• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں بے گھر فیملیز کی تعداد میں17فیصد اضافہ

لندن (پی اے) برطانیہ میں بے گھر فیملیز کی تعداد میں گزشتہ برس17فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بے گھر فیملیز کی تعداد5سال پہلے کے مقابلے میں17فیصد بڑھ گئی ہے۔ حکومتی ڈیٹا میں پتہ چلا کہ انگلینڈ میں کونسلز نے59090گھرانوں کو ہوم لیس کے طور پر اپریل2016ء سے مارچ2017ء کے دوران قبول کیا تھا۔ ڈیپارٹمنٹ فار کمیونٹیز اینڈ لوکل گورنمنٹ کا کہنا ہے کہ وہ بے گھری کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے2020ء تک550 ملین کی سرمایہ کاری کررہی ہے۔ شائع ہونے والے اعداد و شمار میں سامنے آیا کہ تقریباً200000افراد کے بے گھر ہونے کا خطرہ ہے جنہوں نے لوکل اتھارٹیز کے توسط سے مدد طلب کی ہے۔ ہوم لیس نیس اینڈ ہائوسنگ چیرٹی شلٹر نے کہا کہ گرینفل ٹاور میں آتشزدگی کے واقعے کے بعد بے گھر ہونے والے والے افراد کی وجہ سے ہوم لیس فیملیز کا مسئلہ اجاگر ہوگیا ہے۔ ڈائریکٹر آف کمیونی کیشنز این بیکسنڈیل نے کہاکہ چیرٹی شلٹر یہ مطالبہ کررہی ہے کہ گرینفل ٹاور کے بے گھر متاثرین کو اعلیٰ معیار کی عارضی اکوموڈیشن میں جگہ دی جانی چاہیے جو ان کے قریب ہی ہو، کیونکہ ان کم آمدن والے لوگوں کے پاس ایفورڈ ایبل ہائوسنگ کے لیے خاصی رقم نہیں ہے۔ لندن کے تمام ہاروز میں تقریباً ایسی ہی بے گھری کی کہانیاں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک گیر سطح پر بے گھری کا مسئلہ زیادہ پریشان کن اور خراب ہوجائے گا۔ ہر سال بے گھروں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ چیرٹی نے کہا کہ ایک چوتھائی گھرانوں کو عارضی اکومڈویشن میں رکھا گیا ہے جو ایک سال سے زائد عرصے سے رہ رہے ہیں۔ 1290 فیملیز اپنی چھ ہفتے کی قانونی حد سے زیادہ خرچ کررہی ہیں۔ ڈیپارٹمنٹ فار کمیونٹیز اینڈ لوکل گورنمنٹ کے ترجمان نے کہا کہ حکومت سوسائٹی کے انتہائی نادار کمزور اور ناتواں افراد اور فیملیز کی مدد کرنے میں مخلص ہے اور یہ یقینی بنانا چاہتی ہے کہ لوگوں کو ان کے سروں پر چھت کا احساس ہونا چاہیے۔ حکومت مزید لوگوں کو بے گھری سے بچانے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔

تازہ ترین