتی، محبت، رواداری کا پیغام عام کرنے والے مسلمانوں کی کئی سال کی محنت دہشت گردی کے ایک حملہ سے ضائع ہوجاتی ہے، جب کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، کوئی معاشرہ اسے قبول نہیں کرتا، وہ فرد واحد کا فعل ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مختلف مذاہب اور مختلف مکاتب فکر کے رہنمائوں نے یوکے اسلامک مشن کے زیراہتمام انٹر فیتھ گرینڈ افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بین المذاہب افطار ڈنر میں جمشید خان، صدر مڈ لینڈ زون، محمودہ قریشی، پیارہ سنگھ بھوگا، ٹمپل آرگنائزیشن، مس فریدہ چرچ پریسٹ، قاسم حسین شعیہ کمیونٹی، مدثر بصیر صدر UKIMسپارک بروک، ڈاکٹر شیخ ایمان یعقوب، شیخ محمود، خطاب الفوزی، ادریس شاہ مفتی فاروق علوی اور دیگر کثیر تعداد میں رہنمائوں نے شرکت کی۔ رہنمائوں کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں کثیرالثقافتی سوچ پروان چڑھ رہی ہے۔ یہاں پر آباد تمام کمیونٹیز ایک دوسرے کے مذاہب اور عبادت گاہوں کا احترام کرتی ہیں، مانچسٹر، لندن اور حالیہ فنسبری پارک روڈ مسجد کے سامنے عام معصوم لوگوں پر وین چڑھا کر دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ محمود خطاب الفوزی نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی، جبکہ ادریس شریف نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیے۔ مفتی فاروق علوی نے کہا کہ لندن فنسبری روڈ مسجد کے سامنے معصوم نمازیوں پر وین دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ برطانیہ میں فریڈم آف سپیچ ہے۔ ہر ایک مذہب، مسلک کو آزادی حاصل ہے، کوئی فرد واحد انتہا پسندانہ سوچ کے ساتھ اپنے نظریات مسلط نہیں کرسکتا۔ جمشید خان نے کہا کہ حالیہ دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے برطانیہ میں آباد، تمام مختلف مذاہب کو ایک دوسرے کے ساتھ مکمل ہم آہنگی اور پیار محبت، بھائی چارے کو فروغ دینا ہوگا۔ محمودہ قریشی نے کہا کہ خواتین بھی آگے بڑھ کر ایکسٹریم سوچ کا خاتمہ کرسکتی ہیں۔ چونکہ بچوں کو خواتین اچھی طرح سمجھ سکتی ہیں۔ سکھ کمیونٹی کے رہنما پیارہ سنگھ بھوگا نے کہا کہ ایک دوسرے کے نظریات، خیالات کا احترام کرنے سے آپس میں باہمی محبت کے رشتے پروان چڑھ سکتے ہیں جس کی اس وقت اشد ضرورت ہے۔ فریدہ چرچ پریسٹ نے کہا کہ ایک دوسرے کے مذہبی عقائد کا احترام ملٹی کلچرل سوسائٹی کو جنم دیتا ہے۔ برمنگھم اس کے لیے ایک بڑی مثال ہے۔ کئی دہائیوں سے مختلف کمیونٹیز یہاں پر ایک دوسرے کے ساتھ پیار محبت سے رہ رہی ہیں مدثر بصیر نے کہا کہ دہشت گرد ہمیں اس طرح کی کارروائیوں سے تقسیم نہیں کرسکتے۔ تمام کمیونٹیز اپنے اتحاد سے انہیں شکست دیں گی۔ ہمیں اپنے اردگرد نظر رکھ کر مشکوک سرگرمیوں سے پولیس کو مطلع کرنا ہوگا۔ نومنتخب ممبر آف پارلیمنٹ راجر گارڈسف نے کہا کہ کمیونٹی اپنے اندر اتحاد برقرار رکھے۔ تمام کمیونٹیز برمنگھم کی رونق ہیں۔ کوئی مذہب تشدد کی دعوت نہیں دیتا۔ یہ کسی کا ذاتی فعل ہوتا ہے، اس کو کسی ایک مذہب کے ساتھ نتھی نہیں کیا جاسکتا۔ اسی اثنا میں اذان کی آواز بلند ہوئی اور روزہ افطار ہوا۔ دیگر مذاہب نے اس اتحاد و یکجہتی کو خوش آئند قرار دیا۔

تازہ ترین