• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خادم اعلیٰ سے مخدوم ملت تک
وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کہتے ہیں:ملک کو تیز ترقی کی راہ پر ڈال دیا مخالفین واویلا کرتے رہ جائیں گے، یہ بات ایسی ہے کہ جیسے پلیٹ فارم پر کھڑی تیز رفتارٹرین اچانک چل پڑے اور مسافر تکتے رہ جائیں، قبلہ آپ کو تو قوم کا پتہ ہے اب اگر راہ پر ڈال دیا ہے تو انہیں اسٹارٹ بھی کریں کہ وہ ترقی کی موٹر وے پر چل بھی پڑیں، کیونکہ ہمیں یہ عارضہ بھی لاحق ہے کہ کوئی نوالہ منہ میں ڈال دے، اس میں کسی کی بھی دو رائے نہیں کہ وہ نام کے نہیں کام کے خادم اعلیٰ پنجاب ہیں، اور پنجاب میں ان کے کام نظر آتے ہیں اور کارکردگی بولتی ہے، اب تو اس بیان میں انہوں نے پورے ملک کو ترقی کی شاہراہ پر ڈالنے کا دعویٰ کیا ہے، چونکہ وہ نواز شریف کے نہ صرف تابعدار برادر خورد ہیں بلکہ ان کا بازو بھی، اس لئے ان کی مساعی کا دائرہ ملک بھر تک وسیع ہونے میں بھی کوئی حرج نہیں، اگر چھوٹا بھائی خادم اعلیٰ ہو تو بڑا بھائی مخدوم ملت سے کم نہیں ہو سکتا، اور یہ تو سب جانتے ہیں ’’ہر کہ خدمت کرد اور مخدوم شد‘‘ جس نے خدمت کی اس کی خدمت کی گئی، آپ پاناما وغیرہ کو ایک طرف رکھ کر دیکھیں اور پورے سیاسی اسٹاک پر نظر ڈالیں تو اب بھی یہ کہا جا سکتا ہے، کہ اگر یہی مکتب ہے تو ان میں ن لیگ کا مدرسہ سیاست و خدمت پھر بہتر حالت میں ہے، اب ظاہر ہے قیادت کو مریخ سے تو نہیں آنا اپنی زمین ہی سے اسے برآمد کرنا ہے، تو لوگ کھدائی کریں، ممکن ہے پھر ن لیگ ان کے ہاتھ لگے، بہر صو ر ت شہباز شریف نے اپنے صوبے کے لئے بہت کام کئے ہیں وہ محنتی اور جفا کش ہیں، جفا شعار نہیں اس لئے ان کو اچھا کہنے میں کوئی عار نہیں۔
٭٭٭٭
پاگل کون؟
سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم نے کہا ہے:جے آئی ٹی کے ساتھ ن لیگی رہنمائوں کا دماغی معائنہ ہونا چاہئے، محترم ڈاکٹر صاحب چونکہ خود ڈاکٹر ہیں اور ایک عرصے سے اپنے کارہائے نمایاں کی پاداش میں کبھی جیل کبھی اسپتالوں میں شب و روز گزارتے ہیں، اس لئے ان کو سوچ بچار کا موقع مل گیا اور آخر انہوں نے ترقی نہ کرنے کی قومی و ملکی بیماری کا سبب ڈھونڈ نکالا، انہوں نے جے آئی ٹی سمیت ن لیگ کے رہنمائوں کا دماغی توازن بگڑنے کو زوال کا اصل باعث قرار دے دیا مگر اس سارے عمل میں وہ نہ صرف خود کو بھول گئے بلکہ اپنی پارٹی کا محاسبہ و معائنہ بھی یاد نہ رہا، ہمارا خیال ہے کہ دو باتیں تو ہم سب کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔ پہلی یہ کہ پاگل کو دوسرے پاگل نظر آتے ہیں دوسری یہ کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم من حیث القوم زیادہ عقلمند ہونے کے باعث سیدھے کام بھی الٹے انداز میں کرنے لگے، دماغی صحت بالعموم غریب عوام کی بہت اچھی کنڈیشن میں ہوتی ہے، ان سے اوپر کے طبقوں میں دماغی عارضے کے شواہد البتہ پائے جاتے ہیں، ویسے ڈاکٹر