اسلام آباد(محمد صالح ظافر)وزیر اعظم کی صدارت میں دفترخارجہ کا اعلیٰ سطحی اجلاس،چین، امریکا افغانستان، روس، بھارت اور خلیجی ممالک سے متعلق پاکستان کی خارجہ پالیسی پر بحث کی گئی۔تفصیلات کے مطابق،واشنگٹن نے باضابطہ طورپر اسلام آباد کو آگاہ کیا ہے کہ امریکا ، پاکستان اور دیگر اہم ممالک سے متعلق اپنی نظرثانی شدہ پالیسی اگلے ماہ کے اختتام تک مکمل کرلے گا۔
ٹرمپ انتظامیہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کے بھارت سے تعلقات سے پاکستان کے مفاد کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔اس بات کا انکشاف دفتر خارجہ میں ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس میں ہوا جس کی صدارت وزیر اعظم نوازشریف کررہے تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تین گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں شرکا نے تفصیل سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ امریکا افغانستان سے متعلق بھی اپنی پالیسی کا جائزہ لے رہا ہے ۔
امریکا میں پاکستان کے سفیر اعزاز احمد چوہدری سے کہا گیا ہے کہ جیسے ہی امریکی انتظامیہ اپنی نظر ثانی شدہ رپورٹ مکمل کرلے حکومت کو اس کی مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں تاکہ اسلام آباد ، واشنگٹن کے ساتھ اپنے تعلقات کی بہتر تیاری کرسکے۔
اجلاس میں زیادہ وقت امریکا اور بھارت کے حالیہ تعلقات کے حوالے سے گفتگو پر صرف ہوا۔شرکاء نریندر مودی انتظامیہ کے زیر اثر بھارت کے رویہ پر ناامید نظر آئے جو پاکستان سے تعلقات بگاڑنے میں پیش پیش ہے اور ان کی بھارتی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق سے متعلق پالیسی قابل مذمت ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے یہ واضح کیا کہ پاکستان کشمیری عوام کی پرامن جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا اور وہاں بھارتی مظالم کا دنیا کے سامنے آشکار کرنے میں کوئی کسرنہیں چھوڑے گا۔اس ضمن میں واشنگٹن کو بھی مقبوضہ کشمیر میں سنگین انسانی صورت حال سے متعلق آگاہی فراہم کی جائے گی جس کے لیے امریکا میں پاکستانی سفیر کو خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے۔
اجلاس میں اس بات کا فیصلہ بھی کیا گیا کہ امریکا کی افغانستان میں کی جانے والی پیش رفت سے متعلق اسے اعتماد میں لیا جائے گا۔وزیر اعظم نے اس موقع پرکہا کہ وہ افغان صدر اشرف غنی کے کیے گئے وعدوں کے حوالے سے پرامید ہیں ۔