• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی برادری کو دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کی قدرکرنی چاہئے، وانگ ژی

اسلام آباد(نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں )پاکستان اور چین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ افغان تنازع کا حل فوجی طریقے سے ممکن نہیں‘ اس بات پر اتفاق مشیر خارجہ سرتاج عزیزاورچینی وزیرخارجہ وانگ ژی کے درمیان اتوار کو یہاں ملاقات میں سامنے آیا‘سرتاج عزیز نے کہاکہ دہشت گردی مشترکہ چیلنج ہے ‘ہمسایہ ممالک سے پرامن تعلقات چاہتے ہیں جبکہ چینی وزیر خارجہ نے کہاکہ عالمی برادری کو دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کی قدرکرنی چاہئے جبکہ صدر مملکت ممنون حسین نے توقع ظاہر کی ہے کہ چین کی مخلصانہ کوششوں سے خطے میں مستقل طور پر امن و استحکام پیدا ہو جائے گا‘ اس سلسلے میں پاکستان چین کے ساتھ کھلے دل سےبھرپور تعاون کرتا رہے گا ۔صدر مملکت نے یہ بات چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جنہوں نے ایوان صدر میں اپنے وفد کے ہمراہ ان سے ملاقات کی ۔وانگ ژی نے اس موقع پر خطے میں استحکام کے لیے پاکستان چین اور افغانستان کے مشترکہ اجلاس کی تجویز پیش کی اورکہا کہ پاکستان خطے میں استحکام پیدا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ افغانستان اور خطے میں استحکام کے سلسلے میں چین کی سنجیدہ کوششیں اس کے اخلاص کی مظہر ہیں‘پاکستان افغانستان میں امن کا خواہش مند ہے تاکہ خطے میں استحکام پیدا ہوسکے‘اس سلسلے میں پاکستان ہر سنجیدہ کوشش کا ساتھ دے گا‘پاکستان ہمسایوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی پالیسی پر کاربند ہے اور جموں و کشمیرسمیت بھارت کے ساتھ تمام متنازع مسائل کے پُرامن حل کا خواہشمند ہے ‘ پاکستان میںچینی باشندوں کی حفاظت کے لیے 15 ہزار جوانوں پر مشتمل ایک خصوصی سکیورٹی ڈویژن قائم کر دیا گیا ہے‘پاکستان چین کے دشمنوں کو اپنی سلامتی کے لیے بھی خطرہ سمجھتا ہے اور اس سلسلے میں تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جارہی ہے‘چین کے وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان اور افغانستان چین کے ہمسایہ ممالک ہیں جن کی ترقی اور خوشحالی کے لیے خطے میں استحکام ضروری ہے‘ اس سلسلے میں چین اپنا کردار ادا کرتا رہے گا ‘سی پیک کے تحت بجلی کی پیداوار کے منصوبے وقت سے پہلے مکمل ہو جائیں گے ‘پاکستان میں ترقی کا عمل جاری رہے گا۔ چینی وزیر خارجہ نےبعد ازاں مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات کی۔ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا  کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتا ہے اور پرامن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے‘دہشتگردی مشترکہ چیلنج ہے‘خطے میں امن و استحکام کے حوالے سے چین کی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہیں‘دونوں ممالک میں اتفاق پایا کہ افغان تنازع کا حل فوجی طریقے سے ممکن نہیں‘ ملاقات میں جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک توازن پر بھی اتفاق کیا گیا‘ انہوں نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ نظریات ثقافت اور عوام کو بھی آپس میں جوڑے گا، اس منصوبے سے پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک مستفید ہوں گے اور ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔اس موقع پر چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی کا کہنا تھا کہ ملاقات میں کی گئی گفتگو پر سرتاج عزیز کے اظہار خیال سے متفق ہوں، پاکستان اور چین دوسرے ممالک کے معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک پر پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔دریں اثناءچینی وزارت خارجہ نے پاکستان اور افغانستان پر زور دیا ہے کہ وہ باہمی تعلقات بہتر بنائیں۔اتوارکو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک ممکنہ بحرانوں کے پیدا ہونے سے بچنے کی خاطر ایک باقاعدہ نظام بنائیں۔ 

تازہ ترین