عاصم کو ن لیگ کا دماغی معائنہ کرتے وقت سی پیک منصوبے کو بھی سامنے رکھنا چاہئے تھا کیونکہ ایسا منصوبہ کوئی پاگل نہیں بنا سکتا، جبکہ پیپلز پارٹی کو فارغ قرار دینے کیلئے انہیں زیادہ شواہد کی تلاش نہیں کرنا پڑے گی، پیپلز پارٹی میں کئی بڑے بڑے اصحاب فکر و دانش اب بھی موجود ہیں اور سنا ہے کہ وہ پارٹی قیادت کے کہنے میں نہیں، ڈاکٹر عاصم اپنی دماغی صحت کا خاص خیال رکھیں کیونکہ برین سرجن کو بھی کسی مریض سے یہ بیماری لگ سکتی ہے۔
٭٭٭٭
مجذوب سیاست اور فقیہہ سیاست
دو بیان محل نظر ہیں ایک شیخ رشید کا دوسرا طاہر القادری کا، اول الذکر کہتے ہیں:نواز شریف ایسے فیصلے کرنے جا رہے ہیں جس میں انہیں نقصان ہو گا، ہم نے پہلے بھی یہ مشورہ دیا تھا کہ اب وہ ایک عدد طوطا جو ان سے زیادہ سیاسی ہو اور کچھ لفافوں کا اہتمام کریں جن میں خوش کر دینے والا قسمت کا احوال ڈال دیا گیا ہو، ویسے جب وہ لال حویلی سے سیاست دان بن کر برآمد ہوئے تھے تب بھی وہ قدرے کامیاب تھے، مگر بعد میں انہوں نے اپنے بارے میں ایسے فیصلے کئے کہ ان کو بھی مشرف والی بیماری لگ گئی، بہرحال وہ اب بھی قدرے مضبوط ہیں لیکن وہ خود کو سیاست میں جذب و کیف کی کیفیت سے نہیں نکال سکے اور اپنا سیاسی حلیہ بگاڑ بیٹھے، اور پاکستان کی سیاست کے مجذوبٹھہرے، مجذوب کی بڑی علامت یا اس کا پرابلم یہ ہوتا ہے کہ وہ آگے جا سکتا ہے نہ پیچھے مطلب یہ کہ وہ ایک خاص مقام پر منجمد ہو جاتا ہے، صوفیائے کرام نے فرمایا کہ مجذوب سے دور رہو کیونکہ وہ کسی وقت کچھ بھی کر سکتا ہے، اور اس کے عقیدت مند کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ نواز شریف سے متعلق کچھ کہتے ہوئے ان کے لہجے میں کبھی کبھی یہ اپیل بھی محسوس ہوتی ہے کہ ایک بار ہی سہی کہہ دیں قبول ہے۔ مگر میاں صاحب ان کے حوالے سے کچھ تحفظات رکھتے ہیں، طاہر القادری نے اپنے بیان سیاست و مذہب ترجمان میں فرمایا ہے:جے آئی ٹی میں پیش ہونے والوں کے لئے طہارت کے سرٹیفکیٹ تیار ہو چکے، اگرچہ انہوں نے اپنی طرف سے ن لیگیوں کے خلاف کیا مگر یہ بیان ن لیگ کے حق میں جاتا ہے، طہارت اگر ہو جائے اور سرٹیفکیٹ بھی مل جائے پھر تو نماز با جماعت میں شامل ہوا جا سکتا ہے، اس لئے وضو یا غسل کرتے ہی ن لیگ کی امامت میں نماز جائز ہو گی ۔
٭٭٭٭
امریکہ روس تعلقات فقط ڈنر تک؟
....Oشیخ رشید:پپو کا پرچہ آئوٹ ہو گیا۔
پرچے ہزار آئوٹ ہوں آپ کے اِن ہونے کے امکانات پر مون سون کے بادل دکھائی دے رہے ہیں۔
....Oامریکی خاتون اول میلانیا نے پوٹن کیساتھ ڈنر کیا،
صرف ڈنر تک رہیں کافی نہیں پی، ٹرمپ بے فکر رہیں۔
....Oمولانا فضل الرحمٰن:جے آئی ٹی متنازعہ، عدلیہ پر اثرات کا بعد میں پتہ چلے گا۔
یہ بیان بتاتا ہے نیمے دروں نیمے بروں،
....Oسوشل میڈیا، انٹر نیٹ اپنی جگہ مگر اچھی کتابوں کا مطالعہ بہت ضروری ہے، کتب بینی کا ذوق مدہم نہیں پڑنا چاہئے، البتہ ناشر حضرات صرف کتاب لاجواب ہی چھاپیں۔

تازہ ترین